حکومت کے اہم قانونی مشیر نے نواز شریف کو باہر بھجوانے کے حوالے سے اہم بات بتا دی

سابق سینیٹر بابر اعوان کا کہنا ہے کہ نہ تو کابینہ اور نہ کوئی ذیلی کمیٹی نواز شریف سے ضمانت لیے بغیر اُنہیں باہر بھجوا سکتی ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 12 نومبر 2019 17:42

حکومت کے اہم قانونی مشیر نے نواز شریف کو باہر بھجوانے کے حوالے سے اہم ..
اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔12نومبر 2019ء) وفاقی حکومت کی ذیلی کمیٹی نے نواز شریف کو بیرون مُلک روانہ کرنے کا فیصلہ سُنا دیا ہے۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کے سابق قانونی مشیر ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ جہاں تک نواز شریف کو باہر بھجوانے کا معاملہ ہے۔ اس کے لیے بغیر شرط کے نہ ہی ذیلی کمیٹی کے پاس اختیار ہو گا اور نہ ہی کابینہ کے پاس کوئی اختیار ہو گا۔

جب تک وہ نواز شریف سے یہ نہیں کہتے کہ آپ کیا کولیٹرل دیتے ہیں، کیا آپ ضمانت دیتے ہیں، آپ کیا بانڈ دیتے ہیں، کیا آپ رائے ونڈ یا کوئی اور اثاثہ بطور ضمانت رکھوائیں گے۔ اگر نواز شریف کو باہر جانے دیا جاتا ہے تو بھی کابینہ کے پاس یہ اختیار نہیں کہ اُنہیں غیر مشروط طور پر نہیں جانے دیا جائے۔ یہ ہو نہیں سکتا کہ اُنہیں غیر مشروط پر جانے دیا جائے۔

(جاری ہے)

کابینہ یہ ہرگز نہیں کہہ سکتی۔ مثلاً آٹھ ہفتے کے بعد اگر آپ کو پتا چل جائے کہ نواز شریف وہاں صحت مند ہو گئے ہیں اور پھر بھی واپس نہیں آ رہے تو کون ذمہ دار ہو گا۔ پاکستان کی ساری ضمانتوں کی تاریخ جو ہے یہ فیصلہ اُس کے خلاف ہو جائے گا۔ کیونکہ نواز شریف سزا یافتہ مجرم ہیں۔ اس لیے سزا یافتہ مجرم کو بغیر ضمانت آپ باہر کیسے جانے دے سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اب سے تھوڑی دیر قبل : وفاقی کابینہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی مشروط منظوری دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے محدود مدت کے لیے نکالا جا رہا ہے۔ کابینہ کی ذیلی کمیٹی اس حوالے سے باضابطہ اعلان آج رات نو بجے کرے گی۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کو باہر جانے کے لیے سکیورٹی بانڈز دینا ہوں گے۔

یہ ضمانت وزیر قانون فروغ نسیم نے شہباز شریف کے نمائندے سے مانگی۔ کابینہ ذرائع کے مطابق سکیورٹی بانڈز دینے کے بعد نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکال کر ان کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نوازشریف کی روانگی پر بطورگارنٹی پراپرٹی یا رقم رکھوانا چاہتی ہے، کیونکہ کابینہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر کسی کا نام ای سی ایل سے نکال دیں تو وہ ہمارے دائرہ کارسے نکل جاتا ہے لہٰذا گارنٹی نہایت ضروری ہے۔

ذرائع کے مطابق ذیلی کمیٹی کے فیصلے کے بعد وفاقی کابینہ سے مزید منظوری لینے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ خیال رہے کہ وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کا پہلا دور پونے تین گھنٹے جاری رہا، جس میں نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے یا نہ نکالنے پر دوبارہ مشاورت کی گئی لیکن اب سے کچھ دیر پہلے تک کمیٹی ای سی ایل سے نواز شریف کا نام نکالنے پر متفق نہیں ہوسکی تھی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے وکیل منور دْگل کی خدمات حاصل کیں جو کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے، وکیل منورد گل نے کمیٹی کے سامنے قانونی پہلووٴں پر دلائل دیئے۔ اجلاس میں سیکرٹری صحت پنجاب نے سابق وزیراعظم کی صحت سے متعلق تین رپورٹس پیش کیں۔ میڈیکل رپورٹ میں نواز شریف کو بیرون ملک علاج کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ کابینہ کی ذیلی کمیٹی نے کہا کہ نیب نواز شریف سے متعلق اپنا واضح موقف پیش کرے، جس پر نیب نے کہا انسانی بنیادوں پر نواز شریف کے بیرون ملک علاج پر اعتراض نہیں۔ جس کے بعد اجلاس آج رات نو بجے تک ملتوی کر دیا گیا تھا