لاک ڈائون کے دوران وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے کہ لوگوں کو گھروں پر راشن، افطار اور سحری کے انتظامات کئے جائیں ، فاروق ستار

ڈپٹی کمشنرز اور ایم این اے ، ایم پی اے لوگوں کے گھروں میں راشن اور ضرورت کی چیزیں نہیں پہنچاسکتے ، پریس کانفرنس سے خطاب اگر حکومت سمجھتی ہے کہ تاجروں کو دوکانیں کھولنے اور کاروبار کرنے کی اجازت نہیں دینا ہے تو پھر نہیں دینا چاہئے،وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی لڑائی سے نقصان ہوگا،رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 25 اپریل 2020 00:23

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2020ء) ایم کیو ایم تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ لاک ڈائون کے دوران وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے کہ لوگوں کو گھروں پر راشن، اظار اور سحری کے انتظامات کئے جائیں کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگوں کی چیخیں نکل جائیں اور وہ سڑکوں پر آجائیں، ڈپٹی کمشنرز اور ایم این اے ، ایم پی اے لوگوں کے گھروں میں راشن اور ضرورت کی چیزیں نہیں پہنچاسکتے یہ کام پہتر طریقے سے محلے اور گلیوں کے نوجوانوں سے لیا جاسکتا ہے،اگر حکومت سمجھتی ہے کہ تاجروں کو دوکانیں کھولنے اور کاروبار کرنے کی اجازت نہیں دینا ہے تو پھر نہیں دینا چاہئے ،ڈاکٹروں کی وارننگ اور ہدایات کو سب سے زیادہ اہمیت دینے کی ضرورت ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی لڑائی سے نقصان ہوگا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے جمعہ کو اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ کورونا جیسی عالمی وباسے نمٹنے کے لئے ضروری ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں ایک پیج پر ہوں، کورونا کے لئے قومی پالیسی بنائی جائے جس پر سب عمل کریں۔اگر کورونا کے حوالے سے لاپرواہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اگر یہ بیماری کنٹرول سے باہر نکل گئی تو پھر حکومتوں کے لئے اس پر کنٹرول کرنا مشکل ہوجائے گا۔ انھوں نے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے پاس بہت پیسہ ہے انھیں ایسے وقت حالات میں عوام کی بھرپور طریقے سے مدد کرنا چاہئے۔

مستقل لاک ڈان کی وجہ سے عوام مسائل کا شکار ہوتے جارہے ہیں انھیں شفاف طریقے سے گھروں پر راشن پہنچایا جائے، سحری اور اططارکا سامان فراہم کیا جائے ، کہیں ایسا نہ ہو کہ لوگوں کی چیخیں نکل جائیں وہ سڑکوں پر آجائیں،لوگوں کو راشن اور دیگر سہولتیں ڈپٹی کمشنرز، ایم این ایز، ایم پی اے نہیں پہنچا سکتے اس کئے لئے کلی اور محلوں کے نوجوانوں سے کام لینا ہوگا ۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں جے ڈی سی اور سیلانی والوں کو سلام پیش کرتا ہوں یہ لوگ اور دیگر فلاحی تنظیمیں بہت اچھا کام کر رہی ہے۔ جے ڈی سی پر جو لوگ تنقید کر رہے ہیں اس حوالے سے بعض سیاسی جماعتیں ملوث ہیں،ایک سوال پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ سوئیڈن میں لاک ڈان نہیں لگا، دبئی بھی کل سے کھل جائے گا، اگر ایس اوپیز پر صحیح طرح سے عمل کیا جائے تو کاروبار کھولا جاسکتا ہے۔

لیکن اس کے لئے ضروری ہے حکومت اور متعلقہ ادارے سمجھتے ہیں اس حوالے سے وہ ڈسپلن قائم رکھ رسکیں گے۔ حکومت سمجھتی ہے کہ ڈسپلن قائم نہیں رہ سکے گا تو پھر کاروبار کو نہیں کھلنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ یہ اطلاعات بھی آئی ہیں کہ پولیس والے دوکانداروں سے پیسے لیکر انھیں دکانیں کھولنے کی اجازت دے رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ مساجد میں ڈسپلن قائم رکھنا بہت مشکل ہوگا میں سمجھتا ہوں کہ اگر کسی مسجد میں ڈیڑھ ہزار افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے تو وہاں پانچسوافراد کو نماز پڑھنے کی اجازت دی جائے۔

ایک سوال پر انھون نے کہا کہ جو لوگ اپنے طور پر راشن بانٹ رہے ہیںاور لوگوں کی مدد کر رہے ہیں ان کے لئے حکومت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ پہلے حکومت سے اس کی اجازت لیں اور حکومت کے لوگوں کے ساتھ ملکر بانٹیں یہ حکومت خود کریڈٹ لینا چاہتی ہے۔یہ غلط ایسانہیں ہونا چاہئے۔