Live Updates

تجارتی معاہدوں کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے،میاں زاہد حسین

قطر سے تجارتی تعلقات میں اضا فہ، وزیر اعظم عمران خان کا عظیم کا رنامہ ہے ،صدر کراچی انڈسٹریل الائنس

بدھ 11 دسمبر 2019 19:54

تجارتی معاہدوں کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے،میاں زاہد حسین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 دسمبر2019ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک بھر کی کاروباری برادری برادر اسلامی ملک قطر سے تجارتی تعلقات بڑھانے کے وزیر اعظم عمران خان کے فیصلے کی بھرپور اور غیر مشروط حمایت کرتی ہے اور یہ اُن کا عظیم کارنامہ ہے۔

اُن کے اس فیصلے سے دو طرفہ تجارت بڑھے گی جس سے ملک میں بیر وزگاری کم ہو گی جبکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو گا۔ میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ قطر سے تجارتی معاہدوں کے فیصلے کو جلد از جلد عملی جامہ پہنایا جائے تاکہ دونوں ملک بڑے تجارتی رفیق بن سکیں۔

(جاری ہے)

حکومت کے علاوہ نجی شعبہ بھی اس موقع کو ہاتھ سے نہ جانے دے۔

انھوں نے کہا کہ 2022میں قطر میں فٹ بال کا ورلڈ کپ ہو رہا ہے اس لئے برآمدات کے علاوہ وہاں کھیلوں کے سامان اور فٹ بال کی فیکٹریاں بھی لگائی جا سکتی ہیں جس میں حکومت نجی شعبہ سے بھرپور تعاون کرے گی۔ورلڈ کپ کے دوران قطر میں سیکیورٹی کے شعبہ میں بہت سی نوکریوں کی ضرورت ہو گی جسے پاکستان احسن طریقہ سے پورا کر سکتا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ قطر کی بڑی کمپنیاں پاکستان کے توانائی کے شعبہ میں براہ راست سرمایہ کاری کی خواہاں ہیں جنھیں ترغیبات دی جائیں تاکہ مزید کمپنیاں بھی پاکستان کا رخ کریں ۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ایل این جی پراجیکٹ کی کامیابی میں قطر نے بڑا تعاون کیا ہے جس سے اربوں ڈالر کی بچت ہوئی ہے جس پر ساری قوم انکی شکر گزار ہے۔قطر کے دیگر ممالک سے تنازعہ کے دوران پاکستان غیر جانبدار رہا جبکہ پاکستانی برآمد کنندگان نے بحران کے وقت قطر میں کسی چیز کی کمی نہیں ہونے دی جس سے دونوں ممالک کو فائدہ پہنچا جبکہ تعلقات مزید مستحکم ہوئے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان اور قطر کے تعلقات بڑھنے سے آمد و رفت بھی بڑھی ہے جس سے دونوں ممالک کی فضائی کمپنیوں کو فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔گزشتہ سال دونوں ممالک کی تجارت 63 فیصد اضافہ کے ساتھ ساڑھے نو ارب ریال تک بڑھی ہے جبکہ تجارتی معاہدوں کی صورت میں اسکا حجم ایک سال میں دُگنا کیا جا سکتا ہے جبکہ قطر میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر تین لاکھ تک لائی جا سکتی ہے۔قطر سے سالانہ400 ملین ڈالر کی ترسیلات موصول ہو رہی ہیں اور حکومتی اقدامات سے اسکے حجم میں اضافہ ہو گا جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ کے ساتھ روپیہ بھی مستحکم ہو گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات