پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، درخواستگزارکو دھمکیاں موصول ہونےلگیں

مجھے ہراساں کیا جارہا ہے کہ میں کیس سے پیچھے ہٹ جاؤں، یہ ساری چیزیں پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر سے نکلتی ہیں،میرا مقصد پارٹی کو ادارہ بنانا تھا، لیکن مجھ پر سنگین الزامات عائد کیے گئے۔پی ٹی آئی کے منحرف رکن اکبر ایس بابر

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 25 جنوری 2020 16:03

پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس، درخواستگزارکو دھمکیاں موصول ہونےلگیں
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔25 جنوری 2020ء) تحریک انصاف کے منحرف رکن اورپی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے درخواستگزار اکبر ایس بابر کو کیس کو پیچھے ہٹنے کیلئے دھمکیاں دی جانے لگیں، یہ ساری چیزیں پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر سے نکلتی ہیں،میرا مقصد پارٹی کو ادارہ بنانا تھا، لیکن مجھ پر سنگین الزامات عائد کیے گئے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے درخواستگزار اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن میں درخواست دی ہے کہ ان کو کیس واپس لینے کیلئے دھمکی آمیز کالزموصول ہوئی ہیں،اور مجھے ہراساں کیاجارہا ہے۔

میں نے جس جماعت کے خلاف کیس کیا ہے وہی لوگ مجھے ہراساں کررہے ہیں۔اکبرایس بابر نے کہا کہ میں نے تحریک انصاف کے خلاف پارٹی فنڈنگ کیس نومبر 2014ء میں کیا ہے،اس کے اگلے دن ہی مجھ پر بڑے سنگین الزامات لگائے گئے، مجھ پر کیس بنایا گیا۔

(جاری ہے)

جبکہ میں تحریک انصاف کا بانی ممبر ہوں، ہماری عمران خان کے ساتھ بڑی قربت تھی۔

سیاسی اختلاف اپنی جگہ ہے، میں نے تین سال انتظار کیا اور میرا مقصد یہ تھا کہ پارٹی کو ایک ادارہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بڑے باوثوق لوگوں سے بھی دھمکی کے پیغامات ملے ہیں، یہ سارے معاملات پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر سے نکلتی ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بطور چیئرمین تحریک انصاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی۔

درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا کہ انٹرا کورٹ اپیل پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے خلاف قانون آرڈر پاس کیا۔ جبکہ سپریم کورٹ نے اس سے قبل قواعد طے کر دیے تھے۔ اس لیے الیکشن کمیشن کوئی عدالت یا ٹریبونل نہیں ہے۔ درخواستگزار اکبر ایس بابر کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے اور پارٹی سے نکالا گیا ہے۔  پارٹی فنڈنگ کیس کی درخواستیں بدنیتی پر مبنی ہیں۔

بیرون ملک پارٹی فنڈنگ کیس الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیارات میں نہیں آتا، کیونکہ الیکشن کمیشن کے دائر اختیار میں ہی نہیں ہے کہ وہ بیرون ملک فنڈنگ کیس کی سماعت کرے۔ لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس چیز کو نظر انداز کیا۔ اسی طرح چیئرمین پی ٹی آئی کے دلائل کو بھی غیرضروری قرار دیا اور مسترد کردیا۔ عدالت سے استدعا ہے کہ چار دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔