خلیج عمان میں ٹینکروں پر حملوں کے بعدامریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا حملوں کا ایران پر الزام‘امریکی اتحادیوں کا تحمل سے کام لینے کا مشورہ
میاں محمد ندیم ہفتہ 15 جون 2019 13:55
(جاری ہے)
مثال کے طور پر کب یہ بارودی سرنگیں ٹینکروں کے ساتھ لگائی گئیں‘علاقے میں امریکہ کے پاس معلومات حاصل کرنے کے بہت زیادہ وسائل ہیں اور اس خطے میں اس کی ایک بڑی بحری فوج موجود ہے امریکہ ایک ماہ قبل ہونے والے ٹینکر حملوں کا الزام بھی ایران پر عائد کر چکا ہے.
مائیک پومپیو نے تفصیلی دلائل دیتے ہوئے زور دیا کہ مکمل طور پر دیکھتے ہوئے، یہ بلا اشتعال حملے بین الاقوامی امن اور سیکورٹی کو واضح خطرہ، جہاز رانی پر ایک وحشیانہ حملہ اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کی ناقابل قبول مہم ہیںمتفقہ سفارتی کارروائی کا ایک طریقہ ہو سکتا ہے بین الاقوامی مذمت اور معاشی پابندیاں لگا کر ایران کو مزید تنہا کیا جا سکتا ہے. لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ پابندیوں میں اضافے کی وجہ سے موجودہ صورتحال پیدا ہوئی اور ایران پر دباﺅ میں اس قدر اضافہ ہوا کہ ملک میں کچھ عناصر جیسے کہ پاسدران انقلاب نے جوابی کارروائی کا فیصلہ کیا. جس نے بھی ٹینکروں پر حملہ کیا لیکن کشیدگی واضح طور پر بڑھتی نظر آرہی ہے‘کیا امریکہ کسی سخت قسم کے فوجی ردعمل کا ارادہ رکھتا ہے؟ اس بارے میں امریکہ کے اتحادیوں کا کیا خیال ہو گا؟ اور فوجی کارروائی کے نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟ اس بات کا قوی خطرہ موجود ہے کہ اگر ایران پر حملہ کیا گیا تو وہ ہائبرڈ جنگ شروع کر سکتا ہے، یعنی کے براہ راست اور اپنے پراکسیز کے ذریعے۔ جہازوں پر بڑے پیمانے پر حملے ہو سکتے ہیں، جس کی وجہ سے تیل کی قیمتوں اور انشورنس پریئمیم میں اضافہ ہو گا اور شاید سخت جوابی کارروائی کا راستہ بھی ہموار ہو جائے. اس مسئلے سے وابستہ تمام فریقوں کے اس خطرے سے متاثر ہونے کا امکان ہے کسی کا بھی یہ خیال نہیں کہ ایران یا امریکہ میں سے کوئی واقعی معاملات کو انتہا پر لے جا کر کھلی جنگ چاہتا ہے. فوجی طاقت کے باوجود امریکیوں کے لیے ایران سے جنگ ہر طرح کے خطرات کو جنم دے سکتی ہے‘امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے تمام جنگی بیانات کے باوجود ابھی تک بیرون ملک کوئی بڑی فوجی کارروائی کے لیے رضامندی ظاہر نہیں کی۔ ان کے دور میں شام پر فضائی حملے زیادہ تر علامتی تھے. خطرہ یہ ہے کہ ایران صورتِ حال کو غلط طریقے سے سمجھ کر امریکی انتظامیہ میں جنگجو سوچ رکھنے والوں کو ایسی شے نہ دے دے کہ وہ کسی قسم کی کارروائی کا سوچیں‘خطرہ یہی ہے کہ جنگ سوچ سمجھ کر نہیں بلکہ حادثاتی ہو‘ایران کے نزدیک امریکہ کا سخت لہجہ اور اقدامات تہران کی حدود میں آ کر اسے ڈرانے کی کوشش ہے جو کہ اس کے لیے ناقابل قبول ہے. امریکہ کے بہت سے اتحادی جیسا کہ فرانس اور جرمنی پہلے ہی احتیاط برتنے پر زور دے رہے ہیں جبکہ برطانوی دفتر خارجہ کے ایک ترجمان نے بس اتنا کہا کہ برطانوی حکومت امریکی نقطہ نظر سے پوری طرح اتفاق کرتا ہے. ٹرمپ انتظامیہ کو اب مزید احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے کسی بھی اقدام کا گہرا اثر نہ صرف مشرقِ وسطیٰ پر ہو گا بلکہ بڑے پیمانے پر اس کا اثر امریکہ اور اس کے خلیج اور باقی دنیا میں اتحادیوں پر ہو گا جن میں سے اکثر کو اب بھی یہ یقین نہیں کہ امریکی صدر کے عجیب و منفرد سفارتی سٹائل کو کس طرح سمجھا جائے.مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.