چکوال کی ادبی تاریخ بڑی درخشاں ہے، چیئرمین بزم ادبیات

منگل 30 جولائی 2019 23:18

چکوال۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 جولائی2019ء) بزم ادبیات پاکستان کے چیئرمین خواجہ بابرسلیم محمود نے بتایا کہ ضلع چکوال کی ادبی تاریخ بڑی درخشاں ہے، قیام پاکستان کے بعد بھی محدود چند شاعروں نے یہاں کا ادبی سفر جاری رکھا مگر ادبی انقلاب 15اگست 1986کو برپا ہوا جب ضلع چکوال کے پہلے ایس ایس پی مرزا شمس الحسن کی سرپرستی میں پہلا بڑا مشاعرہ سول کلب چکوال میں ہوا جس میں بیگم عطیہ عنایت اللہ مہمان خصوصی تھیں جبکہ اسلام آباد سے معروف سکالر ڈاکٹر غضنفر مہدی کی قیادت میں دو درجن سے زائد بڑے شاعروں کا قافلہ چکوال پہنچا تھا جس میں ہندوستان سے آئے ہوئے پروفیسر جگن ناتھ آزاد بھی شامل تھے۔

وہ چکوال پلس یو ٹیوب چینل میں چکوال کے ادبی حوالے سے گفتگو کررہے تھے۔

(جاری ہے)

چکوال پلس چینل کی ترتیب معروف ماہر تعلیم محمد فاروق منہاس دے رہے ہیں۔ خواجہ بابر سلیم محمود نے بتایا کہ مذکورہ مشاعرہ سول کلب میں منعقد ہوا اور اس میں خواتین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی اور پندرہ سو کے قریب ادب کے پروانے سول کلب کے پنڈال میں موجود تھے اور یہ مشاعرہ رات نو بجے شروع ہوا اور صبح اذانوں تک پانچ بجے اختتام پذیر ہوا۔

ہر شعر پر بڑی داد دی گئی جبکہ پروفیسر جگن ناتھ آزاد نے اپنے شعر سنانے سے قبل کہا کہ آج اہل چکوال کی شعروں سے محبت اور شعروں کو سمجھنے کا فن دیکھ کر لکھنوئو کے مشاعروں کی یاد تازہ ہوگئی ہے۔ خواجہ بابر سلیم محمود نے بتایا کہ اس مشاعرے کے بعد پھر چل سوچل ہوا اور بڑے مشاعرے چکوال کی تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں جس میں1992میں منعقد ہونے والا کلر کہار جھیل مشاعرہ جو کوثر نیازی کی صدارت میں منعقد ہوا وہ اب چکوال کی ادبی تاریخ کا سب سے روشن پہلو ہے۔ خواجہ بابرسلیم محمود نے بتایا کہ ضلع چکوال میں اس وقت دو سو کے قریب شاعر ، ادیب اور دانشور موجود ہیں اور 1200سے زائد کتابیں یہ شاعر ،ادیب شائع کر چکے ہیں۔