Live Updates

قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کیلئے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دیدی

جی ڈی پی کی شرح ترقی کا ہدف 4 فیصد اور آئندہ مالی سال کیلئے زراعت کی شرح نمو ساڑھے 3 فیصد، صنعتوں کیلئے 2 اعشاریہ 2 فیصد، خدمات کیلئے 4 اعشاریہ 8 فیصد مقرر موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کیلئے مرکز اور صوبوں کو مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے ، حکومت نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں مقامی حکومتوں کا نظام متعارف کروایا ہے،نظام سے اختیارات کی عوام کو منتقلی میں مدد ملے گی، عمرا ن خان کا خطاب

بدھ 29 مئی 2019 18:57

قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کیلئے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مئی2019ء) قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کیلئے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دیتے ہوئے جی ڈی پی کی شرح ترقی کا ہدف 4 فیصد اور آئندہ مالی سال کیلئے زراعت کی شرح نمو ساڑھے 3 فیصد، صنعتوں کیلئے 2 اعشاریہ 2 فیصد، خدمات کیلئے 4 اعشاریہ 8 فیصد مقرر کیا ہے جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کیلئے مرکز اور صوبوں کو مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے ، حکومت نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں مقامی حکومتوں کا نظام متعارف کروایا ہے،نظام سے اختیارات کی عوام کو منتقلی میں مدد ملے گی۔

بدھ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں گزشتہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام اور مالی سال 2019-20 کیلئے تجویز کردہ ترقیاتی پروگراموں کا جائزہ گیا ،اجلاس میں باہرویں پانچ سالہ منصوبے کے مسودے کا بھی جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

قومی اقتصادی کونسل نے بارویں پانچ سالہ منصوبے کی اصولی منظوری دیتے ہوئے کہاکہ منصوبے پر عمل درآمد کے طریقہ کار کو تمام فریقین کی مشاورت سے بہتر بنایا جائے۔

اجلاس میں گزشتہ مالی سال کے سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام اور آئندہ مالی سال کے لئے تجویز کردہ ترقیاتی پروگرام کا بھی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں آئندہ مالی سال کیلئے 1837 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی گئی ۔آئندہ مالی سال کیلئے جی ڈی پی کی شرح ترقی کا ہدف 4 فیصد اور آئندہ مالی سال کیلئے زراعت کی شرح نمو ساڑھے 3 فیصد، صنعتوں کیلئے 2 اعشاریہ 2 فیصد، خدمات کیلئے 4 اعشاریہ 8 فیصد مقرر کر دی گئی ۔

اجلاس میں بارہویں پانچ سالہ منصوبہ 2018 سے 2023 کی اصولی منظوری دیدی۔آئندہ مالی سال کے پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام میں زراعت آئی ٹی اعلی تعلیم سائنس و ٹیکنالوجی اور فنی تعلیمی پر زیادہ توجہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،ملک کے کم ترقی یافتہ علاقوں کو ملک کے دیگر علاقوں کے برابر لانے کیلئے خصوصی منصوبے شروع کیے جائیں گے،فاٹا کے ضم شدہاور لائن آف کنٹرول کے متاثرہ علاقوں میں خصوصی منصوبے شروع کئے جائیں گے۔

اجلاس کے دور ان سابق فاٹا علاقوں میں تیز رفتار بحالی اور تعمیر نو کے اسپیشل فورم کی توسیع اور وفاقی دارالحکومت کے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کیلئے ترقیاتی ورکنگ پارٹی کے قیام کی منظوری دی گئی ۔وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ معاشی بحران بھی ایک طرح کا موقع ہے ،جو کام پہلے نہیں ہو سکے انکو اب مکمل کیا جائیگا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کیلئے مرکز اور صوبوں کو مشترکہ اقدامات کرنے ہوں گے ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں مقامی حکومتوں کا نظام متعارف کروایا ہے،اس نظام سے اختیارات کی عوام کو منتقلی میں مدد ملے گی ،اس نظام سے عوام کو ترقیاتی عمل کا حصہ بننے میں مدد ملے گی ۔اعلامیہ کے مطابق وزیر اعظم نے صوبوں پر زور دیا کہ وہ فاٹا کی تیز رفتار ترقی کیلئے مالی وسائل فراہم کریں ۔ اجلا س میں مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ ،وفاقی وزیر مخدوم خسرو بختیار ،مشیر تجارت عبد الرزاق دائود ،گور نر کے پی کے شاہ فرمان ،وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ، وزیر اعلیٰ کے پی کے محمود خان ،وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان ، وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جوان بخت ، نثار کھوڑو ،مسز ناہید درانی ،وزیر خزانہ کے پی کے تیمور سلیم ، جان محمد جمالی ،وزیر اعلیٰ آزاد کشمیر فاروق حیدر خان اور وزیر اعلیٰ بلوچستان حافظ الرحمن و دیگر شامل تھے ۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات