افغان طالبان کا قندوز کے بعد پل خمری پر بڑا حملہ، شہر میں شدید لڑائی جاری

اتوار 1 ستمبر 2019 17:21

افغان طالبان کا قندوز کے بعد پل خمری پر بڑا حملہ، شہر میں شدید لڑائی ..
کابل۔ یکم ستمبر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 ستمبر2019ء) افغان طالبان نے اتوار کو افغان صوبہ بغلان کے دارالحکومت پٴْل خمری پر بڑا حملہ کیا ہے۔امریکی اور فرانسیسی خبر رساں اداروں کے مطابق گزشتہ دو روز کے دوران ان کی طرف سے یہ دوسرے افغان شہر پل خمری پر حملہ ہے جس کی آبادی دو لاکھ کے قریب ہے اور یہ کابل سے 230 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

اس سے ایک روز قبل ہفتہ کو طالبان نے افغان شہر قندوز پر حملہ کیا تھا۔ پل خمری پر حملہ افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی مندوب زلمے خلیل زاد کے اتوار کو کابل پہنچنے کے تھوڑی دیر بعد کیا گیا ۔امریکی مندوب کے اس دورے کا مقصد افغان حکومت کوطالبان کے ساتھ معاہدے بارے اعتماد میں لینا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق طالبان کی طرف سے قندوز اور پٴْل خمری پر تازہ حملے امریکا کے ساتھ مذاکرات میں اپنی پوزیشن بہتر بنانے کی کوشش ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس وقت افغانستان کا نصف کے قریب علاقہ طالبان کے کنٹرول میں ہے ۔افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں شریک امریکی خصوصی نمائندہ زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ فریقین امن معاہدے کی دہلیز پر پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ معاہدہ طے ہونے سے افغانستان میں پرتشدد حالات میں کمی ہو گی اور تمام افغان دھڑوں کے درمیان بات چیت کے دروازے بھی کھل جائیں گے۔

اس کے بعد ہی افغان طالبان اور کابل حکومت کے درمیان بھی براہ راست رابطہ کاری ممکن ہو گی تاہم طالبان کابل حکومت کو امریکا کی کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔ادھر امریکہ کو امید ہے کہ اس معاہدے میں طالبان کی طرف سے افغانستان میں حملے نہ کرنے کی یقین دہانی کے بعد وہاں تعینات امریکی فوجیوں کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہو سکے گی۔صوبہ بغلان کی پولیس کے سربراہ نے صوبائی دارالحکومت پر طالبان کے بڑے حملے کی تصدیق کی ہے۔

ریڈیو فری یورپ کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا ہے کہ طالبان نے دو اطراف سے پل خمری شہر کو نشانہ بنایا ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔بغلان کی صوبائی کونسل کے سربراہ صفدر محسنی نے بتایا ہے کہ لڑائی کے باعث پورا شہر بند ہو گیا ہے۔صفدر محسنی نے مزید کہا کہ اگر مرکزی حکومت نے فوری طور پر اقدامات نہ کیے تو صورت حال انتہائی خراب ہو سکتی ہے۔