پاکستانی شہری کو ادھار واپس کرنے کے لیے امراتی شخص کی تلاش

اسداللہ 2سال سے نعمان نامی اماراتی شخص کو ڈھونڈ رہا ہے تاکہ اسے اسکا ادھار واپس کر سکے

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ منگل 15 اکتوبر 2019 00:36

پاکستانی شہری کو ادھار واپس کرنے کے لیے امراتی شخص کی تلاش
دبئی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14اکتوبر2019ء) متحدہ عرب عمارات میں ایک پاکستانی شہری کو ادھار واپس کرنے کے لیے امراتی شخص کی تلاش ہے۔ اسداللہ 2سال سے نعمان نامی اماراتی شخص کو ڈھونڈ رہا ہے تاکہ اسے اسکا ادھار واپس کر سکے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے شہری اسد اللہ احمد جان قرض کی بقیہ رقم واپس کرنے کے لئے دو سالوں سے نعمان نامی ایک اماراتی کی شدت سے تلاش کر رہے ہیں۔

آخر کار مایوسی کے عالم میں انہوں نے گلف نیوز کو خط لکھا اور اسے تلاش کرنے کے لئے اخبار کی مدد کی درخواست کی جو بحران کے وقت اس کی مدد کو آیا تھا۔ اسداللہ نے اخبار کو لکھا کہ ’’میں 14 سال پہلے 19 سال کی عمر میں متحدہ عرب امارات آیا تھا۔ یہ 2005 کی بات ہے۔ میرے والد راس الخیمہ میں خارز نامی ایک عبیا کی دکان کے مالک تھے۔

(جاری ہے)

یہ کاروبار اچھا چل رہا تھا۔

میں نے اپنی بی اے کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد اس کاروبار میں شمولیت اختیار کی‘‘۔ اخبار کے مطابق اس کاروبار میں اپنے والد کی مدد کے لئے اسداللہ نوعمری میں کوئٹہ سے متحدہ عرب امارت آگیا تھا۔ وہ ایک ذہین شخص ثابت ہوا اور جلد ہی اس کے والد نے دکان کا سارا کنٹرول اس کے حوالے کردیا۔ اسداللہ نے مزید بتایا کہ "میرے متحدہ عرب امارات آنے کے ایک سال کے بعد میرے والد واپس پاکستان چلے گئے۔

وہ تقریبا چھ ماہ بعد دس دن کیلیے ایک بار وہاں آتے تھے، کاروبار اچھا چل رہاتھا۔ میرے پاس ہمیشہ سے اپنے صارفین سے نمٹنے کی خاص مہارت رہی ہے۔ میرے گاہکوں میں ایک خاص شخص نعمان تھا، وہ ایک اماراتی تھا جو اپنے گھر والوں کے ساتھ باقاعدگی سے دکان پر آتا تھا۔“ اسداللہ کی اس سے دوستی ہو گئی۔ اسداللہ نے سخت محنت کی اور کاروبار میں اضافہ کیا اور ایک دوسری دکان حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

کاروبار عروج پر تھا۔ اس نے راس الخیمہ میں بیچلر آف بزنس ایڈمنسٹریشن کورس کے لئے داخلہ لےلیا۔ پھر اس نے ایک قریبی دوست کی حالت زار کے بارے میں سنا۔ وہ برے وقتوں میں پڑا تھا۔ اسداللہ نے مدد کے لئے اسکی جانب قدم بڑھایا اور اپنے دوست سے بزنس پارٹنر کی حیثیت سے اپنے ساتھ آنے کو کہا۔ یہ اسکی زندگی کا بدترین فیصلہ تھا اس کے بعد وہ دیوالیہ ہوگیا، کاروبار ختم ہو گیا۔

اس نے بہت سے لوگوں کے ادھار پیسے واپس کرنے تھے جو اسے ہر وقت فون کرتے رہتے، اسکا 6لاکھ درہم کا نقصان ہوا تھا۔ ایک بار ایک قرض خوہ کو اسکا دیا ہوا 10ہزار درہم کا چیک باؤنس ہو گیا تو اس نے اس نعمان نامی شخص کو فون کر کے 10ہزار درہم ادھار مانگے جس پر نعمان نے کچھ وقت مانگا اور دو دن بعد رابطہ کر کے کہا کہ اس کے گھر سے آ کر 10ہزار درہم لے لے جو کہ اس نے جا کر اس سے وصول کر لیے۔

اسی دوران اسداللہ کے والد کو دو بار دل کا دورہ بھی پڑا۔ نعمان نے اسے کہا کہ وہ اسے تھوڑا تھوڑا کر کے ادھار آرام سے واپس کر دے۔ نعمان نے بتایا ہے کہ ’’میں نے 8ہزار درہم ایسے ہی واپس کر دیے لیکن تب دوسرے قرض خواہوں سے تنگ آکر میں نے وہ دکان کرایہ پہ دے دی اور وہ علاقہ چھوڑ کر آگیا اور فون نمبر بھی بدل لیا۔ اور 2015میں عجمان میں نئے سرے سے کاروبار شروع کیا۔

مجھے کافی محنت کرنا پڑی لیکن آہستہ آہستہ کاروبار چل نکلا۔‘‘ اسداللہ نے بتایا کہ فون بدلنے کی وجہ سے اس سے نعمان کا نمبر گم ہو گیا ہے اور وہ صحیح طرح جانتا بھی نہیں کہ نعمان کہاں رہتا ہے لیکن وہ اسکا ادھار واپس کرنا چاہتا ہے اور دو سال سے نعمان کو ڈھونڈ رہا ہے۔ اب اس نے اخبار کا سہارا لیا ہے کہ شاید یہ کہانی سن کر نعمان اس سے رابطہ کرے اور وہ اسے ادھار واپس کر سکے۔