جہلم میں پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی طرف سے صرف دو اداروں کو لائسنس جاری کیاگیا ہے،خواجہ جاوید اقبال

Umer Jamshaid عمر جمشید بدھ 20 مئی 2020 18:26

جہلم میں پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی طرف سے صرف دو اداروں کو لائسنس ..
جہلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 مئی2020ء،نمائندہ خصوصی،طارق مجید کھوکھر) جہلم میں پنجاب بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی طرف سے صرف دو اداروں کو لائسنس جاری کیاگیا ہے جبکہ پنجاب میں ڈھائی سو بلڈ بینک کو کام کرنے کی اجازت ہے ان خیالات کا اظہار تنظیم عمل کے جنرل سیکرٹری خواجہ جاوید اقبال نے تنظیم عمل کے ضمن میں کارکردگی کی تفصیلات بتاتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس ماہانہ تین سو بلڈ بیگز کیلئے مریض آتے ہیں جبکہ اگر ان کے پاس خون دینے کیلئے آدمی موجود ہوتے ہیں ان کا خون دیکر انہیں ان کی ضرورت کی مطابق گروپ کا خون دیا جاتا ہے ۔



انہوں نے بتایا کہ تھیلیسیمیا کے اندازاً پنتالیس سے پچاس بچے عام حالات میں آتے تھے جن کا ٹیسٹ لیکر کراس میچ کرکے ان کو بلڈ بیگز دے دیا جاتا تھا جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران سو سے زائد بچے خون کے حصول کے لیے آئے ہیں جن کو ڈاکٹر عصمت جاوید کے ہسپتال میں بھجوایا جاتا ہے جہاں پر ان کو کوئی چارجز نہیں دینا پڑتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اگر ایمرجنسی کسی کو خون کی ضرورت ہو تو ڈاکٹر کی ہدایت پر ان سے کنفرم کرکے اس کو خون دے دیا جاتا ہے جبکہ عطیہ خون دینے سے قبل ڈونر کے سکریننگ ٹیسٹ جن میں سی پی یو ، ایچ آئی وی،ایچ بی وی،ایچ سی وی ، ایچ ڈی آرایل،ایم پی کو چیک کرکے خون دیا جاتا ہے اگر ان میں کوئی بھی درست نہ ہو تو خون نہیں لیا جاتا تا کہ کسی مریض کو خون لگوانے کے بعد اسے نقصان نہ ہو۔

انہوں نے کہاکہ حیران کن بات یہ ہے کہ پنجاب حکومت کو صحت عامہ کی سہولیات کی فراہمی کے لیے ایک جامہ حکمت عملی بنانا چاہئے تھی لیکن اس پر عمل نہ کیاگیا ہے نہ ہو تو میڈیکل سٹورز چیک کیے جاتے ہیں نہ ہی دوائیوں کا معیار دیکھا جاتا ہے اسی طرح تمام پرائیویٹ لیبارٹریز اور ہسپتال بلڈ ٹرانسفر کے سلسلے میں غیر قانونی کام کررہے ہیں جس پر حکومت پنجاب ایک جامہ حکمت عملی بنا کر ان کی تحقیق کروائے اگر یہ معیار پر اترتے ہیں تو انہیں لائسنس جاری کیے جائیں تا کہ غیر قانونی طور پر بلڈ کی خرید و فروخت کا مکروہ دھندہ بند ہوسکے۔