اظہاررائے کو آج کے دور میں روکا ہی نہیں جاسکتا نہ ہی ہماری کی ایسی سوچ ہے ،نواز شریف کی ضمانت پر چار ہفتے کا وقت گزر چکا ہے ،شہزاد اکبر

نواز شریف کی جو رپورٹس بھیجی گئیں اس میں دراصل رپورٹ کوئی نہیں،حکومت نے نواز شریف اور ان کی قانونی ٹیم سے وضاحت مانگی ہے،احتساب عمل میں بہتری کے لئے کچھ ترامیم کی ہیں ، تقریب سے خطاب

پیر 27 جنوری 2020 14:15

اظہاررائے کو آج کے دور میں روکا ہی نہیں جاسکتا نہ ہی ہماری کی ایسی سوچ ..
 اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2020ء) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اظہاررائے کو آج کے دور میں روکا ہی نہیں جاسکتا نہ ہی ہماری کی ایسی سوچ ہے ،نواز شریف کی ضمانت پر چار ہفتے کا وقت گزر چکا ہے ،نواز شریف کی جو رپورٹس بھیجی گئیں اس میں دراصل رپورٹ کوئی نہیں،حکومت نے نواز شریف اور ان کی قانونی ٹیم سے وضاحت مانگی ہے،احتساب عمل میں بہتری کے لئے کچھ ترامیم کی ہیں ۔

پیر کو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے ہائیکورٹ جرنلسٹ ایسوسی ایشن کی حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آزادی اظہار رائے پر کوئی دوسری رائے نہیں ہونی چاہیے ،اظہار رائے کو آج کے دور میں روکا ہی نہیں جا سکتا نہ ہی ہماری حکومت کی ایسی سوچ ہے، صحافیوں کے حقوق سے متعلق جو بھی کردار ادا کر سکا کروں گا ، حکومت کوئی ایسا قانون نہیں بنا سکتی جس کی معاشرے میں پذیرائی نہ ہو،معاشرے میں مکالمہ ہر بات پر ہونا چاہیے ۔

(جاری ہے)

شہزاد اکبر نے کہاکہ نواز شریف کی ضمانت پر چار ہفتے کا وقت گزر چکا ہے ،نواز شریف کی جو رپورٹس بھیجی گئیں اس میں دراصل رپورٹ کوئی نہیں ہے،پنجاب حکومت کو صرف ایک سرٹیفکیٹ بھیج دیا گیا ہے،میڈیکل رپورٹس اس سرٹیفکیٹ کیساتھ منسلک نہیں ہیں ،حکومت نے نواز شریف اور ان کی قانونی ٹیم سے وضاحت مانگی ہے،ہم نے پوچھا ہے کہ جس علاج کے لیے آپ گئے ہیں وہ بتائیں کتنا ہوا۔

انہوں نے کہاکہ یہاں نواز شریف کے پلیٹلیٹس پر لمحہ بہ لمحہ آگاہ کیا جاتا تھا،جب سے نواز شریف باہر گئے اس معاملے پر مکمل اندھیرا ہے،نواز شریف کے معاملے پر فیصلہ ضرور ہونا چاہیے ،احتساب کا عمل نہ کبھی سْست تھا اور نہ ہی بہت تیز تھا۔انہوں نے کہاکہ احتساب عمل میں بہتری کے لئے کچھ ترامیم کی ہیں ،نیب کا کوئی آرڈیننس واپس نہیں لیا گیا۔شہزاد اکبر نے کہاکہ نیب آرڈیننس چار ماہ تک موجود ہے توسیع بھی ہوسکتی ہے ۔