لاک ڈاؤن کے منفی اثرات، ہوائی سفر کو معمول پر آنے میں 3سال کا عرصہ لگے گا

ائیرلائنز کو کورونا صورتحال سے پہلے والی سطح پر آنے میں تین سال لگیں گے، دنیا کی 85 فیصد ائرلائنوں کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے:اماراتی ائیرلائن چیف

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعہ 1 مئی 2020 20:50

لاک ڈاؤن کے منفی اثرات، ہوائی سفر کو معمول پر آنے میں 3سال کا عرصہ لگے ..
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 01 مئی2020ء) لاک ڈاؤن کے منفی اثرات، ہوائی سفر کو معمول پر آنے میں 3سال کا عرصہ لگے گا، اماراتی ائیرلائنز نے آگاہ کیا ہے کہ دنیا بھر میں ائیرلائنز کو کورونا صورتحال سے پہلے والی سطح پر آنے میں تین سال لگیں گے۔ اماراتی ائیرلائن اور اتحاد ائیرلائن کے چیفس کے مطابق حکومتی مدد کے بغیر دنیا بھر میں ائیرلائنز کی بحالی ممکن نہیں ہے۔

امریکہ کی بزنس کونسل نے اماراتی ائیرلائن کے صدر ٹم کلارک اور اتحاد کے چیف ایگزیکٹو ٹونی ڈگلس کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کی۔ کلارک اور ڈگلس دونوں نے کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ دنیا کی 85 فیصد ائرلائنوں کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے۔ بزنس کونسل کے مطابق ریاست کی مدد کے بغیر سال کے اختتام سے قبل ہی ائیرلائنز کو دیوالیہ ہونے کا خطرہ ہے۔

(جاری ہے)

ایئر لائنز نے انتباہ کیا ہے کہ مسافروں کی تعداد کو بحران سے پہلے کی سطح پر بحالی کے لئے 2023 تک کا عرصہ لگ ​​سکتا ہے۔

وبائی امراض نے بین الاقوامی ہوائی سفر کو تعطل کا شکار کردیا ہے اور بہت سی ایئر لائنز نے خبردار کیا ہے کہ وہ شاید اس بحران سے نہیں بچ پائیں گی۔ واضح رہے کہ امارات اور اتحاد دونوں ائیرلائنز نے گذشتہ ماہ سےاپنی فلائٹس گراؤنڈ کی ہوئی ہیں۔ دبئی حکومت نے امیرٹس ائیرلائن کو یقین دلایا ہے کہ حکومت ائیرلائن کی مدد کرے گی۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس کی دوسری اور تیسری لہر بھی آ سکتی ہے۔

برطانوی ڈاکٹروں کے بعد عالمی ادارہ صحت نے بھی خبردار کردیا ہے کہ کورونا وائرس کا جلد خاتمہ ممکن نہیں، اس کی دوسری اور تیسری لہر بھی آ سکتی ہے۔ڈبلیو ایچ او یورپ کے سربراہ ڈاکٹر ہینس کلوگ نے کہا ہے کہ دنیا ابھی کورونا سے نجات سے بہت دور ہے۔جب تک کوئی ویکسین تیار نہیں ہوجاتی اس وبا کا خاتمہ ممکن نہیں۔ڈاکٹر ہینس کلوگ نے کہا ہے کہ یورپ میں کورونا کیسز میں کمی کے باوجود پوراخطہ اب بھی شدید خطرے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے ثابت کیا ہے کہ انسانی صحت کسی بھی چیز سے زیادہ قیمتی ہے۔صحت ہے تو ہی ملکی معیشت بہتر ہو گی اور ملکی سلامتی بھی۔ پوری دنیا کوسب سے زیادہ صحت کے شعبے پر سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔