سوئزرلینڈ کے سائنسدانوں نے قوس قزاح کے رنگوں سےجھلملاتی چاکلیٹ تیار لی

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 28 دسمبر 2019 23:51

سوئزرلینڈ کے سائنسدانوں نے قوس قزاح کے رنگوں سےجھلملاتی چاکلیٹ تیار ..

ای ٹی ایچ زیورچ  اور ایف  ایچ اینڈ بلیو یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ آرٹس نارتھ ویسٹرن سوئزرلینڈ کے سائنسدانوں نے حال میں ہی حقوق ملکیت کی ایک درخواست دی ہے۔ان  سائنسدانوں نے چاکلیٹ بنانے کاایک عمل ایجاد کیا ہے، جس سے چاکلیٹ  بغیر کھانے کےرنگوں کے  قوس قزاح کے رنگوں میں جھلملاتی ہے۔
اس چاکلیٹ پرتحقیق  کا آغاز اس وقت ہوا جب یورنیوسٹی میں کافی کے وقفے کے دوران  غذا کے سائنسدان پیٹرک روہس، مادے کے سائنسدان اٹین جیوفروے اور طبیعات دان ہیننگ گالنسکی نے اس پر بات کی۔

اُن کی گفتگو کا مرکزی نکتہ  یہ تھا کہ کیا  چاکلیٹ کو سفید اور بھورے رنگ کےسوا کسی دوسرے رنگ میں بنانا ممکن ہے؟ اگر ہے تو کیسے؟
موضوع کی پیچیدگی کو دیکھتے ہوئے انہوں نے چاکلیٹ پر تحقیق کرنا شروع کر دی۔

(جاری ہے)

انہوں نے اس کی اُن خصوصیات کے بارے میں جانا، جس سے اس کا رنگ بھورا ہوتا ہے۔اس کے بعد انہوں نے ای ٹی ایچ  یونیورسٹی کے کچن میں  چاکلیٹ کے دلچسپ تجربات شروع کر دئیے۔


اُن کے پہلے تجربے میں   خوردنی  سونے اور ٹائٹینیم  آکسائیڈ کی تہہ استعمال کی گئی۔ ٹائٹینیم کی تہہ کی موٹائی کی وجہ سے چاکلیٹ کا رنگ سنہری پیلا یا گہرا نیلا ہوگیا ۔ تاہم تینوں  سائنسدانوں نےا س طریقے کو مسترد کر دیا کیونکہ  یہ غیر عملی تھا۔
کافی غور  کرنے کے بعد سائنسدانوں نے فیصلہ کیا کہ وہ  ایک ایساحل نکالیں گے ، جس سے چاکلیٹ میں کچھ ملانا نہ پڑے۔

اس کے بعد انہوں نے اپنا طریقہ مکمل طور پر بدل دیا۔اب انہوں نے مادے کی سائنسدان طالب علم انیتا زنگ کی مدد لینے کا فیصلہ کیا۔وہ اپنے فائنل پراجیکٹ کے لیے اسی طرح کی تیکنیک کے تجربات کر رہی تھیں۔اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہوئے سائنسدانوں نے آخر کار ایسی چاکلیٹ تیار کر لی ہی جو قوس قزاح کے رنگوں میں جھلملاتی ہے۔اس کام کے لیے انہوں نے  ایف ایچ این ڈبلیو یونیورسٹی آف اپلائیڈ سائنسز اینڈ آرٹس نارتھ ویسٹرن سوئزرلینڈ کے ماہرین کی بھی مدد لی۔

سائنسدانوں کی یہ ٹیم اس چاکلیٹ کو چاکلیٹ  بنانے والی کمپنیوں کے سامنے پیش کرنے کو تیار ہے۔
حقوق ملکیت  کی درخواست دینے کے بعد سائنسدانوں نے تجارتی پیمانے پر اس چاکلیٹ کی تیاری کے لیے  دوسری کمپنیوں سے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔ مستقبل قریب میں یہ سائنسدان ایک تجارتی کمپنی بھی بنا سکتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :