پاکستان کے بعد سعودی عرب بھی تبدیلی کی راہ پر چل پڑا

رواں ہفتے مُرغی اور چاول 10 سے 15 فیصد مہنگے ہو گئے

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 21 جنوری 2020 10:42

پاکستان کے بعد سعودی عرب بھی تبدیلی کی راہ پر چل پڑا
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21جنوری 2020ء) پاکستان اس وقت تبدیلی کے دور سے گزر رہا ہے جس میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں، اور ان دِنوں آٹے کے بحران نے بھی عوام کی چیخیں نکلوا دی ہیں۔ سعودی عرب میں بھی مہنگائی کی تازہ لہر آ گئی جس کے باعث رواں ہفتے مُرغی اور چاول دونوں مہنگے ہو گئے ہیں۔ سعودی اخبار عکاظ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ چاولوں کے فی ٹن نرخ 10 سے 15 فیصد بڑھ گئے ہیں۔

وہی ایک ٹن چاول جو اکتوبر 2019ء میں 3372سے 3560 ریال میں دستیاب تھا، اب اس کی فی ٹن قیمت 3747 سے 4122 ریال تک جا پہنچی ہے۔ چاول مہنگے ہونے کی بنیادی وجہ چاول کی سپلائی میں کمی کو بتایا جا رہا ہے۔ جبکہ بھارتی کمپنیاں بھی اس موقعے سے فائدہ اُٹھا کر چاول کی فی ٹن قیمت 100 سے 150ڈالر زیادہ وصول کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)

جن کمپنیوں نے اکتوبر 2019ء میں معاہدے کے تحت چاول نہیں خریدے تھے ، اب انہیں مہنگے داموں چاول خریدنا پڑ رہے ہیں۔

دُوسری جانب سعودی مملکت میں مرغیوں کے چارے سے متعلق مصنوعانات کی قیمتوں میں 20 سے 30 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔یہ اضافہ حکومت کی جانب سے مرغیوں کے چارے پر سبسڈی ختم کرنے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے برائلر کمپنیوں نے گزشتہ روز مُرغی کی قیمت میں 10سے 12.5 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔ جبکہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس مِلا کر گاہک کو مرغی انتہائی مہنگے داموں خریدنی پڑ رہی ہے۔

اخبار کے مطابق اب مرغیوں کے نرخ اُن کے وزن کی مناسبت سے ایک ریال سے ڈیڑھ ریال تک کا اضافہ ہو گا۔ ایک کلو والی مرغی ساڑھے دس ریال کی بجائے بارہ ریال میں دستیاب ہو گی۔ جبکہ سوا کلو کی مرغی تیرہ ریال کی بجائے ساڑھے چودہ ریال میں فروخت کی جائے گی۔ دو روز کے اندر اندر چاولوں اور مرغی کی قیمت میں بے تحاشا اضافے نے پاکستانی کمیونٹی کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے ایک پاکستان محمد ارشد نے بتایا کہ پاکستان میں مہنگائی کی وجہ سے اُنہیں اپنے گھر والوں کو اچھے خاصے پیسے بھیجنے پڑ رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے انہیں یہاں پر بہت تنگی میں گزارا کرنا پڑتا ہے۔ اور اب چاول اور مرغی مہنگی ہونے سے لگتا ہے کہ یہ دونوں نعمتیں بھی اُن کی طرح ہزاروں پاکستانیوں کی پہنچ سے باہر ہو جائیں یا اُنہیں پہلے کے مقابلے میں کم کم ہی کھانی نصیب ہو ں گی۔ مقامی باشندے خوش حال ہیں ، اُنہیں اس مہنگائی سے زیادہ فرق نہیں پڑے گا مگر غیر مُلکی تارکین کی تنخواہیں اتنی زیادہ نہیں ہوتیں کہ وہ مہنگائی کا مقابلہ کر سکیں۔سعودی حکومت کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔