سپریم کورٹ نے دوہرے قتل کیس کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی

بدھ 26 جون 2019 19:21

سپریم کورٹ نے دوہرے قتل کیس کے مجرم کی سزائے موت کے خلاف دائر درخواست ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جون2019ء) سپریم کورٹ نے گیارہ سال قبل نارووال میں دوہرے قتل کیس کے مجرم عمران کی جانب سے اپنی سزائے موت کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے ملزم کیخلاف مقدمہ میں شامل دہشت گردی کی دفعات ختم کردی ہیں اورکہا ہے کہ یہ واقعہ ذاتی دشمنی کا ہے اس میں دہشت گری کی دفعات شامل نہیں کرنی چاہئیں تھی۔

یادرہے کہ2008ء میں ملزم عمران نے ساتھیوں سمیت فائرنگ کرکے محمد ارشد اور محمد امین کوقتل کیا تھا واقعہ کے بعد ملزم عمران کاساتھی زاہد عرف ٹیڈا کو فرار ہو نے پر اشتہاری قرار دیا گیا جبکہ ٹرائل کورٹ نے ملزم عمران کو ضابطہ فوجداری کی دفعہ 302 کے ساتھ کیس میں دہشت گردی کی دفعات کوشامل کرکے ملزم کوسزائے موت سنائی تھی جس کیخلاف 2015 ء میں اپیل دائر ہونے پر ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقراررکھتے ہوئے ملزم کی اپیل خارج کی تھی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے متاثرہ فریق کے وکیل کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ایف آئی آر کے مطابق عمران نے پہلے راشد پر فائرنگ کی اور بعد میں اپنے ساتھیوں کے ہمراہ محمد امین کو فائرنگ کا نشانہ بنایا لیکن عدالت کوبتایا جائے کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کا وقت کیوں نہیں لکھا گیا، جس پرفاضل وکیل نے بتایاکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں وقت کا نہ لکھناغلطی ہو سکتی ہی. جس پرچیف جسٹس نے ان سے کہاکہ یہ واقعہ تو ذاتی دشمنی کا ہے پھر اس میں دہشت گری کی دفعات کیوں لگائی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

سماعت کے دوران عدالت کوپراسیکیوٹر پنجاب نے پیش ہوکربتایاکہ یہ واقعہ سرے بازار رونما ہوا تھا جس کولوگوں نے بھی دیکھا تھا، جس پرچیف جسٹس نے کہاکہ دشمنی کے واقعات ایسے ہی ہوتے ہیں کوئی کسی کے گھر میں گھس کر اپنے دشمن کو نہیں مارتا۔ بعدازا ں عدالت نے مقدمہ میں دہشتگردی ایکٹ کی دفعات ختم کرتے ہوئے مجرم کی جانب سے اپنی سزا کیخلاف دائر اپیل خارج کردی۔