دنیا کی پہلی خاتون، جن کے جسم میں خودکار طور پر الکوحل بنتی ہے

Ameen Akbar امین اکبر ہفتہ 29 فروری 2020 23:55

دنیا کی پہلی خاتون، جن کے جسم میں خودکار طور پر الکوحل بنتی ہے

ایک امریکی خاتون کو  جگر کی پیوند کاری  کے انتطار کی فہرست سے اس وقت نکال دیا گیا، جب معلوم ہوا کہ یہ خاتون الکوحل کا استعمال کرتی ہیں۔اب معلوم ہوا ہے کہ خاتون کے مثانے میں الکوحل قدرتی طور پر بنتی ہے۔
جب ایک  61 سالہ امریکی خاتون، جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا،  جگر کی پیوندکاری کے لیے یونیورسٹی آف پٹسبرگ میڈیکل سنٹر کے جگر کی پیوند کاری کے انتظار کی فہرست میں شامل ہوئی تو ان کا نام کئی دوسری فہرستوں سے نکالا جا چکا تھا۔

ان کے نام نکالنے کی وجہ اُن کی الکوحل استعمال کرنے کی عادت بتائی جاتی تھی۔ خاتون کے  پیشاب کے کئی ٹسٹ ہوئے، جن میں ہر بار ایتھانول پائی گئی۔ تاہم مریضہ الکوحل استعمال کرنے کے الزامات کی تردید کرتی  رہیں۔ یونیورسٹی آف پٹسبرگ میڈیکل سنٹر بھی اُن کا نام فہرست سے نکال رہا تھا لیکن  تفصیلی ٹسٹ سے  معلوم ہوا کہ اُن کےپیشاب میں  ایتھل گلوکورونائیڈ یا ایتھل سلفیٹ یعنی ایتھانول کا متحول مادہ (metabolite) نہیں ہے۔

(جاری ہے)

شراب پینے والوں میں ایسا ہونا عجیب ہوتا ہے۔ ڈاکٹروں نے مزید تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ اُن کے پیشاب میں خمیر اور شکر کی بہت زیادہ مقدار ہے۔ ڈاکٹروں کو نتیجہ نکالنے میں دیر نہیں لگی کہ خمیر ہی شکر کو  الکوحل میں بدلتا ہے۔ ہم سب کے پیشاب میں ہی خمیر ہوتا ہے لیکن 61 سالہ خاتون کو ذیابیطیس بھی تھا، جس کا  علاج  اور  پرہیز انہوں نے باقاعدگی سے نہیں کیا تھا۔

اس سے اُن کے مثانے میں بھی شکر کی سطح بڑھ گئی۔یوں یہ خاتون urinary auto-brewery syndrome یا bladder fermentation syndrome کی  پہلی مریض ٹھہری۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ان خاتون کا مرض gut fermentation syndrome کے مرض  جیسا نہیں، جس میں  معدی (gastrointestinal) اعضا ہضم کیے ہوئے کاربوہائیڈریٹس کو الکوحل میں بدلتے ہیں۔ gut fermentation syndrome کے مریضوں کے پیشاب میں ہی نہیں بلکہ اُن کے خون میں بھی  الکوحل ہوتی ہے۔دوسری طرف  مثانہ ایتھانول  کو خود میں سے نہیں گزرنے دیتا اس لیے  یہ خون میں جذب نہیں ہوتا۔
امریکی خاتون  اب جگر کی پیوند کاری کی فہرست میں شامل ہیں اور اپنی باری کا انتظار کر رہی ہیں۔