بہن کے پاسپورٹ پر دبئی سفر کرنے والے نوجوان نے اپنی کہانی بیان کر دی

نہ تو میں اور میری بہن جڑواں ہیں، نہ ہی ہماری شکلیں آپس میں ملتی ہیں، میں اپنی شناخت ظاہر نہیں کر سکتا

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین منگل 5 نومبر 2019 13:58

بہن کے پاسپورٹ پر دبئی سفر کرنے والے نوجوان نے اپنی کہانی بیان کر دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 05 نومبر 2019ء) : سوشل میڈیا پر ایک شخص نے اپنی بہن کے پاسپورٹ پر دبئی سفر کرنے کی حیران کُن کہانی بیان کر دی۔ اپنی شناخت پوشیدہ رکھتے ہوئے نوجوان نے بتایا کہ میں سفر کے لیے اپنا سارا سامان پیک کر کے اپنے والدین کے ایک دراز میں سے پاسپورٹ اُٹھایا، اپنے چشمے بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پر رکھے اور سونے کے لیے لیٹ گیا۔

صبح اُٹھا تو میں نے کپڑے بدلنے اور تیار ہونے کے بعد کریم بُلوائی ۔نوجوان نے بتایا کہ صبح سویرے ٹریفک کم ہونے کی وجہ سے میں پندرہ منٹ میں ہی ائیرپورٹ پر پہنچ گیا اور ائیرپورٹ پہنچنے پر مجھے احساس ہوا کہ میں اپنے چشمے سائیڈ ٹیبل پر ہی بھول آیا ہوں۔ مجھے احساس ہوا کہ اس طرح تو میں اگلے پانچ دن نہیں گزار سکتا لہٰذا میں نے اپنے ڈرائیور کو فون کیا اور اُسے ہدایت کی کہ چشمے لے کر فوری طور پر میرے پاس پہنچے۔

(جاری ہے)

اس وقت کے دوران میں نے اپنا بورڈنگ پاس حاصل کر لیا، پرواز کے اُڑان بھرنے سے کچھ دیر قبل ہی میرا ڈرائیور میرے چشمے لے کر پہنچ گیا۔ طیارے میں پہنچ کر میں تھوڑا سُستایا۔ میں پہلی مرتبہ فرسٹ کلاس میں سفر کر رہا تھا، میرے ساتھ میرے کچھ دوست بھی موجود تھے۔ جلد ہی ہم دبئی پہنچے جہاں ہمارے استقبال کے لیے کچھ لوگ پہلے سے ہی موجود تھے۔ امیگریشن کاؤنٹر پر پہنچ کر میں نے اپنے ایک دوست اور امیگریشن آفیسر کو آپس میں بات کرتے ہوئے دیکھا۔

مجھ سے رہا نہیں گیا تو میں نےاپنے دوست سے دریافت کیا کہ آیا سب کچھ ٹھیک ہے ؟ جس پر اُس نے مجھے میرا پاسپورٹ تھماتے ہوئے بتایا کہ ویزا اور پاسپورٹ نمبر آپس میں میچ نہیں کرتے۔ میں نے اپنے دوست سے مزید دریافت کیا تو اُس نے مجھ سے کہا کہ تمہارا نیا اور پُرانا پاسپورٹ ایک ساتھ لگا ہوا ہے تو ہو سکتا ہے کہ وہ تمہارا پُرانا پاسپورٹ دیکھ رہا ہو۔

میں نے بھی اثبات میں سر ہلاتے ہوئے پاسپورٹ بیگ کی جیب میں ڈال دیا۔ ہوٹل پہنچ کر ہمیں کچھ انتظار کرنے کو کہا گیا اور تب میرے پاس کافی وقت ہونے کی وجہ سے لابی میں بیٹھے بیٹھے ہی میں نے اسنیپ چیٹ اسٹوری بنانے کا سوچا اور بیگ سے اپنا پاسپورٹ نکالا، لیکن پاسپورٹ نکالتے ہی میں یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ وہ میرا نہیں بلکہ میری بہن کا پاسپورٹ تھا۔

میں نے حیرانگی کے عالم میں کچھ سیکنڈز تک اپنے پاسپورٹ کو دیکھا اور پھر اپنے دوست کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یار یہ تو میری بہن کا پاسپورٹ ہے۔ سب ایک دم حیران رہ گئے اور میں سوچنے لگا کہ یہ عربی تو مجھے اُٹھا کر جیل میں ڈال دیں گے اور تب ہی میں نے اپنی بہن کو میسج کیا کہ میں تمہارے پاسپورٹ پر دبئی آ گیا ہوں۔ میں نے پریشانی کے عالم میں اپنے والد کو فون کیا لیکن انہوں نے قدرے تسلی سے مجھ سے کہا کہ میں کچھ دیکھتا ہوں۔

میرے والد میری باحفاظت واپسی کے لیے خود دبئی پہنچ گئے۔ ائیرپورٹ پر اپنے والد کو دیکھ کر میں نے اطمینان کا سانس لیا۔ ائیرپورٹ پر وطن واپسی کے وقت وہاں موجود ایک خاتون نے میرا ٹکٹ اور پاسپورٹ مانگا اور دریافت کیا کہ آپ کے پاسپورٹ اور ٹکٹ پر دو مختلف نام ہیں میں نے لڑکھڑاتے ہوئے لہجے میں اُسے جواب دیا کہ یہ دونوں میرے ہی نام ہیں، (کیونکہ عربیوں کے بھی نام کافی لمبے ہوتے ہیں اور اُس وقت میرے ذہن میں جو آیا میں نے کہہ ڈالا)۔

میرے اتنا کہنے پر اُس خاتون نے میری بات مان لی۔ میں آگے بڑھ کر امیگریشن کاؤنٹر پر گیا تو وہاں موجود آفیسر نے مجھ سے میرا ویزا اور پاسپورٹ مانگا جس کے بعد اُس نے کمپیوٹر پر کچھ ٹائپ کیا اور مجھے ایک دفتر میں جانے کی ہدایت کی، میں اندر گیا تو اُس نے معمول سے کچھ زیادہ وقت لیا، میں نے ہمت کر کے اُس سے پوچھا کہ کیا سب کچھ ٹھیک ہے ، اور ایک مُسکراہٹ کے ساتھ اُسے بتایا کہ مجھے پہلے کبھی بھی اس طرح آفس نہیں بھیجا گیا جس کے بعد اُس نے میرا نام پُکارا اور میرا اسٹیمپ شدہ پاسپورٹ مجھے واپس کردیا۔ نوجوان نے بتایا کہ نہ تو میں اور میری بہن جڑواں ہیں اور نہ ہی ہماری شکلیں آپس میں ملتی ہیں، لیکن پھر بھی یہ سب کچھ کیسے ہو گیا، میں ابھی تک حیران ہوں۔