اسدعمر پہلے دن سے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بہت بڑے حامی تھے،ڈاکٹراشفاق حسن

ملک کے وزیراعظم کے لیے وزیرخزانہ کو ہٹانا بڑا مشکل فیصلہ ہوتا ہے، کوئی تو بڑی وجہ ہوگی،انٹرویو آئی ایم ایف سے بات کرکے پاکستان کو عوام سے بوجھ کم سے کم کرنا ہوگا ، ڈاکٹر سلمان شاہ

اتوار 21 اپریل 2019 14:35

اسدعمر پہلے دن سے آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بہت بڑے حامی تھے،ڈاکٹراشفاق ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2019ء) ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے کہاہے کہ سابق وزیرخزانہ اسدعمرابتداء سے ہی آئی ایم ایف کے پاس جانے کے حامی تھے۔ایک انٹرویو میں ڈاکٹر اشفاق حسن نے بتایا کہ اسدعمرچاہتے تھے پاکستان آئی ایم ایف کے پاس جائے۔ جب اس معاملے پر وزیراعظم نے اقتصادی مشاروتی کونسل کا اجلاس بلانے کا کہا تو پہلے وہ پریشان ہوئے اور پھر اراکین سے رابطہ کرکے مدد کی درخواست کی۔

انہوں نے بتایا کہ اسدعمر نے حفیظ پاشا اور کئی ایسے لوگوں کو بھی اجلاس میں بلایا جو اس فورم کا حصہ نہیں تھے لیکن وہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا موقف رکھتے تھے۔ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ ملک کے وزیراعظم کے لیے وزیرخزانہ کو ہٹانا بڑا مشکل فیصلہ ہوتا ہے، کوئی تو بڑی وجہ ہوگی جس کی وجہ سے وزیراعظم نے ایسا کیا ہے، یہ ایک غیرمعمولی قدم ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ ملک میں جب پیداوار ہی نہیں ہوگی تو لاکھوں گھر اورکروڑ نوکریاں پیدا نہیں ہوسکیں گی، حفیظ شیخ مشکل وقت میں آئے ہیں ان کے پاس کرنسی میں مزید گرواٹ کی گنجائش نہیں ہے، آئی ایم ایف نے قومی سلامتی کے حوالے سے شرائط نہیں ماننا،اسی طرح نان اکنامکس شرائط کو بھی تسلیم نہیں کرنا ہوگا۔ڈاکٹر اشفاق حسن نے کہا کہ آئی ایم ایف اگر تین سال کا پروگرام دے گا تو وہ سال ہدف بھی دیگا کہ اب ہدف کے پیچھے جارہے ہیں یا نہیں، پالیسی ہماری نہیں بلکہ آئی ایم ایف کی ہوگی ہمیں صرف اس کا نفاذ کرنا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ پاک چین اقتصادی راہداری کے اسپیشل اکنامک زونز ایکسپورٹس بڑھاسکتی ہیں، حکومت اپنا پلان بی تیاررکھیں کیونکہ آئی ایم ایف کے پاس چلے گئے تو یہ بھی ہوسکتا ہے کہ پورا نہ کرسکیں۔ٹی وی پروگرام میں ڈاکٹرسلمان شاہ نے کہا کہ آئی ایم ایف سے بات کرکے پاکستان کو عوام سے بوجھ کم سے کم کرنا ہوگا تاکہ معیشت کا پہیہ چل سکے۔ پاکستان کو 15 ارب ڈالر سالانہ واپس کرنے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہماری آمدن بہت کم اور اخراجات بہت زیادہ ہیں، حکومتی اداروں کی سبسڈی خزانے پر بہت بڑا بوجھ ہیں، حکومت کا کردار صرف سرمایہ کاری کا ماحول بنانا چاہیے تاکہ پرائیویٹ لوگ کاروباری سرگرمیاں شروع کرسکیں۔سلمان شاہ نے کہا کہ معاشی ٹیم میں جب کوئی بھی کارکردگی نہیں دکھاتا تو اسے تبدیل کیا جانا چاہیے، وزیراعظم نے اس حوالے سے اچھا فیصلہ کیا ہے۔ معاشی سرگرمیاں یہ ٹیم بھی نہ بڑھاسکے تو انہیں بھی گھر بھیج دینا چاہیے۔