نیب کا شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانتیں چیلنج کرنے کا فیصلہ

نیب ضمانتوں کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گی، وفاقی کابینہ کابھی دونوں لیگی رہنماؤں کی ضمانتیں چیلنج کرنے پر اتفاق

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 25 فروری 2020 18:57

نیب کا شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانتیں چیلنج کرنے کا فیصلہ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 فروری 2020ء) نیب نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانتیں چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا، نیب ضمانتوں کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گی، وفاقی کابینہ نے بھی دونوں لیگی رہنماؤں کی ضمانتیں چیلنج کرنے پر اتفاق کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین نیب کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانتوں پر قانونی مشاورت کی گئی۔

اجلاس میں نیب نے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانتیں چیلنج کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔نیب قانونی ٹیم کی مشاورت کے بعد اپیل دائر کرے گی۔ دوسری جانب وفاقی کابینہ کے اجلاس میں بھی اتفاق کیا گیا کہ ن لیگی رہنماء شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانت کو چیلنج ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

نیب آزاد اور خودمختار ادارہ ہے، عدالت سے رجوع کرنا چاہیے۔

مزید برآں سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلی ہیں۔ شاہد خاقان کی ایل این جی اسیکنڈل ریفرنس اور احسن اقبال کی نارروال سپورٹس کمپلیکس کیس میں درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی گئی ہیں۔ عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے دونوں لیگی رہنماؤں کی ضمانت کی درخواستوں پر الگ الگ سماعتیں کیں۔

نارووال سپورٹس سٹی اسکینڈل کیس میں احسن اقبال کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ مقدمہ ثابت ہونے تک ملزم بیگناہ ہوتا ہے۔ شہری کا حق آزادی اور عزت نفس مجروح ہونے سے بچانا بھی ضروری ہے۔ نیب کو ملزم کی گرفتاری کا اختیار اسے آئینی حقوق سے محروم نہیں کرسکتا۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے کہ نیب کے پاس ایسے اختیارات بھی ہیں کہ ملزم کو معاف کرکے گواہ بنا دے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ گرفتاری کیوں ضروری ہے؟ عدالت کو مطمئن کریں۔ نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے گرفتاری کے حوالے سے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے دیئے گئے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ آپ تفتیش ضرور کریں لیکن سزا نہیں دے سکتے۔ نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ مقدمات زیر سماعت ہیں، اب تک ہم ملزمان کو بے گناہ ہی کہیں گے۔

نیب انکوائری یا انوسٹی گیشن کیلئے ملزم کو گرفتار کرسکتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا تحقیقات کے بغیر بھی نیب کسی ملزم کو گرفتار کرسکتا ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ نیب صرف تحقیقات اور فرار کے خدشے کے پیش نظر گرفتار کرتا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دئیے کہ یہ ثابت کردیں کہ نیب ملزم کی گرفتاری کے بغیر کیوں تفتیش مکمل نہیں کرسکتا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب تین سوالوں کا جواب دے، احسن اقبال اور شاہد خاقان عباسی کو گرفتار کیوں کیا گیا، اب تفتیش مکمل ہوگئی تو احسن اقبال اور شاہد خاقان کو مزید جیل میں کیوں رکھا جائے، لوگوں نے احسن اقبال، شاہد خاقان کو ووٹ دیا، ان کو نمائندگی سے کیسے محروم کیا جاسکتا ہے؟ جن ووٹرز نے احسن اقبال، شاہد خاقان کو ووٹ دیا ان کو کس بات کی سزا دی گئی ہے؟ پراسیکیوٹر نیب نے موقف اپنایا کہ اگر ضمانت منظور ہوتی ہے تو ملزم کا پاسپورٹ عدالت میں جمع کیا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ یہ تفتیشی افسر کو اختیار ہے، اگر وہ چاہے تو پاسپورٹ اپنی تحویل میں لے سکتا ہے۔

عدالت نے احسن اقبال کی ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کرلی۔ بعد ازاں عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ایل این جی ریفرنس میں درخواست ضمانت پر بھی سماعت کی۔ شاہد خاقان عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران نیب پراسیکیورٹر نے موقف اپنایا کہ نیلامی کے بغیر ایل این جی ٹرمینل کے لئے ایک کنسلٹنٹ فرم ہائر کی،جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یو ایس ایڈ کی گرانٹ کے ذریعے اس کنسلٹنٹ فرم کو فیس دی گئی ہے، یو ایس ایڈ نے ہی اپنی گرانٹ سے مذکورہ کنسلٹنٹ فرم کو ہائر کیا تھا، جب قومی خزانے کی رقم کا عمل دخل ہی نہیں تو اس کو نقصان کیسے ہو سکتا ہی چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جو ایڈوائزری فرم ہے کیا اس کو بھی فنڈز یو ایس ایڈ کے ذریعے دیے گئی ایڈوائزری فرم کو کس نے ہائر کیا تھا تفتیشی افسر نے کہا کہ میورک فرم کو ہائر کرنے کا کوئی نوٹیفکیشن موجود نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ یو ایس ایڈ کی جانب سے میورک فرم کو فیس دی جاتی رہی تو اسے ہائر بھی یو ایس ایڈ نے کیا۔

بعد ازاںعدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ضمانت کی منظوری دیتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچکلے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔