نواز شریف دور حکومت میں پاکستان بیت المال میں اربوں روپے کرپشن کی گئی

2ارب 39کروڑ روپے سے زائد کی رقومات مستحقین کونظرانداز کرکے سیاسی سفارش پر تقسیم کرنے کا انکشاف *مالی سال 2017/18کے دوران بیت المال کے ہیڈآفس کی جانب سے دیگر صوبوں میں قائم دفاتر کو نظر انداز کرکے اربوں روپے تقسیم کئے گئے آڈٹ حکام نے معاملے کی مکمل انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی سفارش کردی

منگل 17 ستمبر 2019 22:56

نواز شریف دور حکومت میں پاکستان بیت المال میں  اربوں روپے کرپشن کی گئی
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 ستمبر2019ء) نواز شریف دور حکومت کے دوران پاکستان بیت المال کی جانب سے 2ارب 39کروڑ روپے سے زائد کی رقومات مستحقین کونظرانداز کرکے سیاسی سفارش پر تقسیم کرنے کا انکشاف ہوا ہے ،مالی سال 2017/18کے دوران بیت المال کے ہیڈآفس کی جانب سے دیگر صوبوں میں قائم دفاتر کو نظر انداز کرکے اربوں روپے تقسیم کئے گئے آڈٹ حکام نے معاملے کی مکمل انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی سفارش کی ہے ۔

(جاری ہے)

آڈٹ حکام کی جانب سے جاری ہونے والے دستاویزات کے مطابق مالی سال 2017/18کے دوران 1ارب39کروڑ 82لاکھ روپے میرٹ کے برخلاف سیاسی شخصیات کی سفارش پر ترجیحی بنیادوں پر دئیے گئے ہیںاور بیت المال کی انتظامیہ حقیقی مستحقین کو امداد فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے دستاویزات کے مطابق پاکستان بیت المال کی جانب سے مالی سال 2017/18کے دوران 2ارب روپے آئی ایف اے پروگرام کیلئے مختص کئے گئے جس کے تحت مستحقین کو صحت ،تعلیم اور دیگر اخراجات کیلئے رقومات فراہم کرنی تھی تاہم بیت المال کے حکام نی1ارب روپے چاروں صوبوں میں قائم دفاتر کیلئے مختص کردیا جبکہ بقایا 1ارب روپے ہیڈ آفس کیلئے مختص کردیا جسے سیاسی شخصیات کی جانب سے دی گئی سفارشات کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا جبکہ وفاقی دارلحکومت سمیت ملک کے 7مقامات پر قائم ریجنل آفسز کیلئے مختص 1ارب روپے ان دفاتر میں مستحقین کی جانب سے مالی امداد سمیت تعلیم اورصحت کیلئے جمع کرائی گئی درخواستوں کے مقابلے میں بہت کم نکلا آڈٹ حکام کے مطابق ہیڈآفس کا کام رقومات تقسیم کرنا نہیں بلکہ چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں قائم ریجنل دفاتر کے انتظامی امور پر نظر رکھنا ہے اور ہیڈآفس کی جانب سے اربوں روپے کے بجٹ کی تقسیم سے چاروں صوبوں میں مستحقین کی حق تلفی ہوئی ہے آڈٹ حکام نے ہیڈآفس کی جانب سے رقومات کی تقسیم پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کرنے کی سفارش کی ہے۔