احتساب عدالت کاآشیانہ اقبال ہائوسنگ ، رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف کو 13 جون کو پیش ہونے کا حکم

نیب نے سابق وزیراعلی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ دوبارہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

منگل 28 مئی 2019 16:09

احتساب عدالت کاآشیانہ اقبال ہائوسنگ ، رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مئی2019ء) احتساب عدالت نے آشیانہ اقبال ہائوسنگ اور رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف کو 13 جون کو پیش ہونے کا حکم دیدیا جبکہ نیب نے سابق وزیراعلی پنجاب کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ دوبارہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت میں پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز ،فواد حسن فواد، احد چیمہ اور دیگر ملزمان پیش ہوئے جبکہ شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پیش کی گئی۔

حمزہ شہباز نے رمضان شوگرملز کیس میں حاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت طلب کی جسے منظور کر لیا گیا اور وہ عدالت سے روانہ ہوگئے۔احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے شہباز شریف کی واپسی کی حتمی تاریخ مانگی تو شریف خاندان کے ترجمان عطا تارڑ نے بتایا کہ شہباز شریف 11 جون کو وطن واپس آجائیں گے۔

(جاری ہے)

جس پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض اٹھایا کہ عطا تارڑ عدالت میں یہ بات کس حیثیت سے کررہے ہیں جبکہ ان کا وکالت نامہ بھی نہیں۔

نیب نے حاضری سے استثنیٰ دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف کے تمام میڈیکل ٹیسٹ پاکستان میں ہوسکتے ہیں اور ان کا علاج بھی پاکستان میں ممکن ہے۔نیب نے موقف اختیار کیا کہ عدالت کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر گئے اور اب علاج کا بہانہ بنا کر حاضری سے معافی کی درخواستیں دی جارہی ہیں۔نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔

اس دوران عدالت نے کچھ دیر کے لئے وقفہ کر دیا ۔وقفے کے بعد ہونے والی سماعت میں احتساب عدالت نے شہباز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 13 جون کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا اور کیس کی سماعت بھی اس وقت تک کے لیے ملتوی کردی۔علاوہ ازیں قومی احتساب بیورو (نیب) نے رجسٹرار کے اعتراضات دور کر کے شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دوبارہ دائر کردی۔رجسٹرار سپریم کورٹ نے نیب کی درخواست پر انتظامی اعتراضات لگائے جس میں نیب کا اپنی درخواست میں متعلقہ افراد کو فریق نہ بنانا، لاہور ہائیکورٹ کے حکم کی تاریخ غلط لکھنا اور یقین دہانی سرٹیفکیٹ فراہم نہ کرنا شامل تھے۔