کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال ایک آزمائش ہے،

ہماری قوم مل کر اس کا مقابلہ کرے گی اور ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گی، ملک کے غریب اور کمزور طبقات کا خصوصی خیال رکھنا ہو گا، اس مقصد کے لئے کورونا ریلیف فنڈ اور ٹائیگر فورس کا کردار بہت اہم ہے، عوام ڈسپلن قائم کریں اور یقین رکھیں کہ ان کا پیسہ ضائع نہیں ہو گا، حکومت نے وسائل کی کمی کے باوجود ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف پیکج دیا، ٹائیگر فورس کے سیاسی استعمال کا کوئی احتمال نہیں، یہ فورس جو ڈیٹا دے گی اس کی نادرا کے ڈیٹا سے بھی موازنہ کیا جائے گا، اس پروگرام کا میرٹ مستحقین کی ضرورت اور حالت زار ہو گی، سیاسی وابستگیاں نہیں، وزیراعظم عمران خان

بدھ 1 اپریل 2020 21:20

کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال ایک آزمائش ہے،
اسلام آباد ۔ یکم اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اپریل2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی صورتحال ایک آزمائش ہے، ہماری قوم مل کر اس کا مقابلہ کرے گی اور ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گی، ملک کے غریب اور کمزور طبقات کا خصوصی خیال رکھنا ہو گا، اس مقصد کے لئے کورونا ریلیف فنڈ اور ٹائیگر فورس کا کردار بہت اہم ہے، عوام ڈسپلن قائم کریں اور یقین رکھیں کہ ان کا پیسہ ضائع نہیں ہو گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں اے آر وائی نیٹ ورک کی جانب سے وزیراعظم کو کورونا ریلیف فنڈ کے حوالے سے ٹیلی تھون ٹرانسمیشن کے دوران کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث پوری دنیا میں غیر معمولی صورتحال پیدا ہوئی ہے، یہ مشکل وقت ضرور ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ ہماری قوم اس آزمائش سے ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی جنگ حکومت اکیلے نہیں جیت سکتی، اس کے لئے پوری قوم کا ساتھ چاہیے ہوتا ہے اور کورونا وائرس کے خلاف جنگ بھی قوم متحد ہو کر لڑے گی۔

اس مقصد کے لئے ہم سب کو اپنے اپنے حصے کا کردار ادا کرنا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ حکومت نے وسائل کی کمی کے باوجود ملکی تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف پیکج دیا ہے لیکن آنے والے دنوں میں وباء کی کیا صورتحال ہو گی اس کا دنیا میں کسی کو بھی اندازہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں مستقبل کی پیش بندی کرتے ہوئے ہم نے کورونا ریلیف فنڈ اور کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے قیام جیسے اقدامات کئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وباء سے بچنے کے لئے احتیاط ضروری ہے تاہم لاک ڈائون سے ملک کے غریب اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کی مشکلات بڑھ گئی ہیں، ان تک مناسب راشن اور ضروری رقم نہیں پہنچائی جا سکی تو ایک نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے کسی بھی بحران سے بچنے کے لئے کورونا ریلیف فنڈ اور ٹائیگر فورس کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، اس فنڈ سے حاصل ہونے والی رقم متاثرین کی امداد کے لئے خرچ کی جائے گی جبکہ کورونا ریلیف ٹائیگر فورس کے رضا کار ایسے مستحق اور ضرورت مند لوگوں کی نشاندہی کرنے کے ساتھ ساتھ ان تک امداد پہنچانے میں بھی مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ چین کی لاک ڈائون کی حکمت عملی اس لئے کامیاب رہی کہ انہوں نے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو گھروں پر امداد پہنچائی، ان کے پاس وسائل اور انتظام موجود ہے تاہم پاکستان کے حالات مختلف ہیں، اس لئے کورونا ریلیف فنڈ اور کورونا ریلیف فورس کی مدد سے یہ کام بہتر انداز سے سر انجام دیا جا سکے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ٹائیگر فورس سرکاری اداروں کی معاونت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم لوگوں کے پاس ایمان کی قوت بھی ہے جس کی بنیاد پر قوم نے بڑی قربانیاں دی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمارا شمار دنیا میں سب سے زیادہ خیرات کرنے والے پانچ ممالک میں ہوتا ہے، اسی طرح ہماری نوجوان آبادی دنیا کی دوسری بڑی آبادی ہے، یہ ہماری طاقت ہے اور موجودہ آزمائش میں اپنی اپنی طاقتوں کو بروئے کار لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے غریب اور محروم طبقات کا بہت زیادہ خیال رکھنا ہے، انہیں بھوک اور بیروزگاری سے بچانا ہے، اس مقصد کے لئے حکومت احساس پروگرام کے تحت 150 ارب روپے مستحقین کو فراہم کرے گی لیکن اس پروگرام میں رجسٹرڈ افراد کی تعداد ایک کروڑ 20 لاکھ ہے جبکہ کورونا کے باعث 8 سے 10 کروڑ ہونے کا امکان ہے، کورونا ریلیف فنڈ اور ٹائیگر فورس کے ذریعے ان لوگوں کو امداد دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ لوگوں کو مکمل اعتماد ہونا چاہیے ان کا پیسہ چوری ہو گا نہ کہ ضائع کیا جائے گا، اس کا صحیح جگہ پر استعمال کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ٹائیگر فورس کی وابستگی اپنی جگہ لیکن ان سے جو کام لیا جائے گا وہ قعطاً غیر سیاسی ہو گا، شوکت خانم اور نمل یونیورسٹی کے معاملات میں میرٹ کی بالادستی اور سیاسی عدم مداخلت سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے احساس پروگرام کو بھی بی آئی پی کے ڈیٹا کی بنیاد پر آگے بڑھایا ہے، اس لئے ٹائیگر فورس کے سیاسی استعمال کا کوئی احتمال نہیں ہے، یہ فورس جو ڈیٹا دے گی اس کی نادرا کے ڈیٹا سے بھی موازنہ کیا جائے گا، اس پروگرام کا میرٹ مستحقین کی ضرورت اور حالت زار ہو گی، سیاسی وابستگیاں نہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم موجودہ صورتحال کا روزانہ کی بنیاد پر مربوط انداز میں جائزہ لے کر اقدامات کر رہے ہیں جبکہ اس کے ساتھ ساتھ آنے والے دنوں کے لئے بھی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 25 اپریل تک احتیاطی تدابیر جاری رکھی گئیں تو متاثرین کی تعداد 20 سے 25 ہزار تک رہنے کا امکان ہے بصورت دیگر یہ تعداد 50 ہزار تک بڑھنے کا خدشہ ہے جس سے مشکلات مزید بڑھیں گے، اس لئے حکمت اس میں ہے کہ لوگ زیادہ سے زیادہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، اپنے بزرگوں اور بیماروں کی جان خطرے میں نہ ڈالیں اور ڈسپلن اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ حالات کے پیش نظر فیصلہ کیا کہ تعمیرات جیسے شعبے کو کھول دیا جائے جہاں لوگوں کے رش کا احتمال نہ ہو توازن برقرار رکھنے کے لئے یہ ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کوئی کام ناممکن نہیں ہے، مشکل حالات آزمائش کے لئے ہوتے ہیں اور ہم بحیثیت قوم مل کر اس آزمائش کا مقابلہ کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کے تجربات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے فلاحی اداروں اور مخیر حضرات کی امداد کو مربوط بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ امداد ضرورت مند اور مستحق افراد تک پہنچ سکے اور کسی قسم کی بدانتظامی نہ ہو، اس کا مقصد احساس فیس بک ایپ لانچ کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا ٹائیگر فورس کے ذریعے ملک میں مزدوروں اور محنت کشوں کا ڈیٹا مرتب ہو سکے گا، قوم کو مطمئن ہونا چاہیے، ان تمام معاملات کی نگرانی میں خود کر رہا ہوں۔