محسن داوڑ اور علی وزیر پر پاک فوج کے حملے کی جھوٹی تصاویر اور خبرچلانے پر افغان میڈیا نے معذرت کر لی

افغان میڈیانے کہا ہے کہ پی ٹی ایم پر پاک فوج کے حملے کا کہہ کا جو تصاویر چلائی گئی تھیں وہ درست نہیں تھیں جن کے لیے نشریاتی ادارہ معذرت خواہ ہے

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ اتوار 26 مئی 2019 15:31

محسن داوڑ اور علی وزیر پر پاک فوج کے حملے کی جھوٹی تصاویر اور خبرچلانے ..
کابل(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔26مئی2019) محسن داوڑ اور علی وزیر پر فوج کے حملے کی جھوٹی تصاویر اور خبرچلانے پر افغان میڈیا نے معذرت کر لی ہے۔ افغان میڈیانے کہا ہے کہ پی ٹی ایم پر پاک فوج کے حملے کا کہہ کا جو تصاویر چلائی گئی تھیں وہ درست نہیں تھیں جن کے لیے نشریاتی ادارہ معذرت خواہ ہے اتوار کے روز میران شاہ کے علاقے بویا میں پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ اور علی وزیر نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پاک فوج کی چیک پوسٹوں پر حملہ کر دیا اور فائرنگکرنے لگے اس حوالے سے پی ٹی ایم کارکنان نے جھوٹی خبریں چلانا شروع کر دیں،پی ٹی ایم اور ان کی حمایت کرنے والے افغان سوشل میڈیا گروپس پر پاک فوج اور ریاستِ پاکستانکے خلاف ہرزاسرائی کی جارہی تھی اور جھوٹی تصاویر اور ویڈیوز شئیر کی جا رہی تھیں لیکن اب افغان میڈیا نے معذرت کی ہے کہ پی ٹی ایم پر پاک فوج کے حملے کا کہہ کا جو تصاویر چلائی گئی تھیں وہ درست نہیں تھیں۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ تفصیلات کے مطابق پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ اس وقت میراں شاہ کے علاقے بویا میں موجود ہیں جہاں ایک سڑک پر موجود پاک فوج کی چیک پوسٹ پر محسن داوڑ نے نعرے بازی شروع کر دی جس میں ان کے ساتھی بھی شامل ہو گئے، ذرائع کے مطابق محسن داوڑ اور ان کے ساتھیوں کے پاس اسلحہ بھی موجود ہے اور انہوں نے پاک فوج کی چیک پوسٹ پر فائرنگ بھی کی ہے۔

پاک فوج نے کمال تحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور محسن داوڑ اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے اشتعال دلائے جانے کا منصوبہ ناکام بنا دیا ہے۔ اس حوالے سے کبریں سامنے آئی ہیں کہ پی ٹی ایم کے مسلح کارکنان نے باڑ لگے ہوئے علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پاک فوج نے انہیں روکا، ایک وڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پی ٹی ایم کارکنان پاک فوج کو اشتعال دلانے کے لیے نعرے بازی کر رہے ہیں لیکن پاک فوج نے کسی بھی جارحانہ اقدام سے گریز کیا اور تحمل سے سب کچھ برداشت کیا جبکہ پاک فوج کے جوانوں کی بندوقوں کا رخ بھی زمین کی جانب رہا جبکہ پی ٹی ایم کارکنان نے اسلحہ اٹھا رکھا تھا۔