ایف آئی آر سے مطمئن نہیں 302 اور زیادتی کی دفعات لگنی چاہیے پولیس کسی بھی مجرم کو بچا نہیں سکتی،حلیم عادل شیخ

ہفتہ 20 اپریل 2019 19:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 اپریل2019ء) کراچی کے علاقہ ابراہیم حیدری کی 19 سالہ عصمت زیادتی کا واقعہ پی ٹی آئی سندھ کے قائم مقام صدر و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر، حاجی مظفر شجراع اور دیگر بھی ہمراہ کی متاثرہ خاندان کے گھر پہنچے حلیم عادل شیخ عصمت کے ورثاء سے تعزیت کے بعد ہر ممکن مدد کی یقین دھانی کرائی۔

عصمت کے والد بابو نے حلیم عادل شیخ کو بتایا کہ تین ڈاکٹر اس میں ملوث ہیں ہماری آواز آگے پہچنی چاہیے ان ظالموں کو سزا ملنی چاہیے میں شادی پر گیا ہوا تھا ٹھٹہ مجھے 10 بجے اطلاع ملی بچی کی لاش سندھ گورنمنٹ میں تھی ہمیں کہا گیا جناح چلے جاؤ ہمارے ساتھ بہت ظلم ہوا ہے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کہا واقعہ بڑا افسوناک ہے بچی کے داڑ میں درد تھا ای این ٹی میں چیک کیا گیا اور ٹیکنیشن نے انجیکشن لگایا آدھا گھنٹہ ہاسپٹل میں بیہوش پڑی رہی لیکن علاج نہیں ہوا تین لوگ پکڑے ہوئے ہیں، شاہزیب کے ساتھ اس کی تصویریں موجود ہیں وہاں کا ایم فرخ شیخ نوکرانی کیساتھ ریپ کیس میں 9 ماہ جیل کاٹ چکے ہیں اس گندے قسم کے لوگ یہاں دوبارہ لگا دیے گئے ہیں ڈاکٹرز کا ڈی این اے ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

واقعہ کے متعلق ڈی آئی جی سے بات ہوئی ہے امید ہے بہتر ہوگا سرکاری ہسپتالوں میں ریپ کرکے مارا جارہا ہے جو معاشرے کے لیے غلط بات ہے فوری تمام عملے کو شامل تفتیش کیا جائے پوری تحقیقات کی جائے یہ ہماری بچی ہے انصاف دلوائیں گی. مسیحا اب قاتل بن گئے ہیں ہیلتھ ڈپارٹمنٹ پر کوئی کنٹرول نہیں ہے ہم ایف آئی آر سے مطمئن نہیں 302 اور زیادتی کی دفعات لگنی چاہیے اس واقعے بعد ایک خوف کا ماحول پیدا ہوگیا ہے تفتیش سی آئی اے میں شفٹ کی جائے ہمارا سسٹم دھکا اسٹارٹ ہوچکا ہے۔ بچی کے ورثا کے ساتھ ہیں ہر ممکن مدد کریں گے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں قانونی مدد فراہم کریں گے۔