اسٹیٹ بینک کاروباری افراد کے زخموں پر نمک چھڑکنا بند کرے،میاں زاہد حسین

معیشت کو عدم استحکام،مہنگی توانائی اور آٹے کی قیمت نے یر غمال بنا رکھا ہے، صدرآل کراچی انڈسٹریل الائنس

پیر 27 جنوری 2020 20:26

اسٹیٹ بینک کاروباری افراد کے زخموں پر نمک چھڑکنا بند کرے،میاں زاہد ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 27 جنوری2020ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چیئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کاروباری افرادکے زخموں پر نمک چھڑکنا بند کرتے ہوئے شرح سود میں کمی کا اعلان کرے تاکہ عوام، تاجر اور صنعتکار سکھ کا سانس لے سکیں اورزوال پذیر پیداواری شعبہ فعال ہو سکے۔

شرح سود میں کمی سے کاروباری سرگرمیاں بڑھیں گی جس سے سرمایہ کاری، پیداوار اورروزگار کا بند دروازہ کھل جائے گا۔ میاں زاہد حسین نے پیرکو وزیر اعظم سے گورنر ہائوس کراچی میں گفتگو میں کہا کہ ملکی معیشت کو سیاسی عدم استحکام، ضرورت سے زیادہ شرح سود، توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، روپے کی ناقدری اور اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے یر غمال بنا رکھا ہے۔

(جاری ہے)

اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ سے ملک میں غربت بڑھ رہی ہے اور عوام کی بڑی تعداد اپنی آمدنی کا 60 فیصد تک خوراک پر خرچ کرنے پر مجبور ہو گئی ہے۔خوراک کے بعد تعلیم صحت اور دیگر ضروریات کی باری آئی ہے جو پوری نہیں ہو رہی تو عوام مارکیٹ سے کیا خریدے گی۔اسی وجہ سے طلب مسلسل کم ہو رہی ہے جس سے پیداوار مسلسل کم ہو رہی ہے۔ روپے کی قدرمیں ضرورت سے زیادہ کمی اور شرح سود میں اضافہ نے پیداواری لاگت میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھی بڑھا دی ہیں اس وجہ سے نقل و حمل کے اخراجات بڑھ گئے ہیں جس کا سارا ملبہ عوام پر ڈالا جا رہا ہے جسکی کمر مہنگائی نے توڑ رکھی ہے۔

بجلی اور گیس کی قیمتیں بھی مسلسل بڑھ رہی ہیں جبکہ پچھلے ڈیڑھ ماہ سے صنعتوں کو گیس کی فراہمی میں تعطل کا سا منا ہے جس سے پیداوار مہنگی ہوتی جا رہی ہے جس کا بوجھ بھی عوام پر لادا جا رہا ہے جو اسکا وزن اٹھانے کے قابل نہیں رہے ہیںاور اس سے ایکسپور ٹ میں بھی کمی کا اندیشہ ہے ۔انھوں نے کہا کہ گندم کی قیمت میں مصنوعی اضافہ سے صرف آٹا مہنگا نہیں ہو گا بلکہ اسکے اثرات تمام اشیائے خورد و نوش پر پڑیں گے اس لئے منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف معنیٰ خیز کاروائی ضروری ہو گئی ہے جبکہ مستقبل میں مافیا کی جانب سے منافع کے لئے عوام کو لوٹنے کی حوصلہ شکنی ضروری ہو گئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگر گندم کی بڑھتی ہوئی قیمت کا کوئی فوری حل نہ نکالا گیا تو لاکھوں افراد خط غربت سے نیچے چلے جائیں گے۔