کسی کی پراپرٹی ہونا کوئی جرم نہیں ،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ

عدالت نے سب انجینئر سوئی نادرن آصف محمود کی آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق نیب کی اپیل خارج کر دی

جمعہ 14 جون 2019 22:20

کسی کی پراپرٹی ہونا کوئی جرم نہیں ،چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 جون2019ء) سپریم کورٹ میںسب انجینئر سوئی نادرن آصف محمود کی آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس کی سماعت،عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نیب کی اپیل خارج کر دی ہے ۔کیس کی سماعت چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ۔دوران سماعت چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بنے آصف محمود کے خلاف اتنا سنگین الزام لگا دیا،آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ آپ نے اتنا سنگین الزام لگایا،کسی کی پراپرٹی ہونا کوئی جرم نہیں۔

نیب نے کیسے ثابت کیا کہ اس نے کرپشن کی ۔نیب نے پراپرٹیز کی تفصیلات تو بتا دیں تا ہم کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں دیا ۔ہم نے دیکھنا ہے کہ کیا اس نے سروس میں آنے کے بعد پلازہ بنایا ۔

(جاری ہے)

نیب کو اس وقت صرف ساڑھے دس مرلے والے ہی نظر آتے ہیں۔بل گیٹس نے اپنے ہاتھ سے کچھ چیزیں بنائیں اور آج وہ دنیا میں سب سے زیادہ امیر ہے ۔نیب نے سارا کیس ملزم کے بیان پر بنایا ہے ۔

اگر بیان پر کیس بنائیں گے تو پلازہ کے ساتھ آپ کا کسی بھی گر جائیگا ۔سپریم کورٹ جس برق رفتاری سے کرمنل اپیلیں نمٹا رہی ہیآئندہ کچھ ہفتوں میں کرمنل اپیلیں صففر ہوجائیں گیں ۔اس وقت صرف 133کرمنل اپیلیں زیر التواء ہیں ۔وہ دن آںے والے ہیں جب وکیل صاحبان انتظار کریں گے کہ کوئی کرمنل اپیل آئے ۔نیب وکیل نے اس موقع پر موقف اپنایا کہ ملزم آصف محمود کی تنخواہ 5 ہزارتھی جس سے اس نے ذاتی پلازہ اور پراپرٹی بنائی،ہم نے ان کی ساری پراپرٹی کی تفصیل پیش کی ہے،کیس کے اوائل میںٹرائل کورٹ نے آصف محمود کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی جس پر بعد ازاںہائی کورٹ نے آصف محمود کو بری کر دیاتھا۔عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے نیب کی اپیل خارج کر دی ہے ۔ ۔۔۔توصیف