سپریم کورٹ نے ملزم عبدالقیوم کی طرف سے سزائے موت کے خلاف دائر نظرثانی درخواست خارج کر دی

عمر قید کا غلط مطلب نکال لیا گیا ہے، عمر قید کا مطلب 25سال قید نہیں بلکہ تاحیات قید ہوتا ہے، کسی موقع پر قمر قید کی درست تشریح کر دینگے اس پر عمل رآمد ہوا تو دیکھیں گے کون قتل کرتا ہے، چیف جسٹس کے ریمارکس

پیر 17 جون 2019 22:37

سپریم کورٹ نے ملزم عبدالقیوم کی طرف سے سزائے موت کے خلاف دائر نظرثانی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جون2019ء) سپریم کورٹ نے ملزم عبدالقیوم کی طرف سے سزائے موت کے خلاف دائر نظرثانی درخواست خارج کر دی ہے، نظرثانی درخواست پر سماعت چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمر قید کا غلط مطلب نکال لیا گیا ہے، عمر قید کا مطلب 25سال قید نہیں بلکہ تاحیات قید ہوتا ہے، کسی موقع پر قمر قید کی درست تشریح کر دینگے اس پر عمل رآمد ہوا تو دیکھیں گے کون قتل کرتا ہے، تاحیات قید کے فارمولے پر عمل درآمد ہو جائے تو اس کے بعد ملزم عمر قید کی جگہ سزائے موت مانگیں گے، بھارت میں جس شخص کو عمر قید سنائی جاتی ہے اس فیصلے میں سالوں کا بھی ذکر ہوتا ہے، عدالت نے ملزم عبدالقیوم کی طرف سے سزائے موت کے خلاف دائر نظرثانی درخواست مسترد کرتے ہوئے اپنا فیصلہ برقرار رکھا ہے، معاملہ میں ٹرائیل اور ہائیکورٹ نے ملزم کو سزائے موت سنائی تھی جسے بعدازاں سپریم کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا، سال 2001میں3ملزمان جن میں علی شیر، عبدالوحید اور عبدالقیوم نے میرداد سے گاڑی چھین کر فرار ہونے کی کوشش میں فائرنگ کرکے میرداد کو قتل کر دیا تھا، سپریم کورٹ نی2018ء میں عبدالوحید کی سزائے موت عمر قید میں تبدیل کر دی تھی، جبکہ عبدالقیوم کی سزائے موت برقرار رکھی تھی، جس پر نظرثانی درخواست دائر کی گئی تھی جو مسترد کر دی گئی ہے۔

۔