پاکستان اور ترکی کے مابین تعلقات ہمیشہ مثالی رہے ہیں، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ہمیشہ ساتھ دیا،

ہم ترک صدر رجب طیب اردگان کے جلد دورہ پاکستان کے منتظر ہیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جینوا میں ترک ، پاکستانی و بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو

بدھ 11 ستمبر 2019 18:33

پاکستان اور ترکی کے مابین تعلقات ہمیشہ مثالی رہے ہیں، دونوں ممالک نے ..
جنیوا ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 ستمبر2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ترکی کے مابین تعلقات ہمیشہ مثالی رہے ہیں، دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ہمیشہ ساتھ دیا، ہم جلد ترک صدر رجب طیب اردگان کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں ۔بدھ کو جینوا میں ترک، پاکستانی و بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال سے متعلق کہا کہ جب ایک متنازعہ علاقے کا جبراً آبادیاتی تناسب تبدیل کیا جاتا ہے تو اکثریت کو زبردستی اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کیجاتی ہے۔

ہم اس صورتحال کو نسل کشی سے تعبیر کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کل پچاس سے زائد ممالک نے مشترکہ اعلامیہ میں سپورٹ کیا جس کی تفصیل ہمارا سفارت خانہ جلد جاری کرے گا۔

(جاری ہے)

پاک ترک تعلقات کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے مابین دو طرفہ تعلقات ہمیشہ مثالی رہے ہیں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا ہمیشہ ساتھ دیا جس کا ایک مظاہرہ ہم نے کل او آئی سی میں بھی دیکھا جب مشترکہ اسٹیٹمنٹ کے وقت ترکی کے سفیر، او آئی سی کی مشترکہ اعلامیہ پر بات کرنے میں سب سے آگے آگے تھے۔

ہم جلد ترک صدر رجب طیب اردگان کے دورہ پاکستان کے منتظر ہیں جس میں ہم ترکی اور پاکستان کے مابین دو طرفہ جامع اقتصادی تعاون پر بات چیت کریں گے۔افغانستان سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم افغان امن عمل کی حمایت کرتے ہیں اور ہم نے اس میں مصالحانہ کردار ادا کیا ہے ہمارا پیغام یہی ہے کہ شدت پسندی کو ترق کر کے امن کو ایک موقع دیا جائے۔ ہندوستان نے 9/11 کے بعد انتہائی چالاکی سے کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جدوجہد کو دہشتگردی سے منسوب کرنے کی کوشش کی جبکہ وہ اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا پر گہری تشویش ہے اور اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان ترکی اور ملائشیا اس موضوع پر ایک مباحثے کا اہتمام کر رہے۔ پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا سے گفتگو لرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں صورتحال انتہائی تشویشناک ہے،ضرورت اس بات کی ہے کہ وہاں سے فی الفور کرفیو اٹھایا جائے۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں نوجوانوں اور بچیوں کو زبردستی اٹھایا جا رہا ہے ان کی بے حرمتی کی جا رہی ہے خوراک اور طبی سہولیات میسر نہیں ہو رہیں۔انہوں نے کہا کہ والدین بچوں کو خوف کی وجہ سے سکول نہیں بھیج پا رہے کیونکہ مواصلات کے ذرائع بند ہیں۔ہم نے کوئی نیا مطالبہ نہیں کیا اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشنر کی رپورٹس میں پہلے سے ہی صورتحال کا غیر جانبدارانہ جائزہ لینے کیلئے کمیشن آف انکوائری کے قیام کی سفارش موجود ہے جو غیر جانبدارانہ طور پر مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اپنی سفارشات مرتب کرے۔کل ہمیں مشترکہ اعلامیہ میں 58 ممالک کی حمایت حاصل ہوئی اور یہ ہمارے لیے بہت حوصلہ افزا ہے۔