اس ریاست کے نئے قانون کے مطابق طلباء سائنسی سوالات کے غلط جوابات دے سکیں گے

Ameen Akbar امین اکبر اتوار 24 نومبر 2019 23:57

اس ریاست  کے نئے قانون کے مطابق طلباء سائنسی سوالات کے غلط جوابات دے ..

امریکی  اوہائیو میں  ایک نئی قانون سازی کے ذریعے طلباء کو  سائنسی سوالات کے غلط جوابات دینے کی بھی اجازت دی  جائے گی ، چاہے یہ جوابات سائنسی طور پر غلط ثابت ہو چکے ہوں۔ تاہم ان غلط جوابات سے طلباء کا اپنے مذہبی عقائد کے لیے اخلاص  ثابت ہوتا ہو۔
ایک مقامی نیوز آؤٹ لٹ، ڈبلیو کے آر سی، کے مطابق  اوہائیو سٹیٹ ہاؤس آف ریپریزنٹیٹو نے ایک قانون پاس کیا ہے۔

اس قانون کے مطابق استاد طلباء کو سائنسی سوالوں  کے ایسے جوابات پر سزا نہیں دے سکیں جو اُن کے مذہبی عقائد کے مطابق ہوں۔
اوہائیو ہاؤس بل 164 کو  اوہائیو طلبا مذہبی آزادی ایکٹ کا نام دیا گیا ہے۔اسے ری پبلیکن  کے ریپریزنٹیٹو ٹموتھی جنٹر نے پیش کیا تھا۔اس قانون کے ایک سیکشن پر زیادہ بحث ہو رہی ہے۔ اس متنازعہ پیرے میں درج ہے کہ  طلباء کی اسائمنٹ کے گریڈز اور سکورز عمومی تعلیمی معیارات کے مطابق کیلکولیٹ کیے جائیں اور طلباء کو اُن کے کام میں شامل مذہبی  مواد کی بنا پر سزا یا انعام نہ دیا جائے۔

(جاری ہے)


اس پیرے کی بنا پر ماہرین نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے  کہ اگر یہ قانون اوہائیو  سینیٹ سے پاس ہو گیا تو  طلباء امتحان میں غلط جواب لکھ  کر دعویٰ کریں گے کہ اُن کا جواب مذہبی طور پر درست ہے۔
ٹموتھی نے اس قانون کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ طلباء کے گریڈ عمومی طریقوں کے مطابق ہی لگیں گے ۔اُن کا کہنا ہے  کہ  یہ قانون سے  ایسے مذہبی طلباء کو تحفظ فراہم کرے  گا جو مذہبی شخصیات جیسے موسیٰ (علیہ السلام) اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بارے میں لکھیں گے۔


اس قانون کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ  یہ قانون جو مذہبی آزادی تجویز کرتا ہے ،وہ آئین میں پہلے ہی موجود ہے، یہ پہلی ترمیم کی اسٹیبلشمنٹ کلاز کے بھی خلاف ہے،  جو چرچ اور ریاست کو الگ الگ کرتی ہے۔