خطہ میں پائیدار امن و خوشحالی کیلئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی تعلقات میں بہتری کی ضرورت ہے

ایف پی سی سی آئی کے صدرانجینئرو دارو خان اچکزئی اورسینئر نائب صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک کی افغان صدر اشرف غنی اورکے وفد کے ساتھ بات چیت

جمعہ 28 جون 2019 16:36

خطہ میں پائیدار امن و خوشحالی کیلئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 جون2019ء) فیڈریشن پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) اور سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے خطہ میں پائیدار و دیرپا امن و خوشحالی کیلئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان پائیدار دوطرفہ تعاون کے فروغ اور باہمی تجارتی تعلقات میں بہتری کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ایف پی سی سی آئی کی طرف سے یہاں جاری بیان کے مطابق صدر ایف پی سی سی آئی انجینئرو دارو خان اچکزئی اور سینئر نائب صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک نے ان خیالات کا اظہار جمعہ کو افغانستان کے صدر اشرف غنی اور ان کے ہمراہ آنے والے اعلیٰ سطح کے تجارتی وفد کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کیا جو گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی طرف سے گورنر ہائوس میں دیئے گئے استقبالیہ کے موقع پر ہوئی۔

(جاری ہے)

انجینئر دارو خان اچکزئی نے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں کاروبار کے فروغ اور نئے مواقع کی تلاش کے لئے مستقل بنیادوں پر تجارتی وفود کے تبادلے اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو دور کرنے کے علاوہ بارٹر ٹریڈ کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ پاکستان کا نجی شعبہ افغان تاجروں کو ہمیشہ سے انتہائی اہمیت دیتا ہے اور قانونی فریم ورک اور چینلز کے ذریعہ تجارت کو فروغ دینے کے لئے ہمہ وقت تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تجارتی تعلقات میں وسعت، ٹرانزٹ ٹریڈ کو بہتر بنانے اور بہتر رابطوں کے لئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ کاسا 1000 ہائی وولٹیج ٹرانسمشن لائن اور تاپی گیس پائپ لائن جیسے منصوبوں کی تکمیل سے تمام منسلک ممالک کو طویل مدتی اقتصادی فوائد حاصل ہونگے۔ دارو خان اچکزئی نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے ٹیکس کے طریقہ کارکی پیچیدگیوں کو دور کرنے کیلئے کسٹم یونین قائم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے سرحدوں کے آر پار سامان کی باآسانی نقل و حمل اور ٹیکس مکینزم سے متعلق امور خود کار طریقے سے حل ہو سکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سمگلنگ پاکستان اور افغانستان کے درمیان قانونی تجارت کے راستے میں بڑی رکاوٹ رہی ہے اور یہ مسئلہ ٹیرف رکاوٹوں کے خاتمہ سے حل کیا جا سکتا ہے۔ اس موقع پر افتخار علی ملک نے کہا کہ پاکستان افغانستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار اور دونوں ممالک کے عوام درمیان قریبی ہسائیگی اور تجارتی تعلقات قائم ہیں۔ سی پیک کی توسیع کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے طور پر اسے افغانستان کے ذریعے وسطی ایشیا تک توسیع دی جائے گی۔

ٹرانزٹ اور تجارت، بنیادی ڈھانچہ، توانائی تعاون اور معاشی انضمام سی پیک کے چار بڑے اجزاء ہیں اور افغانستان اس حوالے سے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان ایک قدرتی ٹرانزٹ روٹ ہے اور اس کے بنیادی ڈھانچے کو بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے ساتھ منسلک کیا جا سکتا ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ تجارتی تعلقات میں بہتری کیلئے پاکستان اور افغانستان کے درمیان ضروری اشیاء پر ٹیرف کی شرح میں کمی، کمرشل سہولیات میں اضافے، افغان بزنس مینوں کو درپیش رکاوٹوں کو دور کرنے، لین دین کی لاگت کو کم کرنے، ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت کی فراہمی اور پاکستانی برآمدکنندگان کو افغانستان میں درپیش رکاوٹوں کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔