حکومت پنجاب ایمرجنسی سروس کو مستحکم کرنے کیلئے ہرممکن مدد فراہم کریگی، ریسکیو 1122 کے سروس سٹرکچر کو جلد منظور کر لیا جائیگا

وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار کاپنجاب ایمرجنسی سروس کی 15 ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب سے خطاب پنجاب ایمرجنسی سروس نے پندرہ سالوں میں 75لاکھ سے زائد ایمرجنسی متاثرین کو ریسکیو کیا،ڈاکٹر رضوان نصیر

پیر 14 اکتوبر 2019 19:40

لاہور۔14 اکتوبر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 اکتوبر2019ء) پنجاب ایمرجنسی سروس کی 15 ویں سالگرہ کے موقع پر پریڈ گراؤنڈ ایمرجنسی سروسز اکیڈمی لاہور میں ایک پروقارتقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار تھے۔اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ انٹرنیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایڈوائزری گروپ(انسراگ) کے بین الاقوامی ماہر مسٹر سباسچئین نوئیہاؤس،سینئر سرکاری افسران، ریسکیوہیڈ کوارٓٹرز و اکیڈمی کے افسران،ضلعی ایمرجنسی افسران،ابتدائی بیج کے ریسکیورز کے علاوہ انسٹرکٹرز،ریسکیو کیڈٹس اورریسکیورزکی بڑی تعداد بھی شریک تھی۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے شرکاء تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب ایمرجنسی سروس کی15سال کی کامیاب تکمیل اور سارک ممالک کی صف اول کی ایمرجنسی سروس بننے پر افسران و عملہ کو مبارکباد پیش کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے سارک ممالک میں اقوام متحدہ کے ساتھ پہلی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم کے اندراج کے حوالے سے پنجاب ایمرجنسی سروس کی کوششوں کو بھی سراہا۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے اس بات کا یقین دلایا کہ حکومت پنجاب ایمرجنسی سروس کو مستحکم کرنے اور اقوام متحدہ کے سرٹیفیکیشن عمل کو آسان بنانے کیلئے ہرممکن مدد فراہم کرے گی۔سردار عثمان بزدار نے کہا کہ پنجاب ایمرجنسی سروس کیلئے سروس سٹرکچر کوجلدہی منظور کرلیا جائے گا تاکہ خدمت انسانی کے جذبے سے سرشار ریسکیورز اگلے عہدوں پر ترقی پاسکیں اور ریسکیو سروس کے تمام حل طلب معاملات جلد ازجلد حل کر لئے جائیں گے۔

مزید برآں انہوں نے کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولرائز کرنے کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب ایمرجنسی سروس کو ایمبولینسوں کے نئے بیڑے کی فراہمی کے ساتھ پنجاب کی باقی 70 تحصیلوں میں بھی ریسکیو سروس کا جلدآغاز کیا جائے گا۔وزیر اعلیٰ پنجاب نے ایمرجنسی الاؤنس کو 2017سے پہلے کی حالت پر بحال کرنے کا بھی اعلان کیا اور انہوں نے بانی ڈی جی ریسکیو ڈاکٹر رضوان نصیر اور ان کی پوری بنیادی ٹیم کو بھی مبارکباد پیش کی جنہوں نے ایمرجنسی سروس قائم کرنے کا چیلنج قبول کیا اور ایک خواب کو حقیقت میں بدلنے کیلئے دن رات محنت کی۔

قبل ازیں پاکستان میں ایمرجنسی سروسز کے بانی ڈاکٹر رضوان نصیر نے خطبہ استقبالیہ میں معزز مہمانوں کو ایمرجنسی سروسزاکیڈمی میں خوش آمدیدکہتے ہوئے تمام ریسکیورز بالخصوص ابتدائی کورس کے ریسکیورزکو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ آپ نے خدمت کے 15 سال پورے کرتے ہوئے حادثات وقدرتی آفات سے متاثرہ75لاکھ سے زائد لاچار متاثرین کو بلا امتیاز رنگ ونسل ومذہب بروقت ایمرجنسی نگہداشت کا حق فراہم کرنے میں عزم وہمت اور لگن سے کام کرتے ہوئے مخلوق خدا کی دعائیں سمیٹیں۔

انہوں نے سارک ممالک کی سر فہرست ایمرجنسی سروس بننے اور سارک ممالک میں اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل سرچ اینڈ ریسکیو ایڈوائزری گروپ میں رجسٹر ہونے والی پہلی ٹیم کو مبارکباد دی۔ انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے پنجاب ایمرجنسی سروس کے کنٹریکٹ ملازمین کوریگولر کرنے، سروس سٹرکچر کی منظوری اور ایمرجنسی الاؤنس کو 2017 کی بنیادی تنخواہ کے مطابق بحال کرنے کی درخواست کی۔

ڈاکٹر رضوان نصیر نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان احمد خان بزدار کو بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ پنجاب ایمرجنسی سروس نے 2004میں بطورپائلٹ پراجیکٹ ایمرجنسی ایمبولینس سروس کاآغاز کیا تھا۔پہلے سے موجود ایمرجنسی سروسز کو بار ہا جدید اور بہتر کرنے کی ناکام کوششوں کے پیش نظر یہ سمجھا جاتاتھا کہ پاکستان میں اس طرح کی ایمرجنسی سروس کا قیام نا ممکن ہے۔

چنانچہ سروس کا قیام ایک بڑا چیلنج تھاخصوصا اس وقت جبکہ پاکستان میں کوئی بھی تربیت یافتہ شخص یا تربیتی ادارہ موجودنہ تھا، حتیٰ کہ ٹیچنگ ہسپتالوں کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس میں بھی تربیت یافتہ عملہ موجود نہ تھا۔انہوں نے کہا کہ تمام مشکلات کے باوجود سروس کے قیام کو درپیش چیلنجز کا سامنا کیا جس میں اہلکاروں کی بھرتی اورانکی جدید خطوط پر تربیت،ریسکیو اسٹیشنز کے لیے مناسب جگہ کا حصول، ریسکیو اسٹیشن کا قیام، پاکستان میں عالمی معیار کی ایمبولینس، فائر اور ریسکیو وہیکلز کی تیاری، ٹول فری ہیلپ لائن 1122نمبر اور وائرلیس فریکوئنسیزکا حصول،موثر نگرانی کیلئے وہیکلز کی ٹریکنگ اور کنٹرول رومز میں کالز مانیٹرنگ سسٹم کا قیام شامل ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غیر جانبدار تجزیے /تحقیق نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ پراجیکٹ (ریسکیو1122)تربیت،معیاری دیکھ بھال، پیشہ وارانہ مہارت اور بروقت ریسپانس کے حوالے سے مثالی ہے اسی وجہ سے اس سروس کو پنجاب کے تمام اضلاع اور 38تحصیلوں میں پہنچا دیا گیا اور بہت جلد پنجاب کے دور دراز کے تمام علاقوں میں یہ سروس موجود ہو گی۔ ڈی جی ریسکیوپنجاب نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ 15سال قبل ایمرجنسی سروس کا قیام صرف خیال تھا وہ حقیقت میں تبدیل ہو چکا ہے جو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے موثرنظام کی تشکیل، بروقت حادثات پر ریسپانس اور انکی روک تھام کے لیے کام کر رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بے شک کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایک عالمی معیار کی سروس موجود ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ محفوظ معاشرے کے قیام کے لیے ٹریفک حادثات اور آگ کے واقعات جن کی تعدادمیں خطر ناک حدتک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے ان حادثات کی روک تھام کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی زیر سرپرستی مختلف اداروں اور سول سوسائٹی کے باہمی اشراک سے آگاہی کیلئے کام کرنے کی ضرورت ہے جس سے محفوظ پاکستان کی تعمیرممکن ہوسکے۔آخر میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پاکستان میں ریسکیو سروسز کے بانی ڈاکٹر رضوان نصیر اور انکی ابتدائی ٹیم کے ہمراہ پنجاب ایمرجنسی سروس کی 15ویں سالگرہ کا کیک کاٹا۔