اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیرغلام سرورخان، معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی غیرمشروط معافیوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا

جمعرات 14 نومبر 2019 16:20

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی وزیرغلام سرورخان، معاون خصوصی برائے ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 نومبر2019ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور وفاقی وزیرغلام سرورخان کی غیرمشروط معافیوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی وزیرغلام سرورخان اورمعاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کے خلاف توہین عدالت کے کیس کی سماعت کی ۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے غلام سرور خان سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے آپ نے کیا کہا۔ جس پرغلام سرور خان نے عدالت کو آگاہ کیا کہ آپ نے میرا ٹرانسکرپٹ دیکھ لیا ہو گا۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالت آپ کی عزت کرتی ہے لیکن آپ اداروں پرعوام کا اعتماد ختم نہ کریں ۔

(جاری ہے)

غلام سرورخان نے بتایاکہ میڈیکل رپورٹ پرشک کا اظہارکیا تھا تاہم عدالتوں کی توہین کا سوچ بھی نہیں سکتا ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے میڈیکل بورڈ سے متعلق لوگوں کوشبے میں ڈالیں گے تو پھرکیا کیا حکومت کی جمع کروائی گئی میڈیکل رپورٹ تبدیل کی گئی۔ عدالتی فیصلے تاریخ میں یاد رکھے جاتے ہیں اورتاریخ ان کا احتساب کرتی ہے، وفاقی وزیرکواحساس ہونا چاہیے کہ ان کے بیان سے حکومت اورعدالتی کارروائی پرکیا اثرہوگا۔ نوازشریف کیس کی اپیل ابھی زیرسماعت ہے، سیاست کریں لیکن زیرسماعت کیسز پرتبصرہ نہ کریں ۔

غلام سرور خان کے وکیل تنویر اعوان کے بولنے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہیں آپ تحریری طور پر عدالت میں جواب جمع کرا دیں جس پر غلام سرور خان نے غیر مشروط معافی مانگ لی اور استدعا کی وہ کیس کا سامنا نہیں کریں گے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ شوکازنوٹس جاری نہیں کرتے تاہم فیصلہ محفوظ کرتے ہیں عدالت نے غلام سرورخان اور ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی غیرمشروط معافیوں پرفیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت 25 نومبرتک ملتوی کر دی ہے۔