خالص دودھ پینے والے بچوں کا وزن غیر ضروری نہیں بڑھتا، طبی تحقیق

جن بچوں کو چھوٹی عمر ہی سے خالص دودھ پلایا جاتا ہے ان کے موٹاپے میں مبتلا ہونے کے امکانات 40 فیصد کم رہ جاتے ہیں، ماہرین

ہفتہ 4 جنوری 2020 13:37

خالص دودھ پینے والے بچوں کا وزن غیر ضروری نہیں بڑھتا، طبی تحقیق
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جنوری2020ء) پاکستان سمیت دنیا بھر میں مائیں اپنے بچوں کو ڈبے والے دودھ پلاتی ہیں، اس کے نقصانات بھی سامنے آتے رہتے ہیں، اسی دوران اکثر اوقات سننے کو ملتا ہے کہ خالص دودھ کے فوائد بہت زیادہ ہیں۔ اب اس کی تصدیق طبی تحقیق میں ہوئی ہے۔کینیڈین ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ جن بچوں کو چھوٹی عمر ہی سے خالص یعنی مکمل دودھ پلایا جاتا ہے ان کا وزن غیر ضروری طور پر بڑھنے یا ان کے موٹاپے میں مبتلا ہونے کے امکانات 40 فیصد کم رہ جاتے ہیں۔

امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن کے تازہ شمارے میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق سینٹ مائیکل ہاسپٹل، ٹورانٹو کے ماہرین کی سربراہی میں بچوں کی صحت اور گائے کا دودھ پینے میں باہمی تعلق کے حوالے سے ماضی میں کیے گئے 28 مطالعات کا تجزیہ کیا گیا، جن میں ایک سال سے 18 سال عمر کے تقریبا 21,000 بچے شریک تھے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ خالص یا مکمل دودھ سے مراد ایسا قدرتی دودھ ہوتا ہے جس میں چکنائی سمیت اس کے تمام اجزا قدرتی تناسب میں موجود ہوں یعنی وہ صحیح معنوں میں خالص دودھ ہو۔

دنیا بھر میں مختلف وجوہ کی بنا پر بچوں میں موٹاپے کی شرح بڑھ رہی ہے اور یہ کیفیت اگر ایک طرف ترقی یافتہ ممالک میں نمایاں ہے تو دوسری جانب غریب ممالک کے امیر گھرانوں میں بھی بچوں میں موٹاپے کا رجحان نمایاں ہے۔بچپن میں دودھ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن بیشتر والدین اشتہاری مہمات کا شکار ہو کر اپنے بڑھتے بچوں کو خالص دودھ کی جگہ اسکمڈ ملک پلانے لگتے ہیں جس میں چکنائی بہت کم ہوتی ہے تاکہ ان کے جسم کو ضروری کیلشیم تو میسر آئے لیکن چکنائی کی وجہ سے ان کے زائد وزن (اوور ویٹ)ہونے یا موٹاپے میں مبتلا ہونے کا امکان نہ رہے۔

دوسری جانب خواتین میں کیلشیم کی کمی اور اس کے باعث ہڈیوں کی کمزوری کو بنیاد بناتے ہوئے ایسے دودھ بھی فروخت کیے جارہے ہیں جن میں کیلشیم کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے لیکن یہ دودھ بھی اپنے بہت سے دوسرے اہم غذائی اجزا سے محروم ہوتا ہے۔کینیڈا میں کیا گیا مذکورہ مطالعہ ان تمام خیالات کی نفی کرتے ہوئے ثابت کرتا ہے کہ جن بچوں نے چھوٹی عمر ہی سے خالص، مکمل دودھ پیا تھا، ان کی نہ صرف جسمانی و ذہنی نشوونما بہتر ہوئی بلکہ ان میں سے بیشتر کو زائد وزن(اوور ویٹ)اور موٹاپے جیسی شکایات کا سامنا بھی نہیں کرنا پڑا۔

تازہ تحقیق میں ماضی کے مطالعات کا نہایت باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے، موٹاپے اور زائد وزنی کے دیگر ممکنہ اسباب پر بھی خصوصی توجہ دی گئی، جس سے معلوم ہوا کہ بچوں میں زائد وزنی یا موٹاپے کے اسباب میں خالص دودھ کو غلط طور پر ذمہ دار قرار دیا جارہا تھا۔دوسری اہم بات جو اس تحقیق سے معلوم ہوئی یہ تھی کہ گائے کا خالص دودھ (مکمل دودھ)پینے والے بچوں کی جسمانی و ذہنی نشوونما، ان بچوں کے مقابلے میں کہیں بہتر تھی جنہیں دو سے تین سال کی عمر ہی سے ڈبے کے دودھ پر یا چکنائی سے پاک دودھ پر ڈال دیا گیا تھا۔

اگرچہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ خالص دودھ سے بچوں میں موٹاپے یا زائد وزنی کا خطرہ کم ہوتا ہے لیکن یہ معلوم نہیں ہوا کہ آخر ایسا کیوں ہوتا ہی یہ جاننے کیلئے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :