مقامی مارکیٹوں میں خام مال کی قیمتیں100فیصد بڑھ گئیں،زبیرموتی والا

چین سے خام مال کی درآمد رکنے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیاں شدید رکاوٹ کا شکار ہے صنعتوں کو تباہی سے بچانے کے لیے چین ،دیگر ممالک سے کیمیکلز ،ڈائز درآمد کرنے کی اجازت دی جائے، سرپرست سائٹ ایسوسی ایشن

منگل 25 فروری 2020 20:38

مقامی مارکیٹوں میں خام مال کی قیمتیں100فیصد بڑھ گئیں،زبیرموتی والا
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2020ء) سائٹ ایسوسی ایشن آف انڈسٹری کے سرپرست زبیر موتی والا نے ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت کی حامل ٹیکسٹائل انڈسٹری کو تباہی سے بچانے کے لیے وزیراعظم عمران خان، وزیرخزانہ اور وزیر تجارت سے فوری طور پر چین سے کیمیکلز اینڈڈائز کی درآمدات کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے جو کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کا بنیادی خام مال ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ چین سے خام مال کی درآمد رکنے سے خام مال کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوگیا ہے جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری لاگت میں ناقابل برداشت حد تک اضافہ ہوتا جارہاہے اور خدشہ ہے کہ برآمدکنندگان برآمدی آرڈرز کی بروقت ترسیل نہیں کرپائیں گے۔زبیر موتی والا نے ایک بیان میں کہاکہ پاکستان کی چین سے درآمدات 12ارب ڈالر ہے جو زیادہ تر کیمیکلز اینڈ ڈائز پر مشتمل ہے اور یہ پاکستان میں سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کا بنیادی خام مال ہے۔

(جاری ہے)

چین کی بندرگاہوں پر پھنسے کنسائمنٹس کی وجہ سے خام مال کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے جبکہ متبادل سپلائرز جن میں کوریا، تائیوان ، بھارت شامل ہیں ان ملکوںنے یاتو خام مال کی سپلائی روک دی ہے یا پھر30سی35فیصد زائد قیمتوں کا تقاضہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ٹیکسٹائل کی صنعت سے وابستہ صنعتکاوں نے یہ شکایت کی ہے کہ خام مال کی قلت کی وجہ سے صنعتوں کے لیے پیداواری سرگرمیاں جاری رکھنا انتہائی دشوار ہوگیا ہے جبکہ مقامی مارکیٹ میں خام مال کی قیمتوں میں بھی 50سی100فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ان حالات میں برآمدات میں اضافہ مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی بقا کا سوال بن گیا ہے۔ ہر کوئی ملکی برآمدات میں اضافے کی بات کررہاہے لیکن سچ یہ ہے کہ خام مال کے بغیرپیداواری سرگرمیاں جاری نہیں رہ سکتیں۔انہوں نے بتایا کہ ویلیو ایڈیڈ ٹیکسٹائل سیکٹر میں فیبرک کی فنشنگ سے پروسیسنگ کا عمل مکمل ہونے تک کافی مقدار میںکیمیکلزاینڈ ڈائز درکار ہوتاہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ کیش فلو میں رکاوٹوں کی وجہ سے کوئی بھی ایک یا2ماہ سے زیادہ انوینٹری نہیں رکھتا کیونکہ برآمدکنندگان کی خطیر رقم سیلز ٹیکس ریفنڈ میں پھنسی ہے نیز ہر آئٹم بیک وقت استعمال نہیں ہوتا بلکہ کچھ وقت میں ایک آئٹم کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ کچھ دیگر آئٹمز جو اسٹاک میں موجود ہوتے ہیں ان کی ضرورت نہیں پڑتی۔سرپرست سائٹ ایسوسی ایشن نے مزید کہاکہ برآمدی آرڈرز سیزن کے لحاظ سے کم از کم 6 ماہ کے لیے ہوتے ہیں لہٰذا اگر خام مال کی قیمتوں میں اضافہ جاری رہے اور ساتھ ہی خام مال کے کنسائمنٹس کی بروقت کلیئرنس نہ ہو تو پیداواری سرگرمیاں رکاوٹ کا شکار ہوجاتی ہیں جس سے ظاہر ہے کہ برآمدکنندگان کسی صورت بھی اپنے برآمدی آرڈرز کی بروقت ڈلیوری نہیں دے پائیں گے جو کہ برآمدکنندگان کے لیے شدید مالی نقصانات کا باعث بنے گا۔

زبیر موتی والا نے وزیراعظم عمران خان، وزیرخزانہ اور وزیر تجارت سے درخواست کی ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے فوری اقدامات اٹھائیں کیونکہ چینی بندرگاہوں پر درآمدی کنسائنمنٹس پڑے ہیں لہٰذا چین میں پاکستانی سفارتخانے اور قونصلیٹ کو اس ضمن میں کام کرنے کی ہدایت کی جائے کیونکہ دیگر ملکوں نے خام مال کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے اور اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو خام مال کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔انہوں نے درخواست کی کہ حکومت فوری طور پر تمام اقسام کے ٹیکسزختم کرے تاکہ مصنوعات کی پیداوار پر لاگت کا کم سے کم بوجھ پڑے ۔