مولانا کوحکومتی لوگ ملے، تلخ کلامی ہوئی اوربدتمیزی بھی کی، حامد میر

میرا خیال ہے کہ اگر ان سے پیار سے بات کی جاتی تو ہوسکتا ہے وہ مان جاتے، مولانا کو کہا گیا کہ ہم آپ کی ایسی تیسی مار دیں گے مولانا نے بھی کہا پھر جو کرنا کرلو۔ سینئر تجزیہ کار حامد میرکا تبصرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 6 اکتوبر 2019 19:57

مولانا کوحکومتی لوگ ملے، تلخ کلامی ہوئی اوربدتمیزی بھی کی، حامد میر
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔06 اکتوبر2019ء) سینئر تجزیہ کاراور صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ مولانا کوحکومتی لوگ ملے ،بدتمیزی کیاور تلخ کلامی ہوئی، میرا خیال ہے کہ اگر ان سے پیارسے بات کی جاتی تو ہوسکتا ہے وہ مان جاتے،مولانا کو کہا گیا کہ ہم آپ کی ایسی تیسی مار دیں گے مولانانے بھی کہا پھر جو کرنا کرلو۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میں انتہائی احتیاط کے ساتھ یہ بتا سکتا ہوں کہ میڈیا یہ بتا رہا تھا کہ شہباز شریف اور بلاول مولانا کو ملنے جائیں گے ، شیخ رشید اور فردوس عاشق بھی دعویٰ کررہے تھے کہ یہ دونوں پارٹیاں مولانا فضل الرحمان کو منا لیں گی۔

لیکن اصل بات یہ ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو وقتی طور پر مصروف رکھا گیا۔ انہو ں نے کہا کہ میں یہ بتا دوں کہ حکومت کے کچھ لوگوں نے مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، حکومتی لوگوں نے مولانا فضل الرحمان سے بدتمیزی کی اور تلخ کلامی بھی ہوئی۔

(جاری ہے)

اگر ان سے پیارسے بات کی جاتی تو ہوسکتا ہے وہ مان جاتے۔لیکن جب بدتمیزی کریں گے توان کا فیصلہ تبدیل نہیں کرواسکتے۔

شیخ رشید کو شاید پتا نہیں تھا کہ پردے کے پیچھے کیا ہورہا ہے۔ان سے بدتمیزی کی گئی توانہوں نے اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کیا۔حامد میر نے کہا کہ شاہ محمود قریشی جو مرضی کہتے رہیں ۔میں بتانا چاہتا ہوں کہ اگر مولانا فضل الرحمان سے پیار سے بات کرتے تو وہ مان جاتے۔لیکن ان کو کہا ہم آپ کی ایسی تیسی مار دیں گے مولانانے کہا کہ پھر جو کرنا کرلو۔

دوسری جانب سینئر تجزیہ کار مظہرعباس نے کہا کہ اگلے 2مہینے میں آئینی بحران پیدا ہونے والا ہے، چیف الیکشن کمشنر کی مدت پوری ہورہی ہے، اگر چیف الیکشن کمشنر کی نامزدگی پر حکومت اور اپوزیشن میں کوئی فیصلہ یا رابطہ نہ ہوا تو الیکشن کمیشن کا کیا ہوگا؟حکومت اس اہم معاملے پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے سے ریاست جام ہوجاتی ہے۔

میرا نہیں خیال نہیں ہے کہ مولانا فضل الرحمان لچک نہیں دکھائیں گے۔کیونکہ 2012ء میں جب دھرنا دیا تھا تو پیپلزپارٹی کی حکومت نے ان سے بات چیت کی ۔ لیکن موجودہ حکومت میں ایسا نہیں ہورہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور طاہر القادری کے 126دن کے دھرنے میں بھی مذاکرات کیے گئے اور پھر کمیشن بنایا گیا۔