ڈرون مار گرائے جانے کے بعد امریکا نے ایران کیخلاف جوابی کاروائی کی تیاریاں شروع کر دیں

امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ نے محکمہ دفاع پینٹاگون میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کو اگلے چند گھنٹوں میں جواب دیا جا سکتا ہے

muhammad ali محمد علی جمعرات 20 جون 2019 20:30

ڈرون مار گرائے جانے کے بعد امریکا نے ایران کیخلاف جوابی کاروائی کی ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 جون۔2019ء) ڈرون مار گرائے جانے کے بعد امریکا نے ایران کیخلاف جوابی کاروائی کی تیاریاں شروع کر دیں، امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ نے محکمہ دفاع پینٹاگون میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کو اگلے چند گھنٹوں میں جواب دیا جا سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق امریکا نے اپنے ایک عسکری ڈرون کو ایران کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ڈرون آبنائے ہرمز کے اوپر بین الاقوامی فضائی حدود میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایرانی میزائل کا نشانہ بن کر تباہ ہو ا ہے۔

اس واقعے کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے اور بات جنگ کے آغاز تک جا پہنچی ہے۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ڈرون مار گرائے جانے کے واقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شدید ردعمل دیا ہے۔

(جاری ہے)

امریکی صدر نے کہا ہے کہ ڈرون گرا کر ایران نے سنگین غلطی کی ہے، اسے اپنے اس اقدام کی قیمت چکانا ہوگی۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ڈرون مار گرائے جانے کے بعد امریکا نے ایران کیخلاف جوابی کاروائی کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ نے محکمہ دفاع پینٹاگون میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کو اگلے چند گھنٹوں میں جواب دیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل ایرانی پاسداران کے زیر انتظام نشریاتی ادارے نے بتایا تھا کہ پاسداران نے ہرمزجان صوبے میں امریکا کا ایک ڈرون جاسوس طیارہ مار گرایا ہے‘ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ طیارے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ جنوب میں کوہ مبارک کے علاقے کے نزدیک ایرانی فضائی حدود میں داخل ہوا۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے تعلقات عامہ کے شعبے نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ پاسداران کے زیر انتظام فضائی دفاعی فورسز جمعرات کی صبح ہرمزجان صوبے میں ایک امریکی جاسوس ڈرون طیارہ مار گرانے میں کامیاب رہیں۔ بعد ازاں ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی نے کہا کہ ڈرون طیارہ مار گرانا امریکا کے لیے ایک”واضح پیغام“ ہے۔ سلامی کے مطابق تہران سرخ لکیر سے تجاوز کرنے والی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔

پاسداران کے کمانڈر نے واضح کیا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے مگر اپنے دفاع کے لیے تیار ہیں۔ دوسری جانب امریکی فوج نے جمعرات کی صبح ایرانی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی فضائی حدود میں کوئی امریکی طیارہ داخل نہیں ہوااس سے قبل NBC نیوز کے مطابق امریکی مرکزی کمان کے ترجمان نے بھی علاقے میں کسی ڈرون کی پرواز کی نفی کی تھی۔ امریکی فوج کے مطابق ایران کی جانب سے گذشتہ ہفتے ایک امریکی جاسوس طیارہ مار گرانے کی کوشش کی گئی۔

امریکی فوج نے تصدیق کی تھی کہ یمن میں ایران کی حلیف حوثی ملیشیا نے 6جون کو ایک امریکی ڈرون مار گرایا تھا۔ یہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ برس مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے نکل جانے کے اعلان کے بعد سے واشنگٹن اور تہران کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔ حالیہ چند ہفتوں کے دوران بالخصوص امریکا کی جانب سے مشرق وسطی میں اضافی عسکری کمک بھیجنے کے اعلان کے بعد تناﺅ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔

پینٹاگان نے جمعرات کے روز اعلان میں کہا تھا کہ 1000 امریکی فوجیوں کے بھیجنے کی کارروائی میں پیٹریاٹ میزائلوں کا بریگیڈ، ڈرون اور جاسوس طیارے شامل ہیں. تاہم فریقین امریکا اور ایران ایک سے زیادہ مرتبہ یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ جنگ نہیں چاہتے ہیں.