بین الافغان مذاکرات کے لیے حکومتی وفد کا اعلان خوش آئند ہے، زلمے خلیل

مذاکراتی ٹیم کی قیادت افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ معصوم استنکزئی کریں گے،بیان

ہفتہ 28 مارچ 2020 14:00

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2020ء) امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے طالبان سے مذاکرات کے لیے ٹیم تشکیل دینے پر افغان حکومت کو مبارک باد دی ہے۔ بین الافغان مذاکرات کی طرف پیش رفت کا یہ ایک اہم قدم ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق زلمے خلیل زاد کا یہ بیان افغانستان کی حکومت کی جانب سے طالبان سے مذاکرات کے لیے 21 رکنی ٹیم کے اعلان کے بعد سامنے آیا ۔

مذاکراتی ٹیم کی قیادت افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ معصوم استنکزئی کریں گے۔خلیل زاد نے اپنی ایک ٹوئٹ میں بین الافغان مذاکرات کے لیے اتفاق رائے سے ٹیم کی تشکیل کو بامعنی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں افغان حکومت، سیاسی اور سول سوسائٹی کے نمائندوں کو اتفاق رائے سے مذاکراتی وفد تشکیل دینے پر مبارک باد دیتا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے طالبان سے بات چیت کے لیے ایک ایسی ٹیم تشکیل دی ہے جس میں سب فریقین کی نمائندگی ہے۔

زلمے خلیل زاد کا مزید کہنا تھا کہ طالبان سے بات چیت کے لیے افغانستان کے وفد میں خواتین کا بھی اہم کردار ہے۔یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ بین الافغان مذاکرات کب شروع ہوں گے۔ طالبان کی طرف سے بھی اب تک اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ۔ادھر کابل میں امریکی سفارت خانے نے مذاکراتی ٹیم کی تشکیل کو اہم قدم قرار دیتے ہوئے کہاکہ افغان عوام کی توقعات پوری کرنے کی ذمہ داری اسی ٹیم پر ہے۔

امریکی سفارت خانے نے ٹوئٹ میں کہا کہ وہ طالبان کے ساتھ براہ راست بات چیت کرانے کے لیے تیار ہیں تاکہ افغانستان میں امن کا وعدہ پورا ہو سکے۔طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کے مطابق طالبان اپنے قیدیوں کی شناخت کے لیے ایک وفد افغانستان بھیجیں گے جو افغان حکام سے بھی ملاقات کرے گا۔خیال رہے کہ طالبان نے بین الافغان مذاکرات سے قبل پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن صدر اشرف غنی کی حکومت نے ابتدائی طور پر 1500 قیدیوں کی رہائی پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔