لاہور: عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام21ستمبر2019بروز ہفتہ بعد نماز مغرب وحدت روڑ گراؤنڈ لاہورمیں ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی تیاری

جمعرات 19 ستمبر 2019 22:42

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 ستمبر2019ء) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام21ستمبر2019بروز ہفتہ بعد نماز مغرب وحدت روڑ گراؤنڈ لاہورمیں ہونے والی سالانہ ختم نبوت کانفرنس کی تیاری کے سلسلے میں عظیم الشان محفل ختم نبوت سیشن کورٹ بارروم لاہور میں نائب صدر لاہور بار ایسوسی ایشن مہرتنویر افتخار کی صدارت میں منعقد ہوائی ۔

اس محفل کے مہمان خصوصی شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا، ومولانا علیم الدین شاکر، پیررضوان نفیس، راؤتجمل عباس ایڈووکیٹ، سید محمودحسین شاہ ایڈووکیٹ، محمدشعیب اقبال ایڈووکیٹ، امجد سعید ایدووکیٹ، راؤ محمدشکیل ایڈووکیٹ ، مہردانش ایڈووکیٹ، میاں محمدخالق ایڈووکیٹ، چوہدری اسلم ایڈووکیٹ، چوہدری وقاص ایڈووکیٹ، طیب عثمان رندھاوا ایڈووکیٹ، سجاد چغتائی ایڈوکیٹ،مولانا خالد عابد، انجنیئر حافظ نعیم الدین شاکرسمیت کئی وکلاء نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا نے چند دن پہلے ایک قادیانی کی صدر ٹرنپ سے ملاقات میں ہونے والی گفتگو کے حوالہ سے فرمایا کہ بنیادی سوال یہ ہے کہ یہ شکایت صدر امریکہ کے سامنے پیش کرنے کا مقصد کیا ہے اور کیا دنیا کے کسی ملک میں کسی فرد یا گروہ کو مسلمان قرار دینے کا فیصلہ صدر امریکہ نے کرنا ہی یا ان کے پاس کوئی اتھارٹی ہے کہ وہ اس بات کا فیصلہ کریں کہ دنیا کے کون سے ملک میں کس گروہ کو مسلمان تسلیم کر لینا چاہیے۔

کسی فرد، طبقہ یا گروہ کو مسلمان تسلیم کرنا یا غیر مسلم قرار دینا ایک مذہبی مسئلہ ہے جس میں فیصلہ کی اتھارٹی مسلّمہ مذہبی قیادت ہی ہوتی ہے، چنانچہ عالم اسلام کے تمام مذہبی مکاتبِ فکر نے متفقہ طور پر قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج اور مسلمانوں سے الگ ایک نئے مذہب کا پیروکار قرار دیا ہوا ہے اور پاکستان میں تمام علمی اور دینی مراکز اس فیصلہ سے متفق ہیں۔

ختم نبوت کانفرنس دارالعلوم مدنیہ رسول پارک سبزہ زار میں شیخ الحدیث مولانا محب النبی کی زیرصدارت منعقد ہوئی پروگرام کے مہمان خصوصی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی ناظم نشرواشاعت مولانا عزیز الرحمن ثانی ، مولانا علیم الدین شاکر تھے ۔جس میں اہل علاقہ دینی کارکنان اور مقامی علماء کرام میں سے مولانا قاری عبد الغفور، قاری محمد ادریس، مولانااسلم زاہد، مولانا عبد الجبار سلفی، مولانااحسان الہی، قاری فضل الرحمان، حافظ عبد الشکور یوسف، مولانامحمد عابد، کونسلر حاجی محمد یاسین فاروقی، رانا مظورمنج، حاجی محمد شفیق،مولانا عثمان رمضان نے شرکت کی ۔

مولاناعزیز الرحمن ثانی نے کہا کہ قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کے حوالہ سے مسلمہ مذہبی قیادتیں یہ فیصلہ دے چکی ہیں، پارلیمنٹ کئی بار یہ فیصلہ کر چکی ہے، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ اسی سلسلہ میں دو ٹوک اور واضح ہے، جبکہ سول سوسائٹی بھی مکمل طور پر اس متفقہ موقف اور فیصلے سے متفق ہے۔ اس لیے قادیانیوں کو ان فیصلوں کو چیلنج کرنے اور ان کے خلاف دنیا بھر میں لابنگ اور پروپیگنڈا کی مہم کا حق حاصل نہیں ہے کیونکہ یہ بات دستور سے انحراف اور ملک سے بغاوت کے دائرے میں آتی ہے۔

اور دنیا بھر کے اداروں اور جماعتوں سے بھی گزارش ہے کہ وہ پاکستان کے قومی فیصلہ کا احترام کریں، اگر ان کی عدالتوں اور منتخب ایوانوں کے فیصلے قابل احترام ہیں تو پاکستان کی پارلیمنٹ اور عدالتوں کے فیصلے بھی قابل احترام ہیں۔ تعجب کی بات ہے کہ امریکہ عافیہ صدیقی کے مسئلہ پر صرف اس لیے کوئی بات سننے کو تیار نہیں ہے کہ یہ وہاں کی عدالت کا فیصلہ ہے، تو اسے پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کو بھی تسلیم کرنا چاہیے، اور اگر مغرب کا کوئی ملک اپنی پارلیمنٹ کے کسی فیصلہ کا اس لیے دفاع کرنا اپنا حق سمجھتا ہے کہ اس کی منتخب اسمبلی کا فیصلہ ہے تو پاکستانی قوم کو بھی یہ حق ہے کہ وہ اپنی منتخب اسمبلیوں کے فیصلہ کا دفاع کرے اور ان کے خلاف کوئی بات سننے سے انکار کر دے۔