سفید فا م انتہا پسندوں کا کورونا وائرس کوحیاتیاتی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے منصوبے کا انکشاف
دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے حملوں ترجیحی قومی خطرہ بن چکے ہیں. امریکا کی فیڈرل پروٹیکٹو سروس کی رپورٹ
میاں محمد ندیم منگل 24 مارچ 2020 14:12
(جاری ہے)
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ان افراد کی جانب سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو بھی نشانہ بنانے کے لیے درازوں کے ہینڈلز اور لفٹوں کے بٹنوں پر بھی تھوک چھوڑنے کا منصوبہ بنایا گیا. رپورٹ کی مطابق پرتشدد شدت پسندوں میں حیاتیاتی دہشت گردی کو استعمال کرنا ایک مشہور موضوع ہے اور سفید فام قوم پرستی پر یقین رکھنے والے پرتشدد افراد اس سے قبل بھی اس بات کا اظہار کر چکے ہیں کہ اگر ان میں سے کوئی وائرس سے متاثر ہوتا ہے تو اسے مزید پھیلانا ان کا فریضہ ہے.ایک جانب جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کووڈ 19 کے اثرات کو کم دکھانے کی کوشش کر رہی تھی تو اسی دوران فیڈرل پروٹیکٹو سروس جو کہ امریکی ہوم لینڈ سکیورٹی کے محکمے کا ایک حصہ ہے کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا کہ کچھ سفید فام شدت پسند گروہوں کی جانب سے اس وائرس کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے کے لیے استعمال کرنے کا سوچا جا رہا ہے. ادارے کے میمو میں ایف بی آئی کی تنبیہ کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے مطابق قوم پرستی اور لسانی بنیادوں پر کیے جانے والے پرتشدد واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے جس کے بعد نیو نازی یا سفید فام قوم پرست شدت پسندوں کے حملوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا سکتا ہے.گذشتہ مہینے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے ہاﺅس جوڈیشری کمیٹی کو آگاہ کیا تھا کہ 2020 میں دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کے حملوں کے خطرے میں اضافے سے یہ ایک ترجیحی قومی خطرہ بن چکا ہے انہوں نے بتایا تھا کہ یہ ایک مسلسل خطرہ ہے جو امریکہ کے لیے معاشی نقصان کا باعث بھی بن سکتا ہے اس کی ممکنہ وجوہات میں سرکاری اداروں کا حدود سے تجاوز کرنا، سماجی اور سیاسی حالات، نسل پرستی، یہود دشمنی، اسلامو فوبیا اور قوانین کے ردعمل میں کیے جانے والے اقدامات شامل ہو سکتے ہیں.سال 2019 میں ایف بی آئی نے اندرونی دہشت گردی کے حوالے سے 107 لوگوں کو حراست میں لیا تھا، یہ عالمی دہشت گردی کے حوالے سے کی جانے والی گرفتاریوں کے برابر تعداد تھی نسل پرستی اور نفرت پر مبنی نظریات کی بنیاد پر کیے جانے والے جرائم امریکہ میں سال 2018 اور 2019 کے دوران کیے جانے والے قتل اور تشدد کی بہت بڑی وجہ تھے اور یہ اندرونی جرائم میں گذشتہ 20 سال میں سب سے سنگین نوعیت کے تھے.کرسٹوفر رے کے مطابق ہم نے دیکھا ہے کہ 2019 میں ہونے والے حملے اندرونی دہشت گردی اور نفرت پر مبنی جرائم کے بڑھتے خطرات کی نشاندہی کرتے ہیں یہ جرائم صرف امریکہ تک محدود نہیں ہیں اور انٹرنیٹ پر ایک جیسی سوچ رکھنے والے افراد کی مدد سے یہ سرحدوں سے پار بھی رسائی رکھتے ہیں.
متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.