اسلام آباد ہائی کورٹ کا گلالئی اسماعیل پر سوشل میڈیا پر پابندی کے لیے حکام سے جواب طلب

ملک، مذہب اور اداروں کے خلاف کوئی بات ہو تو کارروائی کرنا پیمرا پر لازم ہے، اس طرح کی ایک درخواست کو نمٹا چکے ہیں،جسٹس عامر فاروق

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ پیر 27 مئی 2019 15:17

اسلام آباد ہائی کورٹ کا گلالئی اسماعیل پر سوشل میڈیا پر پابندی کے لیے ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27مئی2019) اسلام آباد ہائی کورٹ نے گلالئی اسماعیل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی لگانے کے لیے دائر کی گئی درخواست پر متعلقہ حکام اور اداروں سے جواب طلب کر لیا ہے۔ گلالئی اسماعیل کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پابندی کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی ہے ،سماعت کے دوران عدالت نے اس حوالے سے پی ٹی اے، وزارتِ داخلہ، پیمرا اور ایف آئی اے سے جواب طلب کرلیا ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ ملک، مذہب اور اداروں کے خلاف کوئی بات ہو تو کارروائی کرنا پیمرا پر لازم ہے اور اس طرح کی ایک درخواست کو پہلے بھی نمٹائی جا چکی ہے۔ اس کیس میں سرکاری وکیل نے کہا کہ گلالئی اسماعیل کے خلاف اسلام آباد میں مقدمہ درج ہوا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اسلام آبا دمیں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی بچی فرشتہ کے گھر پر بات کرتے ہوئے پختون تحفظ موومنٹ کی رہنما گلالئی اسماعیل کے خلاف حکومت اور اداروں کے خلاف اکسانے پر تھانہ شہزادٹاؤن اسلام آباد میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

یہ مقدمہ شہری محمد ذیشان کی درخواست پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیا گیاہے جس کی ایف آئی آر کے کے مطابق گلالئی اسماعیل نے فرشتہ زیادتی و قتل واقعے کو حکومت کی طرف موڑنے کی کوشش کی۔ایف آ ئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ گلالئی اسماعیل کی تقریر بدنیتی اور جھوٹ پر مبنی تھی اور اس نے پشتونوں کے دل میں ملک کے خلاف نفرت اور اشتعال پیدا کرنے کی کوشش کی اور اداروں کے خلاف انہیں اکسایا۔

گلالئی اسماعیل نے فرشتہ کے گھر تقریر کرتے ہوئے پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوجیوں نے نائن الیون کے بعد شمالی وزیرستان میں محسود خواتین کے ساتھ زیادتیاں کیں اور انہیں جنسی تشدد کا نشانہ بنایا لیکن محسود قبائل نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ سب جھوٹ ہے اور پاک فوج نے ایسا کچھ نہیں کیا اور محسود قبائل پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہیں۔