حکومت کو مزید مہلت دینے کا وقت گزر چکا، اختر مینگل

پارٹی کی مشاورت سے اسمبلیوں سے استعفے بھی دے سکتے ہیں، کسی کو خوش کرنے کیلئے ترمیم کی جاسکتی ہے توہمارے نکات پرترمیم کیوں نہیں کی گئی۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 7 دسمبر 2019 16:53

حکومت کو مزید مہلت دینے کا وقت گزر چکا، اختر مینگل
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔07 دسمبر 2019ء)  وفاقی حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل نے کہا ہے کہ حکومت کو مزید مہلت دینے کا وقت گزر چکا، پارٹی کی مشاورت سے اسمبلیوں سے استعفے بھی دے سکتے ہیں، کسی کو خوش کرنے کیلئے ترمیم کی جاسکتی ہے توہمارے نکات پرترمیم کیوں نہیں کی گئی۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ کسی کو خوش کرنے کے لیے ترمیم ہو سکتی تو ہمارے نکات پر کیوں نہیں۔

حکومت نے ترمیم کیلئے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا۔ حکومت پہلے ترمیم پر حمایت لینے کیلئے ہمیں قائل کرے۔ حکومت کو مزید مہلت دینے کا ٹائم گزر چکا ہے۔ حکومتی وفد والے مجھ سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں تو رزلٹ کے ساتھ آئیں۔ اختر مینگل نے کہا کہ پارٹی فیصلہ کرے تو نشستوں سے استعفا بھی دے سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

پارٹی اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ حکومت کے ساتھ رہنا ہے یا نہیں، جلد سینٹرل پارٹی میٹنگ میں حتمی فیصلہ کریں گے۔

اختر مینگل نے کہا کہ ہم نے جو 6 نکات دیے تھے اس کے علاوہ 9 نکات تھے، اس میں سیاسی معاملات بھی تھے اور بلوچستان کی ترقی کے معاملات بھی تھے۔انہوںنے کہاکہ بلوچستان کا مسئلہ ایک سیاسی مسئلہ ہے اور ہم چاہتے تھے کہ سیاسی مذاکرات سے یہ حل ہو کیونکہ میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ نہ ہی دہشت گرد کی بندوق سے حل ہوگا اور نہ ہی سرکار کی توپ سے حل ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جو نکات دئیے تھے ان میں سرفہرست لاپتہ افراد کا مسئلہ تھا کہ اگر وہ زندہ ہیں تو ان کو بازیاب کروایا جائے، اگر وہ کسی جرم میں ملوث ہیں اور آپ کے پاس ثبوت ہیں تو عدالتیں آپ کی ہیں وہاں پیش کریں۔حکومت سے ہونے والے معاہدے میں لاپتہ افراد کے حوالے سے شامل باتوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر وہ زندہ نہیں ہیں تو کم از کم ان کے رشتہ داروں کو مطلع کیا جائے تاکہ وہ تسلی کرکے بیٹھ جائیں اور اگر بے گناہ ہیں تو انہیں رہا کیا جائے۔

اختر مینگل نے کہا کہ یہ معاہدہ اگست 2018 میں ہوا تھا جس کے بعد خاموشی ہوئی اور کوئی بات نہیں ہوئی تھی تاہم جون میں بجٹ آیا تو ان کو ووٹ کی ضرورت پڑی تو پھر ہم سے انہوں نے رابطہ کیا اور ہم نے انہیں واضح کیا کہ یہ مسئلہ سرفہرست ہے اور اس کو حل کریں۔