حیدرآباد دکن میں شہریت کے متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد کا پرامن مظاہرہ

مظاہرین نے مودی حکومت کے خلاف کتبے اٹھا رکھے تھے، شہریت کا ترمیمی ایکٹ فوری طور پر واپس لینے کامطالبہ

اتوار 5 جنوری 2020 15:30

حیدرآباد دکن میں شہریت کے متنازع بل کے خلاف لاکھوں افراد کا پرامن ..
حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جنوری2020ء) بھارت کے جنوبی شہر، حیدرآباد دکن میں ایک لاکھ افراد نے پرامن مظاہرہ کیاہے جس میں سے متعدد افراد نے بھارت کے ترنگے اٹھا رکھے تھے، جو وزیر اعظم نریندر مودی کے نئے شہریت کے قانون کے نفاذ کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق اس احتجاجی مظاہرے کو ملین مارچ کا نام دیا گیا جس کا انعقاد مسلمان تنظیموں کے ایک گروپ اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے کیا ۔

(جاری ہے)

حیدرآباد دکن کے مظاہرین نے کتبے اٹھا رکھے تھے، جن میں شہریت کا ترمیمی ایکٹ فوری طور پر واپس لیا جائے اور بھارت کا واحد مذہب، سیکولرازم ہے کے نعرے درج تھے۔ احتجاج پرامن تھا، جس میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک تھے۔اس نئے ترمیمی قانون کے تحت افغانستان، بنگلہ دیش اور پاکستان کے مسلمان اکثریت رکھنے والے ہمسایہ ملکوں کی اقلیتوں کو بھارتی شہریت دینے کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ لیکن، اگر اسے مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے ساتھ پڑھا جائے تو شہریت کے ترمیمی بل کے ناقدین اس بات کا شبہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی مدد سے بھارت کی مسلمان اقلیت کو امتیاز کا نشانہ بنایا جائے گا اور بھارتی آئین سے سیکولرازم کی شق ختم کی جا سکتی ہے۔