عشق مصطفی کا تقاضا ہے کہ نبی کریم کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزاری جائے، دردانہ صدیقی

جمعہ 8 نومبر 2019 23:40

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 نومبر2019ء) ماہ ربیع الاول امت کو یاد دلاتا ہے کہ وہ وارث ِنبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی اور امت مسلمہ آخری امت ہے،12 ربیع الاول کا دن مسلم امہ انتہائی جوش و جذبہ سے مناتی ہے لیکن عشق مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ اپنے شب و روز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق گزاریں، اس دن کو محض رسم کے طور پر نہیں منانا چاہیئے بلکہ سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا ہو کر اپنی زندگیوں میں تبدیلی لانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔

جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان حلقہ خواتین کی سیکریٹری جنرل دردانہ صدیقی نے 12 ربیع الاول کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ خاتم النبین، سرور عالم ، محسن انسانیت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت تاریخِ انسانی کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ ملت اسلامیہ کو اقوام عالم میں جو منفرد حیثیت حاصل ہے اس کی بنیاد ذات رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم سے نسبت کی وجہ سے ہے۔

امت کا فرض ہے کہ اللہ کے آخری نبی کی وارث ہونے کی حیثیت سے اس کردار کو انجام دے جس کے لئے محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کی تمام قوتوں کو بیک وقت چیلنج کیا اور تمام دنیاوی خداوں کا انکار کرکے ایک اور واحد رب الناس،ملک الناس اور الہ الناس کی بندگی کی دعوت دی اور اعلان کیا کہ اللہ کے سوا کسی کو انسانوں کا حکمران ، آقا اور خدا بننے کا حق حاصل نہیں ہے۔

دردانہ صدیقی نے مزید کہا کہ زندگی کے ہر شعبے میں کام کرنے والوں کے لیے رسول اللہ صلی علیہ وسلم کا مثالی اسوہ حسنہ موجود ہے آپ نے بحیثیت شوہر ، والد ، تاجر، دوست ،پڑوسی حکمران اور سپہ سالار کے بہترین اصول چھوڑے ہیں۔ اگر ہم ان اصولوں پر عمل کریں تو ایک کامیاب ترین زندگی گزارسکتے ہیں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کو ایک اسلامی و فلاحی ریاست کے طور پر متعارف کروایا ۔

انہوں نے کہا کہ آج ہمارے سیاستدانوں کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بہترین اصول موجود ہیں۔دردانہ صدیقی نے کہا کہ آج اگر ہمارے سیاستدان ، حکمران اور عوام سیرت طیبہ کو اپنا لیں تو مایوسیوں اور ناکامیوں سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔ آج کا دن ہم سے یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم تمام مسلکی و گروہی اختلافات سے بالاتر ہوکر سیرت مصطفی کے پرچم تلے ایک ہو جائیں۔