وزیر اعلی سندھ کا آئندہ مالی سال میں ہر ضلع میں ایک ماڈل ولیج بنانے کا فیصلہ،سفارشات طلب کرلیں

منگل 25 فروری 2020 20:52

وزیر اعلی سندھ کا آئندہ مالی سال میں ہر ضلع میں ایک ماڈل ولیج بنانے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے آئندہ مالی سال میں ہر ضلع میں ایک ماڈل ولیج بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے انہوں نے منتخب نمائندوں سے سفارشات مانگ لی ہیں۔ ماڈل ولیجز میں 1000 سے زیادہ آبادی نہیں ہونی چاہئے اور انہیں اسکول ، اسپتال ، پانی کی فراہمی ، صفائی ستھرائی ، سڑکیں ، اسٹریٹ لائٹ ، کمیونٹی سینٹر اور ٹرانسپورٹ کی سہولیات دی جائیں گی۔

انہوں نے یہ بات منگل کے روز وزیراعلی ہاس میں پانچ اضلاع میں صوبائی اے ڈی پی کے تحت شروع کی گئی 401 ترقیاتی سکیموں کے جائزہ اجلاسوں کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ مراد علی شاہ نے پانچ اضلاع بدین ، ٹھٹھہ ، سجاول ، میرپورخاص اور تھرپارکر کے منتخب نمائندوں سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں چیف سکر یٹری سید ممتاز علی شاہ ، سینئر مشیر برائے ورکس نثار کھوڑو ، وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو ، وزیر پپبلک ہیلتھ انجنیئرنگ شبیر بجارانی، وزیر تعلیم سعید غنی ، وزیر زراعت اسماعیل راہو ، وزیر آبپاشی سہیل انور سیال ، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ،سیکرٹری خزانہ حسن نقوی اور تمام متعلقہ سیکرٹریز ، ایم پی اے ، ایم این اے اور علاقے / ضلع کے سینیٹرز ، ڈویژنل کمشنر ، ڈی آئی جی اور متعلقہ ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز نے شرکت کی۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ اگلے مالی سال میں انکی حکومت نے ہر ضلع کے ایک گاں کو ماڈل ولیج بنانے کا اعلان کرتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ماڈل ولیج کو بہترین تعلیم ، صحت اور پانی کی فراہمی کی اسکیمیں مہیا کی جائیں گی اور یہاں تک کہ ولیج کی سڑکوں اینٹوں بنی ہوئی، اسٹریٹ لائٹس ، شمسی توانائی کی سہولت سے لیس ہونی چاہیں۔ انہوں نے مختلف اضلاع کے منتخب نمائندوں کو بتایا کہ میں چاہتا ہوں کہ آپ اکٹھے بیٹھ کر معیار کے مطابق ایسے دیہاتوں کی نشاندہی کریں اور انکی سفارشات پر انکو (مجھی) پیش کریں۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ منتخب نمائندوں کو اپنے اپنے علاقوں میں جاری ترقیاتی کاموں کی اونرشپ دی جائے گی۔مجھے اگلے اے ڈی پی ، 2020-21 کیلئے آپ کے ان پٹ کی ضرورت ہے اور جاری ترقیاتی کاموں بالخصوص کام کی رفتار اور ان کے معیار پر نگاہ رکھنا ہے تاکہ لوگوں کو اپنے علاقے میں بہترین اسکیمیں مل سکیں۔وزیراعلی سندھ نے پانج اضلاع کے ترقیاتی کاموں کا جائزہ اس طرح لیا ہی:اجلاس میں اعلان کیا گیا کہ ضلع بدین میں صوبائی اے ڈی پی کے ذریعہ 26 نئی منصوبوں سمیت 75 اسکیمیں 3.24 ارب روپے سے شروع کی گئیں ہیں۔

حکومت نی2.34 ارب روپے جاری کیے جو کہ مختص شدہ رقم کا 72 فیصد بنتا ہے جس کے خلاف استعمال میں 1.76 بلین روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جو ریلیز کا 75 فیصد ہے۔ ڈسٹرکٹ اے ڈی پی کے تحت 591.31 ملین اسکیمیں جاری ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ صوبائی اے ڈی پی کے تحت محکمہ اوقاف کی چار اسکیمیں ، اسکول ایجوکیشن کی سات ، تین کالج ایجوکیشن، ایک یونیورسٹی اینڈ بورڈز ، ایک صحت ، امن و امان کی تین ، انفارمیشن اور آرکائیو کی 12 ، آبپاشی کی 12 ، چار لا اینڈ پراسیکیوشن ، بلدیاتی اداروں کے 11 جس میں دو پانی کی فراہمی اور نکاسی کی اسکیمیں اور سڑکوں از سر نو تعمیر کی اسکیمیں جاری ہے۔

محکمہ اقلیتی امور نے ضلع بدین میں دو ، پی ایچ ای کی چار ، رورل ڈویلپمنٹ کی دو ، تھر کول انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کی ایک اور ورکس اینڈ سروسز کی 19 اسکیموں کا آغاز کردیا ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ رواں مالی سال کے اختتام تک 35 اسکیمیں مکمل کریں۔اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع ٹھٹھہ میں 3.16 ارب روپے کی 78 اسکیمیں شروع کی گئی ہیں، 12 اسکیمیں وہ ہیں جن کیلئے 25 ارب روپے مختص ہیں اور ان کے فنڈز ایک دفعہ میں جاری کردیئے گئے ہیں۔

دوسری 12 اسکیمیں ہیں جن کیلئے 25 ارب روپے سے زائد کی رقم مختص ہے جس کو دو اقساط میں فنڈز جاری کردیئے گئے ہیں۔یہاں 20 مخصوص جاری اسکیمیں ہیں اور 32 نئی ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مختص شدہ 13.16 ارب روپے کی رقم سے 1 ارب 29 کروڑ روپے جاری کیے گئے لیکن خرچ 457.14 ملین روپے ہوئے جو جاری کردہ فنڈز کا 37 فیصد بنتا ہے۔ انہوں نے کہا یہ ناقابل قبول ہے۔

متعلقہ افسران اور محکموں کو اپنی اسکیموں پر عمل پیرا ہونا پڑے گا تاکہ انہیں بروقت مکمل کیا جاسکے۔ واضح رہے کہ محکمہ اوقاف نے 1 اسکیم ، محکمہ ثقافت نے 3، اسکول ایجوکیشن نے 9 ، یونیورسٹی اینڈ بورڈز نے 1، محکمہ ماحولیات نے 1 ، محکمہ صحت نے 2، محکمہ داخلہ نے 2 ، محکمہ اطلاعات نے 1، محکمہ آبپاشی نے 10، محکمہ لا اینڈ پراسیکوشن نے 3، محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز نی2 ، لوکل گورنمنٹ نے 5 ، بشمول ایک پانی کی فراہمی اور نکاسی آب، سڑکوں کی تین اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی ایک اسکیمیں شروع کی ہیں۔

ضلع ٹھٹھہ میں اقلیتی امور نے ایک اسکیم ، محکمہ پی ایچ ای نی11 ، رورل ڈویلپمنٹ نے تین ، ایس اینڈ جی اے ڈی نیایک اور ورکس اینڈ سروس نے 21 اسکیموں آغاز کیا ہے۔ضلع سجاول کے 46 اسکیموں کو مکمل کرنے کیلئے ترقیاتی پورٹ فولیو 1.16 ارب روپے کا ہے جس کیلئے حکومت نے 5.56 ملین روپے جاری کیے جبکہ اخراجات 319.57 ملین روپے ہیں جو ریلیز کا 57 فیصد بنتا ہے۔

46 اسکیموں میں سے 9 اسکیمیں ایسی ہیں جن کیلئے 25 ملین روپے تک کی رقم مختص کی گئی ہے۔ چار اسکیمیں وہ ہیں جن کی مالیت 230.5 ملین سے زائد ہے اور ان کی ریلیز دو اقساط میں کی جارہی ہے اور 11 سکیمیں ضلع کیلئے مخصوص ہیں جن کیلئے 520.0 ملین روپے مختص ہیں اور 22 اسکیموں کیلئے 340.67 ملین روپے رکھئے گئے ہیں۔ ضلع سجاول میں محکمہ اوقاف نے 2 اسکیمیں شروع کیں ، محکمہ ثقافت نی1، اسکول ایجوکیشن نے 6، کالج ایجوکیشن نی2، محکمہ داخلہ نی2 ، محکمہ اطلاعات نے 1 ، آبپاشی نے 5، لا اینڈ پراسیکیوشن نی1 ، لائیو اسٹاک اینڈ فشریز نے 1 اسکیمیں شروع کی ہیں۔

محکمہ بلدیات میں صحت کی 1 اسکیم ہے ، اقلیتی امور میں 1 ، محکمہ پی ایچ ای نی4، رورل ڈویلپمنٹ نی2 ، ایس جی اے اینڈ سی نی1 اور ورکس اینڈ سروسز نے 15 اسکیموں کا آغاز کیا ہے۔ضلع میرپورخاص میں مختلف محکموں نے 80 اسکیمیں شروع کیں ، جن میں 34 نئی منصوبے شامل ہیں جن کیلئے 6.76 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں 4 ارب 74 کروڑ روپے جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ اخراجات 3 ارب ہیں جو ریلیز کا 63 فیصد بنتا ہے۔

وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ 80 اسکیموں میں سے 12 اسکیموں کو 100 فیصد فنڈز، 9 اسکیموں کو 72 فیصد فنڈز ، 25 اسکیموں کو 79 فیصد فنڈز اور 34 کو پانچ فیصد فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے 328.6 ملین روپے کی 7 اسکیمیں، کالج ایجوکیشن نے 31.88 ملین روپے کی 2 اسکیمیں ، اسٹیو ٹا نی5.5 ملین روپے ، یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے 1 اسکیم پر 10 ملین روپے، محکمہ ہیلتھ نے 304.2 ملین روپے کی 10 ، محکمہ داخلہ نے 77.05 ملین روپے کی تین ، محکمہ اطلاعات نے 15.9 ملین روپے کی 1، محکمہ آبپاشی نے 1.89 ارب روپے کی 10، اہم کینال کی استرکاری پر 2.56 ارب کی ایک اسکیمیں شروع کی ہیں۔

محکمہ بلدیات نے 392.98 ملین روپے کی سات اسکیمیں شروع کیں جن میں پانی کی فراہمی و نکاسی آب کی 1 اسکیم، عمارتوں کی 2 ، سڑکوں کی 3 اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کی 1 اسکیم شامل ہے۔ میچنگ الوکیشن کیلئے 447.190 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں ، محکمہ اقلیت کی 38 اسکیموں کیلئے 38.217 ملین روپے ہیں، محکمہ پی ایچ ای کی 5اسکیموں کیلئے 240.057 ملین روپے ، رورل ڈویلپمنٹ نی1 اسکیم کیلئے 8ملین روپے، اسپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز کی 1 اسکیم کیلئے 48.3375 روپے مختص کئے گئے ہیں اور محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے پاس 364.806 ملین روپے کی 8 اسکیمیں ہیں۔

سندھ حکومت نے تھرپارکر میں 14.65 ارب روپے کی لاگت سے 122 اسکیمیں شروع کیں جن کیلئے 8.44 ارب روپے جاری کردیئے گئے ہیں اور اس میں سے 4.52 ارب روپے استعمال ہوچکے ہیں جو جاری کردہ رقم کا 54 فیصد بنتا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 110.87 ملین روپے کی 10 اسکیموں کو 99 فیصد فنڈز جاری کردیئے گئے ہیں اور وہ رواں مالی سال کے اختتام تک مکمل ہوجائیں گی جبکہ 8.52 ارب روپے کی 21 سکیموں کو 56 فیصد فنڈز دیئے گئے ہیں اور 5.14 ارب روپے کی 40 اسکیموں کو 68 فیصد فنڈز جاری کردیئے گئے ہیں جبکہ 51 نئی سکیموں کیلیے صرف 5 فیصد فنڈز جاری کیے گئے ہیں۔

اجلاس میں متعدد سست رفتار اسکیموں کی نشاندہی کی گئی جس پر وزیر اعلی سندھ نے محکمہ پی اینڈ ڈی اور متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ وہ انکی تکمیل کیلئے تیز رفتاری پکڑیں اور اپوزیشن اجلاسوں میں اس کی اطلاع بھی دیں۔