مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں1071 ارب روپے ہدف میں سے 963 ارب روپے کے محصولات جمع کر لئے،

ڈومیسٹک محصولات،ان لینڈ ٹیکسوں،ان لینڈ ریونیو،کسٹم ڈیوٹی، ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی شرح اور فائلرز کی تعداد میں اضافہ ہوا چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات و اقتصادی امور کو بریفنگ

جمعہ 25 اکتوبر 2019 16:54

مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں1071 ارب روپے ہدف میں سے 963 ارب روپے کے محصولات ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اکتوبر2019ء) چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو سیّد شبر زیدی نے کہا ہے کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر کے محصولات کا ہدف 1071 ارب روپے تھا جس میں سے 963 ارب روپے کے محصولات جمع کئے گئے۔ یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ، محصولات و اقتصادی امور کو بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔

کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو پارلیمنٹ ہائوس میں چیئرمین کمیٹی اسد عمر کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں رضا نصر الله، فیض الله، ڈاکٹر رمیش کمار وینکوانی، مخدوم سیّد سمیع الحسن گیلانی، جمیل احمد خان، اسرار ترین، قیصر احمد شیخ، علی پرویز، ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا، نفیسہ شاہ، سیّد نوید قمر، امجد علی، حنا ربانی کھر، مولانا عبدالاکبر چترالی، وزارت خزانہ، سٹیٹ بینک، زرعی ترقیاتی بینک اور وزارت قانون و انصاف کے سینئر حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں سمال بزنس فنانس کارپوریشن ترمیمی بل کا جائزہ لیا گیا، یہ بل رکن قومی اسمبلی امجد علی خان نے پیش کیا ہے۔ وزارت خزانہ کے سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ یہ بل 2001ء میں منسوخ ہوا تھا تاہم بل کے محرک کی رائے تھی کہ یہ بدستور برقرار ہے اور سیکرٹری کمیٹی کو اس حوالہ سے تحریری معروضات پیش کریں گے۔ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ مذکورہ بل کا ہی جائزہ لیا جائے گا تاہم اگر اس بل کے حوالہ سے ٹھوس تبصرے اور تجاویز سامنے نہ آئیں تو بل کو منسوخ تصور کیا جائے گا۔

کمیٹی نے پاکستان کائنیج ترمیمی بل کا بھی جائزہ لیا اور فیصلہ کیا کہ وزارت تجارت کی جانب سے اس حوالہ سے کمنٹس آنے تک اسے مؤخر کیا جائے۔ اجلاس میں کنٹرولر جنرل اکائونٹس (تعیناتی، کردار و اختیارات) بل 2019ء کو بھی مؤخر کیا گیا یہ بل نجیب الدین اویسی نے پیش کیا تھا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ایف بی آر نے 1071 ارب روپے کے محصولات کا ہدف مقرر کیا تھا جن میں سے 963 ارب روپے وصول کئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات کی وصولیوں کی شرح میں گذشتہ سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 15.8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سنجیدہ اقدامات کے نتیجہ میں ڈومیسٹک محصولات میں اضافہ کی شرح 26 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، پہلی سہ ماہی میں ڈومیسٹک محصولات کا حجم 519 ارب روپے ہے، گذشتہ سال اسی عرصہ میں 411 ارب روپے کے محصولات اکٹھے کئے گئے، اسی طرح ان لینڈ ٹیکسوں میں اضافہ کی شرح 11 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ان لینڈ ریونیو کے ضمن میں 292 ارب روپے حاصل کئے گئے، گذشتہ سال اسی عرصہ میں کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 151 ارب روپے اکٹھے گئے تھے۔

اسی طرح ٹیکس ریٹرن جمع کرانے کی شرح میں 67 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ فائلرز کی تعداد میں 8 لاکھ 15 ہزار 502 افراد کا اضافہ ہوا ہے، اس وقت فائلرز کی تعداد 26 لاکھ 5 ہزار 73 ہے۔ ڈائریکٹ ٹیکسوں میں اضافہ کی شرح 19 فیصد، سیلز ٹیکس میں اضافہ کی شرح 21 فیصد اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی وصولی شرح میں 19 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اجلاس میں ذیلی کمیٹی سے متعلق رپورٹ بارے ایجنڈا کو مؤخر کیا گیا۔

کمیٹی کے ممبران نے رائے دی کہ وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ کو آئندہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ کمیٹی نے گورنر سٹیٹ بینک کو بھی آئندہ اجلاس میں دعوت دینے کی ہدایت کی۔ اجلاس کے دوران وزارت خزانہ کے حکام نے کمیٹی کو قرضوں کے حصول و ادائیگی کے طریقہ کار، اس حوالہ سے سٹرٹیجک ٹارگٹس اور مالی پروجیکشن کے بارے میں بریفنگ دی۔ کمیٹی کے ممبران نے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے حوالہ سے اپنی معروضات بھی پیش کیں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ وزارت خزانہ قرضوں کی ادائیگی کی تمام تر تفصیلات کمیٹی کے سیکرٹریٹ میں جمع کرائے۔ اجلاس کے دوران دیگر کئی بلوں کو مؤخربھی کیا گیا۔