امریکی صدر نے ڈرون طیارہ مار گرائے جانے کے باوجود ایران کیخلاف جوابی کاروائی نہ کرنے کا عندیہ دے دیا

ڈرون طیارہ ہتھیاروں سے لیس نہیں تھا، جبکہ طیارے میں کوئی امریکی پائلٹ بھی موجود نہ تھا، اگر کسی امریکی پائلٹ کو نشانہ بنایا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی، بظاہر یہ کسی ایرانی جنرل کی حرکت معلوم ہوتی ہے: ڈونلڈ ٹرمپ

muhammad ali محمد علی جمعرات 20 جون 2019 23:06

امریکی صدر نے ڈرون طیارہ مار گرائے جانے کے باوجود ایران کیخلاف جوابی ..
واشنگٹن (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 جون۔2019ء) امریکی صدر نے ڈرون طیارہ مار گرائے جانے کے باوجود ایران کیخلاف جوابی کاروائی نہ کرنے کا عندیہ دے دیا، ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ڈرون طیارہ ہتھیاروں سے لیس نہیں تھا، جبکہ طیارے میں کوئی امریکی پائلٹ بھی موجود نہ تھا، اگر کسی امریکی پائلٹ کو نشانہ بنایا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی، بظاہر یہ کسی ایرانی جنرل کی حرکت معلوم ہوتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے ڈرون طیارہ مار گرائے جانے کے باوجود ایران کیخلاف جوابی کاروائی نہ کرنے کا عندیہ دے دیا ہے۔ پینٹاگون میں ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایران پر حملے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگلے چند گھنٹوں میں صورتحال واضح ہو جائے گی۔

(جاری ہے)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی ڈرون طیارہ ہتھیاروں سے لیس نہیں تھا۔

جبکہ طیارے میں کوئی امریکی پائلٹ بھی موجود نہ تھا۔ اگر ایران کی جانب سے کسی امریکی پائلٹ کو نشانہ بنایا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔ بظاہر یہ کسی ایرانی جنرل کی حرکت معلوم ہوتی ہے۔ دوسری جانب امریکا نے اپنے ایک عسکری ڈرون کو ایران کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرون آبنائے ہرمز کے اوپر بین الاقوامی فضائی حدود میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے ایرانی میزائل کا نشانہ بن کر تباہ ہوا۔

اس واقعے کے بعد امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی ہے اور بات جنگ کے آغاز تک جا پہنچی۔ امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی ڈرون مار گرائے جانے کے واقعے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شدید ردعمل دیا۔ امریکی صدر نے کہا ہے کہ ڈرون گرا کر ایران نے سنگین غلطی کی ہے، اسے اپنے اس اقدام کی قیمت چکانا ہوگی۔ واقعے کے بعد امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ نے محکمہ دفاع پینٹاگون میں ہنگامی اجلاس طلب کیا۔

امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایران کو اگلے چند گھنٹوں میں جواب دیا جا سکتا ہے۔ اس سے قبل ایرانی پاسداران کے زیر انتظام نشریاتی ادارے نے بتایا تھا کہ پاسداران نے ہرمزجان صوبے میں امریکا کا ایک ڈرون جاسوس طیارہ مار گرایا ہے‘ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ طیارے کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ جنوب میں کوہ مبارک کے علاقے کے نزدیک ایرانی فضائی حدود میں داخل ہوا۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے تعلقات عامہ کے شعبے نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ پاسداران کے زیر انتظام فضائی دفاعی فورسز جمعرات کی صبح ہرمزجان صوبے میں ایک امریکی جاسوس ڈرون طیارہ مار گرانے میں کامیاب رہیں۔ بعد ازاں ایرانی پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی نے کہا کہ ڈرون طیارہ مار گرانا امریکا کے لیے ایک”واضح پیغام“ ہے۔

سلامی کے مطابق تہران سرخ لکیر سے تجاوز کرنے والی کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔ پاسداران کے کمانڈر نے واضح کیا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے مگر اپنے دفاع کے لیے تیار ہیں۔ دوسری جانب امریکی فوج نے جمعرات کی صبح ایرانی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایرانی فضائی حدود میں کوئی امریکی طیارہ داخل نہیں ہوااس سے قبل NBC نیوز کے مطابق امریکی مرکزی کمان کے ترجمان نے بھی علاقے میں کسی ڈرون کی پرواز کی نفی کی تھی۔

امریکی فوج کے مطابق ایران کی جانب سے گذشتہ ہفتے ایک امریکی جاسوس طیارہ مار گرانے کی کوشش کی گئی۔ امریکی فوج نے تصدیق کی تھی کہ یمن میں ایران کی حلیف حوثی ملیشیا نے 6جون کو ایک امریکی ڈرون مار گرایا تھا۔ یہ واقعہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب گذشتہ برس مئی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے نکل جانے کے اعلان کے بعد سے واشنگٹن اور تہران کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔

حالیہ چند ہفتوں کے دوران بالخصوص امریکا کی جانب سے مشرق وسطی میں اضافی عسکری کمک بھیجنے کے اعلان کے بعد تناﺅ میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ پینٹاگان نے جمعرات کے روز اعلان میں کہا تھا کہ 1000 امریکی فوجیوں کے بھیجنے کی کارروائی میں پیٹریاٹ میزائلوں کا بریگیڈ، ڈرون اور جاسوس طیارے شامل ہیں. تاہم فریقین امریکا اور ایران ایک سے زیادہ مرتبہ یہ اعلان کر چکے ہیں کہ وہ جنگ نہیں چاہتے ہیں.