�� تفصیلی خبر …)

سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا نوٹیفیکیشن معطل،ان کی رکنیت عبوری طور پر بحال کردی درخواست پر فیصلہ ہونے تک متعلقہ حلقہ میں ضمنی انتخابات نہ کرائے جائیں، عدالت عظمیٰ کی الیکشن کمیشن کوہدایت

پیر 7 اکتوبر 2019 16:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2019ء) سپریم کورٹ نے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا نوٹیفیکیشن معطل اور ان کی رکنیت عبوری طور پر بحال کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی گئی ہے جس کو سناجائے گا تاہم اس دوران حلقے کی نمائندگی برقرار رہنی چاہیئے، پیرکوجسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی جانب سے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کی۔

اس موقع پرقاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے پیش ہوکرعدالت کے روبرو اپنے دلائل میںکہا کہ نادرارپورٹ کے مطابق متعلقہ حلقہ میں پولنگ کے دوران 1533غلط شناختی کارڈ، 368 نامکمل ، 123ڈپلیکیٹ ،183 بغیر انگوٹھوں کے نشان والے شناختی کارڈ جبکہ 100 غیر رجسٹرڈ ووٹ کاسٹ کئے گئے جن کی کل تعداد 3198 بنتی ہے جبکہ قاسم سوری پانچ ہزار پانچ سو پچاسی ووٹ سے کامیاب قراردیئے گئے تھے، ا نہوں نے مزید کہاکہ غیر تصدیق شدہ ووٹوں کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ فیصلوں میں قرار دے چکی ہے کہ انتخابی عملے کی غفلت کاملبہ امیدوار پرنہیں ڈالاجاسکتا، یہاں52ہزار انگوٹھوں کے نشانات غیر معیاری تھے جس پرجسٹس عمرعطابندیال نے ان سے کہاکہ دیکھ لیں آپ 52 ہزار ووٹ کا کہہ رہے ہیں، توفیصل عرب نے کہاکہ کل پچیس امیدوار تھے سب کو 52000 ووٹ ملے ہوں گے سماعت کے دوران جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ19 گواہوں نے سماعت کے دوران الیکشن ٹربیونل کوبتایاہے کہ ووٹوں کی گنتی کے وقت انہیں پولنگ سٹیشن سے باہرنکالا گیا تھا ،جس پر قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت کوبتایا کہ 23 ستمبر کو الیشکن ٹریبونل نے قاسم سوری کے خلاف فیصلہ دیا، ان کامزید کہنا تھاکہ حقلے میں کل 1 لاکھ 18 ہزار 11 سو 53 ووٹ ڈالے گئے، قاسم سوری کو 25973 ووٹ ملے تھے جبکہ مخالف امیدوار نی20089 ووٹ حاصل کئے، تاہم جتنی تعداد میںجعلی ووٹ ڈالنے کی بات گئی ہے اس کے برعکس ڈالے گئے ا کثریتی ووٹو ں پرپائے جانے والے فنگر پرنٹس درست ہیں تو جسٹس اعجازالاحسن نے ان سے کہاکہ اکثر ووٹو ںکے فنگر پرنٹس کی کوالٹی درست نہیں تھی، آپ کے موکل پرصرف یہ الزام نہیں بلکہ ان پر دھاندلی کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے، سماعت کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال کاکہنا تھا کہ سپریم کورٹ اس معاملے میں دائر اپیل کو سن رہی ہے جب تک اس کافیصلہ نہیں ہوجاتا،اس وقت تک حلقے کو بغیر نمائندے کے نہیں رہنا چاہیئے۔

(جاری ہے)

بعدازاں عدالت نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو معطل قرار دیتے ہوئے قاسم سوری کی رکنیت بحال کر دی ، اور الیکشن کمیشن کوہدایت کی کہ درخواست پر فیصلہ ہونے تک متعلقہ حلقہ میں ضمنی انتخابات نہ کرائیں جائیں، بعدازاں عدالتی فیصلے کے بعد قاسم سوری نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اپنی بحالی پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جبکہ وزیرمملکت علی محمد خان کا کہنا تھا کہ قاسم سوری تحریک انصاف کے ورکر ہیں اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے قاسم سوری اپنے عہدے پر بحال ہوگئے ہیں جس سے بلوچستان کو عزت ملی ہے، اور اپیل کے ختمی فیصلہ تک قاسم سوری ڈپٹی سپیکر ہی رہیں گے۔