ملائیشین وزیراعظم مہاتیر محمد کی حکومت میں معاشی بحالی کی امیدیں دم توڑنے لگیں
ہر کسی کو مسائل کا اندازہ ہے لیکن جو ہمیں درپیش ہیں اس حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی،حکومتی ذرائع
پیر 13 مئی 2019 20:05
(جاری ہے)
مہاتیر محمد جنہیں ورثے میں قرض میں ڈوبی معیشت ملی تھی ان کی انتظامیہ کی توجہ عوامی پیسوں کی اربوں ڈالر کرپشن ختم کرنے پر مرکوز ہے جس میں سرکاری فنڈ اور سابق وزیراعظم نجیب رزاق کے کرپشن اسکیںڈل شامل ہیں۔
اس کے ساتھ ہی حکمراں اتحاد میں تقسیم کی وجہ سے حکومتی ریونیو میں اضافے، سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کی کوششیں سبوتاڑ ہوئیں ہیں۔اسی عرصے میں مہاتیر محمد کی مقبولیت 71 فیصد سے کم ہوکر 46 فیصد ہوگئی تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ ان اعداد پر یقین نہیں رکھتے۔مردیکا سینٹر کا کہنا تھا کہ ملائیشیا کے مسلمان جو ملک کی 3 کروڑ 20 لاکھ آبادی کا 60 فیصد حصہ ہیں وہ مہاتیر محمد کی انتظامیہ پر بڑے پیمانیپر تنقید کررہے ہیں۔ملک میں اکثر غریب افراد مالائے ہیں اور دہائیوں سے یو ایم این او ای کی جانب سے فراہم کی جانے والی سبسڈیز اور دیگر اقدامات سے مستفید ہوتے رہے ہیں۔اکثریتی برادری میں اکثر افراد اس وقت بھی برہم ہوئے تھے جب مہاتیر محمد نے چینی شخص کو وزیر خزانہ اور ملائیشیا کی ہندو اقلیت سے تعلق رکھنے والے شخص کو اٹارنی جنرل تعینات کیا تھا اور کہا تھا کہ مالائے افراد کو نقد دی جانے والے رقم میں کمی کی جاسکتی ہے۔محمد نور الف نے دارالحکومت میں سیکڑوں افراد کے ہمراہ احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اکثر نوجوانوں کی اس نئی حکومت سے بہت سی امیدیں وابستہ تھیں لیکن ہم نے جس کی امید کی تھی ویسا کچھ نہیں دیکھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نوجوانوں کے لیے بہتر مستقبل کی یقین دہانی چاہتے ہیں خاص طور پر مالائے نوجوانوں کے لیے۔تاہم یو ایم این او اور اپوزیشن جماعت پی اے ایس ووٹرز کو یاد دہانی کرواتے ہیں کہ مہاتیر محمد اسلام کی بالادستی اور مالائے افراد کے مفادات کی حفاظت میں ناکام رہے۔سیاسی خطرات سے متعلق مشاورت کے بوور ایشیا گروہ کے ملائیشین ڈائریکٹر عدیب زلکلپی نے کہا کہ پاکستان مالائے مسلم الیکٹرویٹ سے واقف نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یو ایم این او اور پی اے سی کمیونل جذبات کا استحصال کرکے حکومت کو چیلنج کررہی ہیں۔اسی طرح پکاتن میں اصلاحات کے مقاصد کو بھی نقصان پہنچایا گیا ہے، پکاتن ان جماعتوں کا اتحاد ہے جو نجی رزاق اور یو ایم این او کو ہٹانے پر متفق ہوئے تھے لیکن اب اس پر رضامند دکھائی نہیں دیتے۔سینئر حکومتی ذرائع نے حساسیت کے باعث نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہر کسی کو مسائل کا اندازہ ہے جو ہمیں درپیش ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
فرانس کی طرف سے اسرائیلی آباد کاروں پرپابندیوں کی دھمکی
-
ٹرمپ نے امریکی تعلیم گاہوں میں جنگ مخالف ریلیوں کو بد ترین نفرت کا نام دے دیا
-
غزہ کو امداد کی ترسیل، عارضی بندرگاہ کی تعمیر شروع کر دی گئی ، پینٹاگان
-
ٹک ٹاک کی مالک کمپنی کا ایپ فروخت کرنے سے انکار
-
سڈنی، چاقوحملے میں جاں بحق پاکستانی گارڈ کی نمازجنازہ
-
مسجد نبوی ﷺمیں ایک ہفتہ کے دوران 60 لاکھ زائرین کی آمد
-
گزشتہ سال دنیا کے 28 کروڑ افراد شدید غذائی قلت کا شکار رہے، اقوام متحدہ
-
ملائیشیا کے سابق وزیر اعظم کو انسداد بدعنوانی کی تحقیقات کا سامنا
-
پاکستان کیساتھ مضبوط رشتہ ہے، امریکا نے اختلافات کی خبروں کو مسترد کردیا
-
اسرائیلی بمباری میں ننھا بچہ زخمی، چہرے پر 200 ٹانکے لگے
-
غزہ سے ملنے والی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کیے جانے کا دعوی
-
فلسطینیوں پرمظالم پر امریکی جامعات میں احتجاج شدت اختیارکرگیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.