معذور افراد کے حقوق کی نگرانی کے لیے وفاق اور صوبوں میں وزارتیں قائم کی جائیں‘ سراج الحق

معذور افراد کا الگ سے کورڈ آف کنڈکٹ بنایا جائے،ہر ہسپتال میں سپیشل اور باہمت افراد کے لیے الگ شعبہ قائم کیا جائے

منگل 3 دسمبر 2019 20:55

معذور افراد کے حقوق کی نگرانی کے لیے وفاق اور صوبوں میں وزارتیں قائم ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2019ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک ویلفیئر سٹیٹ بنانے کیلئے باہمت پاکستانیوں کی طرف سے ’’چارٹر آف ڈیمانڈ‘‘ پیش کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ معذور افراد کے حقوق کی نگرانی کے لیے وفاق اور صوبوں میں وزارتیں قائم کی جائیں ،معذور افراد کا الگ سے کورڈ آف کنڈکٹ بنایا جائے،ایسے باہمت اور اسپیشل افراد جنہوں نے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے ہیں ان کوقومی سطح پر ایوارڈ دئیے جائیں،ملک کے ہر ہسپتال میں سپیشل اور باہمت افراد کے لیے الگ شعبہ قائم کیا جائے۔

3دسمبر عالمی یوم معذوراں کے حوالے سے منصورہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معذوروں کے لیے ضرورت کے مطابق سہولت ، سفید چھڑی،ویل چیئر،آلہ سماعت اور مخصوص کتب کا اہتمام کیا جائے۔

(جاری ہے)

علاج اور ادویات کی فری فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔بلدیاتی اداروں اور قومی و صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں معذور افراد کیلئے مخصوص نشستیں رکھی جائیں۔

ملک بھر میں یونین کونسل کی سطح پر معذور افراد کی مختلف کیٹیگریز کا ڈیٹا مرتب کیا جائے۔خصوصی او ر ابتدائی تعلیم فری اور اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالر شپ کا کوٹہ مخصوص کیا جائے اور ایسے اساتذہ کو ہائر کیا جائے جو جدید ٹیکنالوجی کے مطابق تعلیم دے سکیں۔ملازمتوںمیں کوٹہ او ر بلاسود قرضوں کی فراہمی کو ممکن بنایا جائے۔جن معذور افراد کا ڈیٹا نادرا رجسٹریشن سنٹر پر موجود و محفوظ ہے ان میں مستحق افراد کی فہرست مرتب کی جائے۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ہر معذور کیلئے ماہانہ 20ہزار گزارا الائونس رکھا جائے اور اس بات کو یقینی بنایا جائے ۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم ودیگر بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے معذور افراد میں وہیل چیئر ز اور سفید چھڑیاں بھی تقسیم کیں اور مختلف شعبوں میں اپنی کارکردگی سے ملک و قوم کانام روشن کرنے والے اسپیشل افراد کو خصوصی انعامات سے نوازا گیا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اسلام معذورافراد کے ساتھ محبت اور شفقت کا حکم دیتا ہے ۔اسلام حکم دیتا ہے کہ ان افراد پر معاش کا کوئی بوجھ نہ ڈالا جائے۔ پاکستان میں 53لاکھ افراد معذور ہیںجن میں سے 65فیصد دیہاتی علاقوںمیں ہیں۔ جہاں ان کے لیے کوئی بھی سہولت موجود نہیں۔کل تعداد کا نصف سے زائد افرادصرف صوبہ پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں۔پاکستان میں 43% بچے معذور ہیں جبکہ دنیا بھر میں معذور بچوں کی تعداد کل معذور افرادکا10%ہے۔

14لاکھ معذور بچوں کی تعلیم کے لیے کوئی مناسب انتظام نہیں ہے۔معذوری کی وجوہات میں 60فیصد ٹریفک حادثات، 08فیصد بینائی سے محروم، 07فیصد ذہنی توازن ،07فیصد سماعت سے محروم،08فیصد کو ایک سے زائد مسائل اور باقی دیگر ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان وجوہات کو ختم یا کم از کم کرنے کیلئے حکومت کو ایک باقاعدہ منصوبہ پر عمل کرنا ہوگا۔ دنیا کے بہت سے ممالک میں ان وجوہات کو بہت حد تک کنڑول کرلیا گیاہے۔

اگر ہم اپنے مہذب معاشرے کے بازاروں ،گلی محلوں ،خانقاہوں اور درباروں پر نظر ڈالیں تو وہاں بھیک مانگنے والے اکثر معذور لوگ ہوتے ہیں جو دراصل ہماری حکومتوں اور معاشرے کی بے حسی کی علامت ہیں۔یہ ہمارے لئے شرم کا مقام ہے۔ ان افراد کو تعلیم و تربیت دیکر معاشرے کے کارآمد اور باوقار شہری بنایا جاسکتاتھا۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پاکستان ان خصوصی اور باہمت افراد کے لیے خصوصی اقدامات کرے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پاکستان بیت المال ،محکمہ زکوة و عشر میں حکومت معذور افراد کے لیے الگ الگ رجسٹریشن و ڈیسک قائم کیے جائیں۔معذور افراد کو خصوصی قومی شناختی کارڈ نادرا فراہم کر رہا ہے حکومت پاکستان فی الفور تمام یوٹیلٹی سٹورز کو ہدایت جاری کرے کہ معذور افراد کو ان یوٹیلٹی سٹورز پر اشیا خوردو نوش 40 فیصد رعایت پر ملیں گی۔

سرکاری و نجی تعلیمی اداروں سکولز،کالجزز،یونیورسٹیوں میں معذور افراد کو فری تعلیم مہیا کی جائے نجی تعلیمی اداروں کو ہر ڈگری ،ڈپلومہ پروگرام میں خاص فیصد تک معذور افراد کو مفت تعلیم دینے کا پابند کیا جائے اور انہیں اسکالر شپ بھی دیے جائیں۔انٹر سٹی بس کے کرایوں میں معذور افراد کو 50فیصد رعایت کا قانون بن چکا ہے لہذا ٹرانسپورٹ کمپنیاں اپنے اپنے سٹینڈز پر اس حوالے سے آگاہی بورڈز لگائیں ۔کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز کو مستقل کیا جائے۔اکثر ڈیپارٹمنٹس میں باہمت لوگوں کی سیٹس خالی پڑی ہوئی ہیں ،ان کو فوری پرکیا اور لوگوں کو نوکریاں دی جائیں۔معذور افراد کا کوٹہ تمام معذور افراد میں درجہ بندی کے حساب سے تقسیم کیا جائے۔