سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر کھوکھر محلہ درگاہ محبت شاہ بخاری کے علاقے میں تجاوزات ہٹانے کے لئے بڑآپریشن شروع

چنہ خاندان کی طرف سے سڑک پر تعمیر کی گئی درجنوں دکانیں منہدم کر دی گئیں

ہفتہ 14 ستمبر 2019 21:16

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2019ء) سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر کھوکھر محلہ درگاہ محبت شاہ بخاری کے علاقے میں تجاوزات ہٹانے کے لئے بڑآپریشن شروع، چنہ خاندان کی طرف سے سڑک پر تعمیر کی گئی درجنوں دکانیں منہدم کر دی گئیں جبکہ گول بلڈنگ اور موٹرسائیکل مارکیٹ میں تجاوزات کے خاتمے کے لئے ناکہ بندی کرکے رات تک آپریشن جاری تھا، اسسٹنٹ کمشنر محمد ابراہیم ارباب کی نگرانی میں بلدیہ کے انسداد تجاوزات کے عملے نے بھاری مشینری کے ساتھ آپریشن میں حصہ لیا، انکروچمنٹ پولیس فورس اور مختلف محکموں کے اہلکار بھی موقع پر موجود تھے، اس علاقے میں پہلے تجاوزات کے خاتمے 11 بار آپریشن شدید مزاحمت اور سیاسی مداخلت کی وجہ سے ناکا ہو گیا تھا۔

سندھ ہائیکورٹ حیدرآباد نے شہری حشام شیخ کی درخواست پر 28 اگست کو فیصلہ صادر کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ کھوکھر محلہ موٹرسائیکل مارکیٹ اور آس پاس کے علاقوں میں تجاوزات کا 15 روز میں خاتمہ کرکے 17 ستمبر کو عدالت عالیہ میں رپورٹ پیش کی جائے، اگر حکم پر عملدرآمد نہ ہوا ہو تو سماعت کے موقع پر ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر بذات خود عدالت میں پیش ہوں، عدالت عالیہ کے حکم پر عملدرآمد کے لئے حیدرآباد کی پہلی خاتون ڈپٹی کمشنر محترمہ عائشہ ابڑو نے متعلقہ حکام کو احکامات جاری کئے تاہم محرم کی وجہ سے آپریشن ملتوی رکھا گیا تھا جبکہ 13 ستمبر کو ڈپٹی کمشنر کے حکم پر اسسٹنٹ کمشنر سٹی محمد ابراہیم ارباب نے ڈی ایس پی سٹی، ڈی ایس پی پولیس ٹریفک، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ سیل، بلدیہ اعلیٰ، مختیارکار سٹی اور ایس ایچ او اینٹی انکروچمنٹ فورس حیدرآباد کو حکم جاری کیا تھا کہ عدالت کے حکم پر عملدرآمد کے لئے ہفتے کو دوپہر ایک بجے کھوکھر محلہ میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا جائے گا تاہم دوپہر 3 بجے کے قریب پولیس فورس نے درگاہ محبت شاہ بخاری کے گیٹ کے دونوں اطراف اور مسجد کی سیڑھیوں کی آڑ میں بنائی گئی دکانوں کو مسمار کرنے کے لئے بھاری مشینری کے ساتھ آپریشن شروع کیا گیا، اسسٹنٹ کمشنر سٹی کے ساتھ بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کے انچارج اینٹی انکروچمنٹ سیل توحید احمد، سٹی سروے، حیسکو اور دیگر محکموں کے حکام اور اہلکار بھی موجود تھے، اس موقع پر چنہ خاندان کے حسین چنہ نے اسسٹنٹ کمشنر سے تلخ کلامی کی اور کہا کہ آپ ہماری قانونی تعمیرات گرا رہے ہیں تاہم ماضی کی طرح چنہ خاندان کوئی مزاحمت کرنے میں ناکام رہا، اس سے پہلے یہاں لگے ہوئے کیبن رات کو ہی بلدیہ اعلیٰ کا انسداد تجاوزات کا عملہ اکھاڑ کر لے گیا تھا جبکہ ناجائز تعمیر کی گئی دکانوں کو منہدم کرنے سے پہلے ان کی بجلی کاٹ دی گئی اور خاردار تار لگا کر راستہ بند کر دیا گیا۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ روایتی طور پر اعلیٰ سطح سے ڈپٹی کمشنر عائشہ ابڑو پر چنہ خاندان نے دبائو ڈلوا کر آپریشن رکوانے کی کوشش کی لیکن ضلعی انتظامیہ نے کوئی دبائو قبول کرنے سے انکار کر دیا، بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد نے مارچ 2007ء میں چنہ خاندان کی طرف سے سڑک پر قبضہ کرکے دو درجن کے قریب دکانیں تعمیر کرنے کے خلاف سینئر سول جج کی عدالت سے مقدمہ جیتا تھا اور 11 مرتبہ تجاوزات کے خاتمے کے لئے آپریشن کی کوششیں کی گئیں لیکن معروف گلوکارہ حمیرا چنہ کے سیاسی اثرورسوخ کی وجہ سے ہر بار انتظامیہ پر دبائو ڈالا جاتا، پیپلزپارٹی کے رہنماء براہ راست مداخلت کرتے رہے اور کئی بار ہوائی فائرنگ اور پتھرائو کے واقعات بھی ہوئے اور یوں آپریشن ناکام ہوتا رہا۔

سندھ ہائیکورٹ نے مختلف پٹیشنز پر 2 نومبر 2016ء کو بھی کھوکھر محلہ سمیت پورے حیدرآباد سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس پر وقفے وقفے سے شہری تینوں تحصیلوں میں آپریشن ہوئے اور سینکڑوں تجاوزات منہدم کر دی گئیں، ان میں کئی غریبوں کے گھر اور دکانیں بھی نشانہ بنیں لیکن چنہ خاندان کی تجاوزات اور جنرل بس اسٹینڈ پر ایک سیاسی رہنماء کی طرف سے وسیع زمین پر تعمیرشدہ تجاوزات اور لطیف آباد نمبر 9 میں ایک زیرتعمیر پلازہ کے بلڈر کا سڑک پر تعمیرشدہ دفتر اپنی جگہ موجود رہے، سیاسی دبائو اور سودے بازی کی وجہ سے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی گئی جس میں بلدیہ اعلیٰ اور ضلعی انتظامیہ کے کچھ افسران بھی ملوث رہے، اب 28 اگست کو سندھ ہائیکورٹ نے کھوکھر محلہ گول بلڈنگ اور آس پاس کے علاقوں سے تجاوزات ختم کرنے کا پھر حکم دیا تھا جس پر ہفتے کے روز عملدرآمد شروع ہوا اور آفتاب چنہ کی ڈیڑھ عشرہ پہلے تعمیر کی گئی 17 دکانیں اور ان کے بنگلے کا تجاوزات کی زد میں آنے والا حصہ منہدم کر دیئے گئے جبکہ یہاں لگے ہوئے کیبن بلدیہ کا عملہ پہلے ہی اٹھا کر لے گیا تھا، مسجد محبت شاہ بخاری کی سیڑھیاں سڑک پر نکال کر اس کی آڑ میں بھی درجن بھر دکانیں بنائی گئی تھیں، چنہ خاندان ان ناجائز دکانوں سے ماہانہ لاکھوں روپے کرایہ وصول کر رہا تھا اور کئی کرایہ داروں سے فروخت کے معاہدے کرکے ان سے فی کس لاکھوں روپے ایڈوانس رقم وصول کر رکھی ہے، ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر سٹی پر آخری وقت تک سیاسی دبائو ڈالنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے ہر صورت میں سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر عمل کرنے کا عزم ظاہر کیا اور شام تک درگاہ محبت شاہ بخاری کی دیوار کے ساتھ سڑک پر تعمیرشدہ تمام دکانیں منہدم کر دیں، جبکہ رات کو کھوکھر محلہ موٹرسائیکل مارکیٹ اور گول بلڈنگ کے عقبی دروازے اور اندر تجاوزات کے خاتمے کے لئے آپریشن جاری تھا، اس موقع پر اینٹی انکروچمنٹ پولیس اور سٹی پولیس کی بھاری جمعیت موجود تھی۔